مفتی عزیزالرحمٰن کا شاگرد سے بدفعلی کا اعتراف، شرمندگی کا اظہار

پولیس نے مفتی عزیزالرحمٰن کو گزشتہ روز میانوالی سے گرفتار کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے مفتی عزیزالرحمٰن کو گزشتہ روز میانوالی سے گرفتار کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کے مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی کے کیس میں گرفتار مفتی عزیزالرحمٰن نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم کرتے ہوئے شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) انوسٹی گیشن شارق جمال خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ان کی ہے اورچھپ کر بنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن دو بیٹوں سمیت گرفتار

پولیس کے سامنے بیان میں انہوں نے کہا کہ طالب علم کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔

مفتی عزیزالرحمٰن نے تفتیشی افسر کو بتایا کہ بیٹوں نے طالب علم کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا لیکن اس نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی۔

پولیس کو انہوں نے بتایا کہ مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا، اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا، مدرسے کے منتظمین مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزم کا کہنا تھا کہ میری فون لوکیشن ٹریس ہوتی رہی، میانوالی میں چھپا ہوا تھا کہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔

مفتی عزیزالرحمٰن نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے میڈیکل و فرانزک شواہد اکٹھے کررہے ہیں، کوشش کریں گے کہ مضبوط چالان مرتب کرکے سزا دلوائی جائے، عزیز الرحمٰن کے بیٹوں پر جان سے مارنے کی دھمکیوں کا الزام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدس کتابوں کو پکڑ کر نازیبا فعل کرنے کے حوالے سے تفتیش جاری ہے، اگر کوئی اور متاثرہ شہری ہیں تو وہ بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبعلم کے ساتھ مبینہ بدفعلی: مفتی عزیز الرحمٰن کے خلاف مقدمہ درج

ڈی آئی جی نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے بہت سے شواہد موجود ہیں، عمر قید یا 10 سال تک سزا ہوسکتی ہے، کوشش کریں گے ضابطے کے مطابق چالان تیار کریں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بھی کیس کا نوٹس لیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری پر بھی عمران خان سے رابطے میں تھے اور آئی جی پنجاب نے گرفتاری کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔

گرفتاری کے بعد عدالت میں پیشی

تھانہ شمالی چھاؤنی پولیس نے بدفعلی کے مقدمے میں نامزد مفتی عزیز الرحمٰن کو کینٹ کچہری میں پیش کیا اور ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی جبکہ مقدمہ متاثرہ طالب علم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے اور اس دوران ملزم کو منہ پر کپڑا ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

عدالت نے سماعت کے بعد ملزم کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ڈی این اے اور میڈیکل کرانے کی ہدایت۔

ملزم کی گرفتاری

خیال رہے کہ اپنے شاگرد سے بدفعلی کے ملزم کو پولیس نے گزشتہ روز میانوالی سے دو بیٹوں سمیت گرفتار کیا تھا اور انہیں لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔

سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کے ڈی ایس پی حسنین حیدر کی سربراہی میں ٹیم نے میانوالی میں چھاپا مار کر مفتی عزیز الرحمٰن کو گرفتار کیا تھا۔

میانوالی سے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے مفتی عزیز الرحمٰن کے ایک بیٹے عتیق الرحمٰن کو کاہنہ کے ایک مدرسے جبکہ دوسرے بیٹے کو لکی مروت سے گرفتار کیا تھا۔

کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ مفتی عزیزالرحمٰن کے دو بیٹوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جو مدرسے میں اپنے شاگردوں سے بدفعلی میں ملوث تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان الطاف الرحمٰن اور عتیق الرحمٰن متاثرین کو ان کے والد مفتی عزیزالرحمٰن کے خلاف مقدمے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیوں میں بھی ملوث ہیں۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ 'ہم مجرم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں'۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پولیس اس معاملے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھے گی، ملزم سے تفتیش کرے گی، سائنسی اور پروفیشنل تحقیقات کر کے مقدمہ چلایا جائے گا اور ملزم کو عدالت سے سزا دلوائی جائے گی۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ 'ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے ان استحصال کرنے والوں سے اور مستقبل کے لیے ہمارا معاشرہ محفوظ رہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں