پاکستان کی دنیا سے اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر بند کرانے کی اپیل

اپ ڈیٹ 20 مئ 2021
وزیر خارجہ فلسطینی امن مشن اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک پہنچ گئے۔ - فوٹو : اے پی پی
وزیر خارجہ فلسطینی امن مشن اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک پہنچ گئے۔ - فوٹو : اے پی پی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطین کے عوام کے خلاف اپنی جارحیت ختم کرنے پر راضی کرے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

وزیر خارجہ فلسطینی امن مشن اور او آئی سی اور عرب لیگ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے طلب کیے گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے ہیں۔

پاکستان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ مؤقف اختیار کرنے کے لیے فلسطین، سوڈان اور ترکی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔

واضح رہے کہ کووڈ 19 وبا کے پھیلاؤ کے بعد اقوام متحدہ کا یہ پہلا اجلاس ہوگا جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ بذات خود شریک ہوں گے جبکہ اس سے قبل گزشتہ تمام ملاقاتیں ورچوئل تھیں۔

اپنی آمد کے فوراً بعد شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ورکنگ ڈنر کی میزبانی کی تاکہ فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی تشویش، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب

وزیر خارجہ نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ یو این جی اے کا اجلاس اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے ایک مضبوط پیغام بھیجے گا'۔

عشائیے میں مقبوضہ فلسطین کی بگڑتی صورتحال اور یو این جی اے اجلاس سے قبل او آئی سی ممبر ممالک سے متفقہ اور غیر متزلزل ردعمل دینے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی گئی۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولوت کاووسوگلے، فلسطین کے وزیر خارجہ ویاض المالکی، تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جراندی اور جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے اس عشائیے میں شرکت کی۔

شاہ محمود قریشی نے نشاندہی کی کہ اسرائیل کی جانب سے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف بلا امتیاز قوت کے استعمال نے پوری امت مسلمہ کو مشتعل کردیا ہے۔

انہوں نے اسرائیلی اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت متعدد بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے رمضان کے مہینے کے دوران مسجد اقصی میں فلسطینی نمازیوں کے خلاف جان بوجھ کر اور منظم حملہ کیا تھا جس سے مقدس مقام کے تقدس کو پامال کیا گیا۔

انہوں نے غیر قانونی بستیوں میں توسیع کی اسرائیل کی پالیسی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے اور ان کے مکانوں کو مسمار کرنے کی بھی مذمت کی۔

وزیر خارجہ نے تمام برادر او آئی سی ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے میں فعال کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کا اسرائیل پر حملوں، فلسطینیوں کے انخلا کو روکنے پر زور

پاکستان کے اقوام متحدہ کے مشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ کا نیویارک کا دورہ فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لیے پاکستان کی سفارتی رسائی کا حصہ تھا۔

وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے اور اس معاملے پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے بھی عشائیے میں شرکت کی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ بندی کو محفوظ بنانے کی ایک بین الاقوامی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل جنگ بندی کی اقوام متحدہ کی کوششوں کے آگے امریکا نے رکاوٹیں پیدا کردی تھیں۔

ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے مشترکہ بیان کو روکا جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟

سلامتی کونسل سے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مشرق وسطی میں 'بلا جواز' تشدد کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

دشمنیوں کو 'خوفناک' قرار دیتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک ساتھ رہنے اور امن کی اُمیدوں کو ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'لڑائی روکنی ہوگی، اسے فوری طور پر رکنا چاہیے، ایک طرف راکٹ اور مارٹر اور دوسری طرف فضائی اور توپ خانے کی بمباری کو روکنا ہوگا، میں تمام فریقین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مطالبے پر عمل کریں'۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی ایک امدادی ایجنسی نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ متاثرین تک انسانی امداد پہنچائی جاسکے۔

اقوام متحدہ کے چلڈرنز ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کا کہنا تھا کہ 'غزہ کے دس لاکھ بچے تشدد کے نتائج سے دوچار ہو رہے ہیں جن کے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں، جانیں ضائع ہوئی ہیں اور خاندان تباہ ہوگئے ہیں'۔

یونیسیف کے سربراہ کے مطابق 10 مئی سے مقبوضہ فلسطین میں تقریبا 30 ہزار بچے بے گھر ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں