پشاور میں کووڈ 19، ڈینگی کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ضلع سوات میں کورونا وائرس سے 5 ویں ہلاکت کی اطلاع ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ضلع سوات میں کورونا وائرس سے 5 ویں ہلاکت کی اطلاع ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبرپختونخوا کے ہائی رسک اضلاع میں کم ہوتے ہوئے کیسز کے باوجود پشاور میں کورونا وائرس اور ڈینگی کے پھیلاؤ میں کوئی کمی نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں کووڈ 19 سے مزید 5 افراد جاں بحق اور 91 اس سے متاثر ہوچکے ہیں، ان میں سے 4 اموات اور 49 کیسز صوبائی دارالحکومت پشاور میں رپورٹ ہوئے۔

اسی طرح صوبے میں ڈینگی کے 156 کیسز ریکارڈ کیے گئے اور ان میں سے زیادہ تر یعنی پشاور سے تعلق رکھتے تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور کے دیہی علاقوں میں ڈینگی کے 12 سو کیسز

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ضلع سوات میں کورونا وائرس سے 5 ویں ہلاکت کی اطلاع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس کے اوائل میں صوبے میں کووڈ 19 کے پھیلنے کے بعد پشاور وائرس کا 'مرکز' بن کر ابھرا اور صوبے میں زیادہ تر کیسز ریکارڈ کیے۔

حکام نے بتایا کہ صوبے کے ریکارڈ شدہ کووڈ 19 کے 17 لاکھ 74 ہزار 440 مریضوں میں سے 64 ہزار 384 پشاور کے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں وائرس سے سب سے زیادہ اموات مذکورہ ضلع میں ہوئی ہیں۔

ان کے مطابق صوبے میں اب تک 5 ہزار 713 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے 2 ہزار 734 کا تعلق پشاور سے ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں 2 ہزار 676 فعال کورونا کے مریض ہیں اور ان میں سے 627 پشاور کے ہیں۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ایک سینئر معالج نے بتایا کہ پشاور کے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے کورونا وائرس کے 40 فیصد مریض مقامی نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: پشاور:ڈینگی سے 7 افراد جاں بحق، 1500 سےزائد متاثر

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیگر اضلاع کے لوگوں نے پشاور میں علاج کو ترجیح دی۔

معالج نے بتایا کہ صوبے کے تمام بڑے سرکاری اور نجی ہسپتال پشاور میں ہیں، جو صحت پروگرام کے لیے رجسٹرڈ مریضوں کا مفت علاج پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں زیادہ تر 17 کووڈ 19 ٹیسٹنگ لیبز صوبے میں کام کر رہی ہیں اور انہوں نے صوبے کے مجموعی ٹیسٹ کا 70 فیصد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال کرنا غلط ہے کہ پشاور کورونا وائرس کا گڑھ ہے کیونکہ صوبے بھر کے لوگ یہاں تفتیش اور علاج چاہتے ہیں۔

علاوہ ازیں ڈائریکٹوریٹ جنرل (ہیلتھ سروسز) نے کہا کہ ڈینگی بخار نے پشاور کے باشندوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔

ڈائریکٹوریٹ کے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس سسٹم کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک ڈینگی بخار کے 5 ہزار 7 کیسز اور پشاور میں ایک ہزار 772 کیسز پشاور سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

تاہم اس میں کہا گیا کہ کوئی بھی مریض پشاور میں ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماری سے ہلاک نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: سائنسدان ڈینگی کا مؤثر علاج دریافت کرنے میں کامیاب

رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی دارالحکومت میں 2017 میں ڈینگی سے 70 میں سے 60 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

اس میں کہا گیا کہ رواں سال مارچ سے صوبے میں 6 افراد ڈینگی سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اور ان میں سے 2 کا تعلق خیبر کے قبائلی ضلع سے اور دیگر کا ہری پور، نوشہرہ، مانسہرہ اور صوابی اضلاع سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق نوشہرہ میں 429، ہری پور 366، مردان 346، مانسہرہ 339، صوابی 298، بونیر 268 اور خیبر 230 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اب تک ڈینگی کے 29 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے اور ان میں سے 8 ہزار 435 کا تعلق پشاور سے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں