یورپی یونین کا روس پر تیل سمیت دیگر نئی پابندیوں کی جانب اہم قدم

04 مئ 2022
یورپی کمیشن کی صدر نے روس پر پابندیوں کی تجاویز پیش کیں—فوٹو: اے پی
یورپی کمیشن کی صدر نے روس پر پابندیوں کی تجاویز پیش کیں—فوٹو: اے پی

یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ 27 ملکی بلاک روس سے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرے گا اور یوکرین میں جنگ کے بعد پابندیوں کے چھٹے پیکیج میں روس کے سب سے بڑے بینک اور اہم نشریاتی اداروں کو ہدف بنایا جائے گا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق یورپین کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈیر لیئن نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تجویز کیا کہ یورپی یونین کے اراکین 6 ماہ میں خام تیل اور ریفائنڈ مصنوعات کی درآمد سال کے آخر تک روک دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرینی شہر ماریوپول سے شہریوں کا انخلا، روسی گولہ باری کا پھر آغاز

ارسلا وون ڈیر لیئن نے کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ ہم نے روسی تیل کی درآمد بتدریج ختم کردیں، اس طرح کہ ہمیں اور ہمارے شراکت داروں کو متبادل سپلائی ممکن ہو اور عالمی مارکیٹ پر اثرات کم سے کم ہوں۔

یورپی کمیشن کی صدر کی تجاویز پر عمل درآمد کے لیے متفقہ منظوری ملنی چاہیے اور دھواں دار مباحثے کا امکان ہے۔

ارسلا وون ڈیر لیئن نے تسلیم کیا کہ تمام 27 ارکان کو تیل کی درآمد پر پابندی کے لیے متفق کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ ان میں سے چند ممالک تک رسائی مشکل ہے اور توانائی کے لیے روسی پر انحصار کرتے ہیں۔

یورپی یونین اپنی ضروریات کے لیے 25 فیصد تیل روس سے درآمد کرتا ہے، جس میں زیادہ تر گیسولائن اور گاڑیوں کے لیے ڈیزل کی مد میں آتا ہے۔

عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ روس 14 فیصد ڈیزل فراہم کرتا ہے اور اس میں خلل سے ٹرکوں اور ٹریکٹروں میں استعمال کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اگر یہ تجاویز منظور کی جاتی ہیں تو رواں برس 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد روس کی فائدہ مند توانائی کے شعبے پر پابندی کا یہ دوسرا پیکیج ہوگا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، 10 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

یورپی یونین نے اس سے قبل روسی صدر ویلادیمیرپیوٹن اور ان کے اہل خانہ سمیت مختلف اداروں اور شخصیات پر پابندیاں عائد کردی تھیں اور کوئلے کی درآمد پر بھی پابندیوں کی منظوری دے دی تھی۔

رکن ممالک نے گیس پر پابندی کے لیے بحث شروع کر چکے ہیں لیکن بجلی پیدا کرنے اور گھروں کے استعمال کے ایندھن پر پابندی پر ارکان میں اتفاق رائے پیدا کرنا انتہائی مشکل مرحلہ ہے کیونکہ خطے کو روس سے اس مد میں تقریباً 40 فیصد گیس حاصل ہوتی ہے۔

ہنگری اور سلواکیہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیل کی درآمد پر پابندی کے کسی عمل میں شریک نہیں ہوں گے۔

تاہم ارسلا وون ڈیر لیئن نے واضح نہیں کیا کہ مذکورہ ممالک کو پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہوگا یا نہیں تاہم بظاہر ایسا ممکن ہے۔

ارسلا وون ڈیر لیئن نے روس پر مزید پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے اعلیٰ فوجی افسران اور دیگر افراد پر پابندیاں عائد کرنی چاہیے جنہوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات بوچا میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔

یوکرین کے عہدیداروں نے مذکورہ واقعے کے بارے میں بتایا تھا کہ مبینہ طور پر روسی فوجیوں نے بوچا میں شہریوں کا قتل عام کیا۔

یورپی سفارت کاروں نے تصدیق کی ہے کہ کمیشن کا منصوبہ ہے کہ اثاثے منجمد کرنے اور سفری پابندیوں کی فہرست میں روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ کیریل کو بھی شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کا روس کے 5 بینکوں اور 3 امیر ترین افراد پر پابندیاں لگانے کا اعلان

ارسلا وون ڈیر لیئن نے کہا کہ روس کے بڑے بینک سوفٹ اور دیگر دو اہم بینکوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی جو مالیات کی منتقلی کے لیے عالمی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف ان بینکوں کو نشانہ بنائیں گے جس سے روسی مالی نظام کے لیے انتہائی اہم ہیں اور پیوٹن کی صلاحیت کو تباہ کرسکتے ہیں۔

ارسلا وون ڈیر لیئن نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کے بارے میں جو مبینہ طور پر جھوٹی خبریں پھیلا رہے ان کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے اداروں کے نام لیے بغیر کہا کہ ہم روس کے تین بڑے ریاستی نشریاتی اداروں پر پابندی عائد کر رہے ہیں، ان کو یورپی یونین میں ان کا مواد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی چاہے وہ کیبل، سٹیلائٹ، انٹرنیٹ پر یا اسمارٹ فون ایپس کے ذریعے ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں