پی ٹی اے، ٹک ٹاک صارفین کو قانونی مواد کی فراہمی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے پر متفق

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2021
ٹک ٹاک پر ایک سال سے کم عرصے میں چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹک ٹاک پر ایک سال سے کم عرصے میں چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کے ساتھ مواد سے متعلق ایک طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کرلیا تاکہ پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کیے گئے مواد کو قانونی اور معاشرے کے لیے محفوظ بنایا جاسکے۔

خیال رہے کہ عدالتوں کی ہدایات پر چینی ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی جو پاکستانی معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹِک ٹاک کی سربراہ برائے پبلک پالیسی ایمرجنگ مارکیٹس اور ہیڈ آف گلوبل سی ایس آر ہیلینا لرش نے اپنی ٹیم کے ہمراہ پی ٹی اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ریٹائرڈ میجر جنرل عامر عظیم باجوہ سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی: پی ٹی اے کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

ٹک ٹاک کی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی اے کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات کی تاکہ مقامی قوانین اور معاشرتی اصولوں کے مطابق مواد کو اعتدال پر رکھنے کے حوالے سے پی ٹی اے کے ساتھ بات چیت کو با مقصد طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔

ملاقات کے دوران ہیلینا لرش نے پاکستانی صارفین کو محفوظ، با مقصد، معلوماتی اور مستند مواد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی سطح پر مستقبل کی حکمت عملی/سرمایہ کاری کے حوالے سے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔

پی ٹی اے کو بتایا گیا کہ ٹِک ٹاک دنیا کا سب سے بڑا شارٹ فارم ویڈیو پلیٹ فارم ہے اور یہ انتہائی سخت ہدایات پر عمل کرتا ہے۔

ٹک ٹاک کتے مطابق رواں برس اپریل سے جون کی سہ ماہی کے دوران دنیا بھر میں 8 کروڑ 15 لاکھ ویڈیوز ہٹا دی گئیں۔

ان میں پاکستان سے اپ لوڈ ہونے والی 98 لاکھ 50 ہزار ویڈیوز بھی شامل تھیں جو دنیا بھر سے ہٹائی جانے والی ویڈیوز کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔

ٹک ٹاک کی ٹیم نے اپریل تا جون 2021 کی سہ ماہی کے لیے اپنی گلوبل کمیونٹی گائیڈ لائنز کے نفاذ کی رپورٹ کی ایک کاپی بھی پیش کی۔ پی ٹی اے کو آگاہ کیا گیا کہ غیر مستند اکاؤنٹس کا پتا لگانے، بلاک کرنے اور ہٹانے کے لیے پلیٹ فارم کی جانب سے نافذ کیے گئے خودکار نظام نے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کی رفتار اور ردعمل کو بہتر بنانے میں مدد کی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی نمایاں کاوشوں کا اعتراف کیا اور ٹیم کو یقین دلایا کہ باہمی طور پر قابل قبول طریقہ کار پر پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ شارٹ ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر ایک سال سے کم عرصے میں چوتھی مرتبہ پابندی لگائی گئی ہے۔

پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کی تھی جس کے بعد سے ایپ کو بحال نہیں کیا گیا، اس سے قبل رواں سال 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

بعد ازاں ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی: وفاقی حکومت کی پالیسی سے متعلق رپورٹ طلب

اس سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔

غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں