پی ٹی وی کے نوٹس کے جواب میں شعیب اختر کا قانونی جنگ لڑنے کا عزم

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2021
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں ایک فائٹر ہوں، ہار نہیں مانوں گا—تصویر: فیس بک
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں ایک فائٹر ہوں، ہار نہیں مانوں گا—تصویر: فیس بک

پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن (پی ٹی وی سی) کی جانب سے ہرجانے کا نوٹس بھیجے جانے پر سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے قانونی جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

پی ٹی وی کے نوٹس کا جواب دینے کے لیے شعیب اختر نے سینیئر قانون دان سلمان خان نیازی سے رابطہ کیا ہے اور لیگل ٹیم کو جواب تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جو رواں ہفتے بھجوایا جائے گا۔

نوٹس ملنے کے بعد ایک ٹوئٹ میں شعیب اختر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کے لیے کام کرتے ہوئے میری عزت اور ساکھ کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اب انھوں (پی ٹی وی انتظامیہ) نے مجھے ریکوری نوٹس بھیجا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی وی کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے معذرت کرلی

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک فائٹر ہوں، ہار نہیں مانوں گا اور یہ قانونی جنگ لڑوں گا، میرے وکیل سلمان خان نیازی اسے قانون کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔

پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کو ارسال کردہ نوٹسز میں متعدد اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

سابق کرکٹر کو کہا گیا کہ معاہدے کی رو سے وہ پاکستان میں پی ٹی وی کے علاوہ کسی اور ٹی وی چینل پر نہیں آسکتے تھے تاہم بیرونِ ملک چینل پر آنے کی اجازت تھی اس کے باوجود وہ 25 اکتوبر کو صحت کا ’بہانہ‘ بنا کر پی ٹی وی کی ٹرانسمیشن سے غیر حاضر رہے اور اے آر وائے کی پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ اور جیو کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں شامل ہوئے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ان کے اس اقدام سے نہ صرف پی ٹی وی کی انتظامیہ بلکہ اسپانسر بھی شرمندہ ہوئے اور پی ٹی وی کو مالی نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘، پی ٹی وی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا

نوٹس میں کہا گیا کہ پی ٹی وی ٹرانسمیشن کے سلسلے میں ہوئے معاہدے کو تحریری طور پر 3 ماہ کا نوٹس یا ادائیگی کرنے کی صورت میں ختم کرنے کا اختیار دونوں فریقین کے پاس تھا لیکن شعیب اختر نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 26 اکتوبر کو آن ایئر استعفیٰ دے دیا جس سے سرکاری ٹی وی کو بھاری مالی نقصان ہوا۔

نوٹس میں سابق فاسٹ باؤلر کو کہا گیا کہ آپ پی ٹی وی انتظامیہ کو آگاہ کیے بغیر دبئی روانہ ہوگئے اور ہربھجن سنگھ کے ساتھ ایک بھارتی ٹی وی شو میں شرکت کی اس سے بھی سرکاری ٹی وی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

نوٹس کے مطابق معاہدے کی رو سے پورے ورلڈکپ کے دوران شعیب اختر کو گیم آن ہے کے تمام شوز میں شرکت کرنی تھی لیکن 36 شوز میں سے وہ اب تک صرف 2 میں شریک ہوئے جس سے ٹی وی کو بھاری مالی نقصان ہوا اور ٹرانسمیشن سے غیر حاضر رہ کر بھی انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

پی ٹی وی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کردہ حقائق اور اقدامات کے باعث پی ٹی وی کو اسپانسر شپ جانے سے بھاری مالی نقصان ہوا جبکہ ٹی وی کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی کے لائیو شو میں اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘

چنانچہ نقصان کی ادائیگی کے لیے شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے اور 3 ماہ کی تنخواہ کے برابر 33 لاکھ روپے ادا کرنے کا کہا گیا ساتھ ہی ادائیگی نہ کرنےکی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا۔

شعیب اختر کے ساتھ کیا واقعہ رونما ہوا تھا؟

گزشتہ ماہ 26 اکتوبر کی شب کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ میچ کے دوران شعیب اختر پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام ’گیم آن ہے‘ میں شریک ہوئے تھے۔

شو کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے ایک سوال کیا لیکن ان کے تجزیے کے دوران ہی اینکر نے تلخ رویہ اپناتے ہوئے انہیں شو چھوڑ کر جانے کو کہا تھا اور بعدازاں شعیب اختر شو چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اس دوران میزبان نے پروگرام سے وفقہ لے لیا تھا۔

وفقے سے واپس آنے کے بعد شعیب اختر نے میزبان سے کہا تھا کہ ’مسکرائیں، اور جو بھی ہوا، اس پر معذرت کریں جس کے جواب میں نعمان نیاز نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ جاری رکھیں'۔

نعمان نیاز کے اس جواب پر شعیب اختر نے ’معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں پی ٹی وی سے مستعفی ہورہا ہوں جس طرح نیشنل ٹی وی پر رویہ اپنایا گیا مجھے نہیں لگتا کہ مجھے اس وقت یہاں بیٹھنا چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘، پی ٹی وی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا

بعدازاں شعیب اختر نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کا رویہ ناقابل برداشت تھا، مجھے لائیو شو میں چلے جانے کو کہہ دیا گیا۔

مذکورہ معاملے کے بعد ڈاکٹر نعمان نیاز پر کافی تنقید کی گئی تھی اور بعد ازاں شعیب اختر نے پی ٹی وی سے استعفیٰ دینے کا اعلان بھی کیا۔

معاملہ بڑھ جانے پر پی ٹی وی انتظامیہ نے معاملے کی تفتیش کا اعلان کیا تھا مگر شعیب اختر نے تفتیشی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں پی ٹی وی نے اعلان کیا تھا کہ جب تک براہ راست پروگرام کے دوران بدتمیزی والے معاملے کی تفتیش نہیں ہوجاتی تب تک ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر آف ایئر ہی رہں گے، جس پر سابق کرکٹر نے ٹوئٹ کی تھی کہ انہوں نے تو استعفیٰ دیا ہے، سرکاری ٹی وی والے کون ہوتے ہیں، انہیں آف ایئر کرنے والے؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں