تحریک عدم اعتماد: قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2022
اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے
اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کر لیا۔

اس ضمن میں جاری بیان میں کہا گیا کہ اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کی دفعہ 54 (3) اور دفعہ 254 کے تحت تفویض اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے جو موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں، پرویز الہٰی

آرٹیکل 54 کے مطابق کم از کم 25 فیصد اراکین کے دستخط کے ساتھ قومی اسمبلی کے اجلاس کی ریکوزیشن جمع کروائی جائے تو اسپیکر کے پاس اجلاس بلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 14 دن کا وقت ہوتا ہے، اس لیے اسپیکر کو 22 مارچ تک ایوان زیریں کا اجلاس طلب کرنا تھا۔

تاہم قومی اسمبلی کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں وضاحت کی گئی ہے کہ 21 جنوری کو قومی اسمبلی نے 22 اور 23 مارچ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس کے لیے اپنے چیمبر کے خصوصی استعمال کی اجازت دینے کے لیے ایک تحریک منظور کی تھی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے چیمبر کی عدم دستیابی کی وجہ سے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ایوان زیریں کے اجلاس کے لیے اپنا چیمبر فراہم کرنے کو کہا تھا لیکن یہ بھی تزئین و آرائش کے کام کی وجہ سے دستیاب نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے منصوبے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس بند کرنے کا فیصلہ

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مناسب جگہ کی فراہمی کے لیے چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں فی الحال کوئی مناسب جگہ دستیاب نہیں ہے۔

اسد قیصر کے نام سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’مذکورہ بالا حقائق اور حالات کے پیش نظر یہ واضح ہے کہ 24 مارچ تک قومی اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد کے لیے کوئی مناسب جگہ دستیاب نہیں ہوگی، لہذا آئین کے آرٹیکل 54 کی شق (3) کے تحت مجھے عطا کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے میں قومی اسمبلی کا اجلاس پہلی دستیاب تاریخ یعنی 25 مارچ کو طلب کرتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

خیال رہے کہ مشترکہ اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کے اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرائی تھی۔

آئینی ضابطہ کار کے مطابق اسپیکر ریکوزیشن جمع کرانے پر 14 روز کے اندر اجلاس طلب کرنے کا پابند ہوتا ہے۔

تاہم اسپیکر کی جانب سے 11 روز گزر جانے کے باوجود کوئی اعلان نہ سامنے آنے پر گزشتہ روز اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ اگر پیر تک تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں کارروائی شروع نہیں کی گئی تو ایوان میں دھرنا دیں گے۔

مزید پڑھیں:او آئی سی اجلاس میں 46 ممالک شرکت کی تصدیق کرچکے، شاہ محمود قریشی

تاہم کچھ دیر بعد ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوش گوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔

وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے معزز مہمانوں کے خیر مقدم اور تکریم کے لیے ہی متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پہلے اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس 22 سے 23 مارچ کو قومی اسمبلی کے ہال میں ہوگا جس کے لیے ایوان کی تزیئن و آرائش بھی کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں