تحریک عدم اعتماد کے منصوبے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس بند کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2022
پارلیمنٹ ہاؤس میں 1994 سے تزئین و آرائش نہیں ہوئی— فائل فوٹو
پارلیمنٹ ہاؤس میں 1994 سے تزئین و آرائش نہیں ہوئی— فائل فوٹو

ایک طرف اپوزیشن وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آئندہ چند روز میں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے پُرعزم ہے تو دوسری جانب حکومت نے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ ہاؤس کو چار روز کے لیے ’جزوی طور پر‘ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس تزئین و آرائش کے سبب بند کیا گیا ہے، یہ کام 1994 سے ’تاخیر‘ کا شکار تھا۔

سیکریٹریٹ نے اعلان کیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، تمام ایڈیشنل سیکٹریٹریز، آر اینڈ آئی برانچ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل بین الاقوامی تعلقات کے دفاتر کھلے رہیں گے۔

تاہم، قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کا شیڈول مؤخر کر دیا گیا ہے کیونکہ 7 سے 11 مارچ تک تزئین و آرائش کے کام کے دوران کوئی اجلاس نہیں ہوگا، کمیٹیوں کے اجلاس کا نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

پارلیمنٹ ہاؤس بند کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اپوزیشن، وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے جا رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم کو 5 روز کا وقت دیا ہے کہ وہ استعفیٰ دے دیں، بصورت دیگر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کی زیر قیادت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، کچھ اپوزیشن جماعتوں کے ایک گروپ نے بھی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

دریں اثنا قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے آنے والے دنوں میں اجلاس سے تاخیر کا شکار تزئین و آرائش کا کام مکمل کرنے کے لیے بند کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے پاس تزئین و آرائش کا کام مکمل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے کیونکہ او آئی سی کا اجلاس 16 مارچ سے شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، درکار اراکین کی تعداد پوری کرنے کیلئے اپوزیشن بھرپور سرگرم

اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام اور قومی اسمبلی میں اجلاس طلب کرنے کے اس کے منصوبے کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن، تحریک عدم اعتماد کی درخواست قومی اسمبلی کے اسپیکر یا قومی اسمبلی سیکریٹری کے دفاتر میں بھی دائر کر سکتی ہے، تزئین و آرائش کے کام کے دوران دفاتر کھلے رہیں گے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں 1994 سے تزئین و آرائش نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں آنے والوں نے خستہ حالی کے حوالے سے شکایات شروع کردی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی کے ہال میں تزئین و آرائش کی جارہے ہو تو اسمبلی کا اجلاس سینیٹ ہال میں کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کو عہدہ چھوڑنے کے لیے 5 روز کی مہلت دی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں