ایران کا پاکستان سے سفری پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ

19 اکتوبر 2021
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایرانی ٹرکوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایرانی ٹرکوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

ایران نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ انہیں کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کی سی کیٹگری سے نکالا جائے کیونکہ پابندی سے صرف پروازوں کی آمدورفت متاثر نہیں ہورہی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایل سی سی آئی) میں تاجر برادری سے خطاب کے دوران ایرانی قونصل جنرل محمد رضا نظری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی پابندیوں کے پیش نظر پاکستان نے ایران کو سی کیٹگری میں برقرار رکھا ہوا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان پروازیں اور دو طرفہ تجارتی تعلقات متاثر ہورہے ہیں۔

نیشنل کمانڈر اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی ہدایات کے بعد حکومت نے جون میں سفری و فضائی پابندیوں سے متعلق کیٹگری پر نظرثانی کی تھی جس کے بعد ایران، انڈیا، بنگلہ دیش، بھوٹان اور انڈونیشیا پر سفری پابندیاں برقرار رکھی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی نے 26 ممالک کے مسافروں پر سفری پابندیاں عائد کردیں

پاکستان کی جانب سے عراق، مالدیپ، نیپال، فلپائن، ارجنٹینا، برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقہ، تیونس، بولیویا، کولمبیا، کوسٹا ریکا، جمہوری ڈومینکن، ایکواڈور، نمیبیا، پیراگوئے، پیرو، ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوبیگو اور یوروگوئے کو سی کیٹگری میں شامل کرتے ہوئے، ان ممالک سے پاکستان سفر کرنے والے افراد پر پابندی عائد کر دی تھی۔

محمد رضا نظری کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے ایسی کوئی پابندیاں عائد نہیں کی گئیں لہٰذا پاکستان کو بھی ایران سے پابندیاں ختم کرنی چاہیے۔

قونصل جنرل نے شکایت کی کہ ایران میں واقع پاکستانی قونصل خانہ ایرانیوں کو ویزا دینے میں تاخیر کر رہا ہے جبکہ اسلام آباد میں واقع ایرانی قونصل خانہ بلا تاخیر سفری دستاویزات فراہم کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود بھی تجارت کے لیے بہت کچھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے طلبا، کاروباری ویزا رکھنے والے پاکستانیوں سے سفری پابندی ہٹالی

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ‘ایرانی ٹرکوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دینی چاہیے’۔

ایرانی سفیر نے پاکستان میں ایرانی سیب پر 50 فیصد ڈیوٹی کا بھی شکوہ کیا جبکہ افغانستان میں ایرانی سیب پر صرف 10 فیصد ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ یہ ڈیوٹی بھی کم کی جائے’۔

تبادلے کی تجارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان سے چاول اور ڈینم کی برآمدات کی جائیں گی اور اس کے متبادل کے طور پر اسلام آباد تہران سے بجلی حاصل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے انکار کرنے کے باعث یہ معاہدہ تاحال تعطل کا شکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں