عمران خان نے منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2022
درخواست میں الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے — فائل فوٹو: ڈان
درخواست میں الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے — فائل فوٹو: ڈان

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

تحریک انصاف رہنما بابر اعوان کے ذریعے دائر کی گئی آرٹیکل 184 (3) کی آئینی درخواست میں الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اپنی جماعت کو چھوڑنے اور پیسے لے کر فلور کراسنگ کرنے والے ارکان آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منحرف اراکین کو تاحیات نااہل ہونا چاہیے تاکہ پاکستان کا سیاسی نظام مستحکم ہو، اسد عمر

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جماعت کی پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے مطابق کارروائی ہوتی ہے، پارٹی ٹکٹ پر الیکشن جیت کر عوام کے ووٹ کو بیچا نہیں جاسکتا۔

درخواست کے متن میں کہا گیا کہ پارٹی سے منحرف ہونے والے ارکان اسمبلی کو تاحیات نااہل قرار دیا جائے، جو بھی رکن پارٹی کو چھوڑنا چاہتا ہے وہ پہلے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کوئی وجہ نہیں کہ منحرف ارکان کی نااہلی تاحیات قرار نہ دی جائے، پارٹی سے منحرف ہونے والے اراکین صادق اور امین نہیں رہتے، سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں انحراف کو ناسور قرار دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر

درخواست میں کہا گیا کہ منحرف ارکان کا ڈالا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہونا چاہیے اور اسے متنازع تصور کیا جائے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں منحرف اراکین سے متعلق درخواست دائر کی جاچکی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں درخواست اسد محمود ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔

منحرف اراکین کے خلاف درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جلسے میں قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منحرف اراکین کی وضاحت نامناسب قرار، پی ٹی آئی کا ریفرنس اسپیکر کو بھیجنے کا فیصلہ

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بیس سے زائد پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ منحرف ہوئے، منحرف اراکین کی وجہ سے اتحادیوں نے حکومت کا ساتھ چھوڑا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ حکومت جانے سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا، الیکشن کمیشن ان منحرف اراکین کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جمع کروایا جاچکا ہے۔

منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس پارٹی چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسپیکر کو بھجوایا گیا۔

پی ٹی آئی کے 20 منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس آرٹیکل 63 اے کے تحت جمع کروایا گیا ہے جو پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے اسپیکر کے حوالے کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی کو فائنل شوکاز نوٹس جاری

ریفرنس کے متن میں کہا گیا کہ منحرف اراکین پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق متعلقہ اراکین نے پی ٹی آئی چھوڑ کر اپوزیشن جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لی۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ منحرف اراکین کو شوزکاز نوٹس بھی جاری کیے گئے، شوزکاز نوٹس کا خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔

ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

پس منظر

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا اہم اجلاس 9 اپریل کو ہوا جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب رہی، بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔

3 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ کرائے آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردی تھی۔

قبل ازیں 8 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے سے قبل ہی پی ٹی آئی کے کچھ اراکین کے اپوزیشن کیمپ میں جانے کا بھی معاملہ سامنے آیا اور محرف اراکین سندھ ہاؤس میں پائے گئے تھے جن کی تعداد سے متعلق مختلف دعوے سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز اسمبلی نہ آئیں، وزیراعظم کا پارٹی اراکین اسمبلی کو خط

پی ٹی آئی کے اراکین نے یہ خبر سننے کے بعد سندھ ہاؤس اسلام آباد پر دھاوا بول دیا تھا اور مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے تھے۔

منحرف اراکین کے سامنے آنے کے بعد سے صورتحال ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئی اور حکومتی کیمپ میں ہلچل مچ گئی، انحراف کرنے والے اراکین کو اپوزیشن کے حق میں ووٹ دینے پر سخت انتباہات بھی کیے گئے اور باضابطہ طور پر اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھی جاری کیے گئے۔

منحرف اراکین کے سامنے آنے پر پارٹی پالیسی سے انحراف کی صورت میں تاحیات نااہلی کی کوشش کر کے دباؤ ڈالا گیا اور اس مقصد کے لیے آئین کی دفعہ 63 اے کے تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا گیا جو تاحال عدالت میں زیرسماعت ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے بعد 31 مارچ کو تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کیے گئے اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ یکم اپریل تک اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔

بعد ازاں پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے تحریک انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے منحرف اراکین اسمبلی کی وضاحتوں کو غیرمعقول اور نامناسب قرار دیا اور ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی تھی، جس کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے 20 منحرف اراکین اسمبلی کی نااہلی کے لیے ریفرنسز تیار کر لیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں