جہانگیر خان اپنی زندگی پر بننے والی فلم میں ہمایوں سعید کو دیکھنے کے خواہاں

اپ ڈیٹ 24 جون 2021
ہمایوں سعید میرا کردار اچھےطریقے سے نبھائیں گے، جہاںگیر خان—فائل فوٹو: فیس بک
ہمایوں سعید میرا کردار اچھےطریقے سے نبھائیں گے، جہاںگیر خان—فائل فوٹو: فیس بک

سابق اسکواش چیمپیئن جہانگیر خان نے کہا ہے کہ ان کا اپنی زندگی پر کتاب لکھنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، البتہ اگر ان کی زندگی پر فلم بنائی جائے تو وہ ہمایوں سعید کو اپنے کردار میں دیکھنا پسند کریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جشن کرکٹ‘ میں بات کرتے ہوئے جہانگیر خان نے نہ صرف ملک میں کھیلوں کے حالیہ بحران کی صورتحال پر بات کی بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کے بھی کئی رازوں سے پردہ اٹھایا۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ انہیں پیدائشی طور پر ’ہرنیا‘ کا مرض لاحق تھا، جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے انہیں بتایا تھا کہ وہ کوئی کھیل نہیں کھیل سکیں گے۔

اسکواش لیجنڈ کے مطابق جب وہ چھوٹے تھے تو اپنے والد اسکواش کھلاڑی روشن خان کو دیکھتے تھے تو ان میں بھی کھیل کا جذبہ پیدا ہوتا تھا اور اسی طرح وہ ابتدائی طور پر چھپ چھپ کر کھیل کھیلا کرتے تھے۔

جہانگیر خان نے اپنے کیریئر پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کم عمری میں ہی اسکواش کھیلنا شروع کیا مگر لڑکپن میں بڑے بھائی کی موت پر وہ دلبرداشتہ ہوگئے اور انہوں نے اسکواش کھیلنا چھوڑ دیا۔

ان کے مطابق انہوں نے والد کو بھی بتایاتھا کہ اب وہ دوبارہ اسکواش نہیں کھیلیں گے مگر پھر والد نے انہیں یاد دلایا کہ ان کے بڑے بھائی کی خواہش تھی کہ جہانگیر خان اسکواش چیمپیئن بنے تو پھر انہوں نے دوبارہ کھیلنا شروع کیا۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ بھائی کی موت کے بعد دوبارہ کھیل شروع کرتے وقت ہی انہوں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ وہ دو سال میں چیمپیئن شپ جیتیں گے اور پھر ایسا ہی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر اسکواش کی دوبارہ بحالی کیلئے پراُمید

انہوں نے بتایا کہ وہ 8 مرتبہ چیمپیئن رہے اور انہوں نے مسلسل 555 میچز جیتے جو آج تک ایک ریکارڈ ہے۔

لیجنڈ کھلاڑی کے مطابق انہوں نے کم از کم 8 سال کوئی میچ نہیں ہارا اور ان کا مقابلہ کرنے والے دنیا بھر کے کھلاڑی انہیں ہرانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اگر وہ آج کے دور کے کھلاڑی ہوتے تو ان کی شہرت زیادہ ہوتی، کیوں کہ آج کل کا دور سنہری ہے، جس میں کسی کو بھی شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے میں 5 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

انہوں نے اسکواش پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اس کھیل پر اثر پڑا ہے اور اب ماضی کے چیمپیئن ممالک کے بجائے نئے ممالک اس کھیل میں آگے آ چکے ہیں۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ پاکستان 30 سال تک اسکواش کا حکمران رہا مگر آج یہاں وہ کھیل تقریباً ختم ہو چکا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور مذکورہ کھیل ختم ہونے کی ایک وجہ اداروں سے کھیلوں کو ختم کرنا ہے۔

جہانگیر خان کے مطابق اگر آج بھی تمام اداروں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ مختلف کھیلوں کی 4 سے 5 ٹیمیں رکھیں گے تو اسکواش سمیت کئی کھیل دوبارہ بحال ہو سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے جاوید میاں داد، ظہیر عباس اور محمد یوسف کو بہترین بلے باز جب کہ وسیم اکرم، عمران خان اور وقار یونس کو بہترین بالر قرار دیا۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ وہ ڈرامے اور فلمیں کم دیکھتے ہیں لیکن جب وہ دیکھتے تھے اس وقت انہیں جمشید انصاری کی اداکاری اچھی لگتی تھی اور اداکاراؤں میں انہیں شہناز شیخ بہت پسند تھی۔

مزید پڑھین: اسکواش اور 6 اپریل کا دردناک موڑ

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ نئے اداکاروں کو کم جانتے ہیں، اسی طرح وہ نئی اداکاراؤں سے بھی زیادہ تر بے خبر ہیں اور اب فلمیں اور ڈرامے بھی کم دیکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں ان کی زندگی اور کھیل پر چند کتابیں شائع ہوئی ہیں مگر وہ خود اپنی زندگی پر فی الحال کوئی کتاب لکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

جہانگیر خان نے بتایا کہ پاکستان میں بہت سارے شعبوں میں لیجنڈ لوگ ہیں اور ان کی زندگی پر فلمیں یا ڈرامے بنائے جانے چاہیے تاکہ نئی نسل کو جذبہ اور اُمید ملے۔

ان کے مطابق اگر ان کی زندگی پر کوئی فلم بنائی جائے تو ان کا کردار ہمایوں سعید اچھے طریقے سے ادا کر سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں