سیاسی و اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2022
وزیراعظم شہباز شریف لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان کے اقتصادی منتظمین کی جانب سے کرنسی اور شیئر مارکیٹ میں تازہ ترین مندی کے لیے سیاسی عوامل کو مورد الزام ٹھہرائے جانے کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی منتظمین نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ میکرو اکنامک بنیادیں مستحکم ہو رہی ہیں اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 4 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کے تخمینے کے لیے دوست ممالک سے ساڑھے 8 سے 10 ارب ڈالر کی رقوم کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ موجودہ اور گزشتہ حکومت کے اقتصادی منتظمین ایک عبوری سیٹ اپ کے تحت آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کو جاری رکھنے کا اشارہ دیتے نظر آرہے ہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے سینئر حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف کو عبوری سیٹ اپ کے ساتھ کام کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی آئی ایم ایف پروگرام کے تسلسل کے حوالے سے ایک قابل اعتماد عبوری حکومت کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، 225 روپے کی ریکارڈ سطح پر آگیا

گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے باوجود پیر کو روپے کی قدر میں 2 فیصد اور منگل کو 3 فیصد کمی آگئی، جبکہ گزشتہ روز روپے کی قدر مزید 1.3 فیصد کم ہوکر 224.92 روپے فی ڈالر پر آگئی۔

دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے ایک سینیئر عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ تازہ معاشی دھچکا کورونا وبا سے بھی بدتر ہے کیونکہ بہت سے عوامل ایک ساتھ رونما ہورہے ہیں اور امریکی مرکزی بینک کی مالیاتی سختی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے ہمیشہ تکلیف دہ رہی جس کے نتیجے میں بڑی معیشتیں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ عالمی سطح پر یقین دہانیوں کے بعد 28 فروری کو پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کی صورت میں پالیسی کے ردوبدل سے پاکستان پر اعتماد بہت کم ہوگیا، بین الاقوامی برادری اس بار ملک کو حقیقی نتائج ظاہر کرنے تک مالی امداد کے لیے تیار نہیں ہوگی۔

انہوں نے اس تاثر کو زائل کیا کہ مرکزی بینک روپے کی قدر میں کمی کا خاموش تماشائی ہے، انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک بے ترتیب انداز میں مداخلت کر رہا ہے، وہ بینکوں کے ساتھ کام کر رہا ہے اور دیگر اقدامات بھی اٹھا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی بےقدری میں سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، مفتاح اسمٰعیل

انہوں نے کہا کہ روپے کی مضبوطی کا ایک بہتر اشارہ حقیقی مؤثر شرح مبادلہ ہے جس کے مطابق دسمبر سے پاکستانی کرنسی کی قدر میں صرف 3 فیصد کمی ہوئی ہے۔

وزیراعظم کو معیشت پر بریفنگ

دریں اثنا ملک کی اقتصادی ٹیم نے وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دی کیونکہ ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافہ حکومت کے لیے گہری تشویش کا باعث بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بدحالی اور سیاسی اختلافات ملک کو کس جانب لے جارہے ہیں؟

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ملک کی معاشی صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کیا۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں معاشی ٹیم اور معیشت سے متعلق اعلیٰ حکام شریک ہوئے جس میں ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافے کی وجوہات اور اس کے سدباب کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا، وزیراعظم کی معاشی ٹیم نے ملکی معاشی صورتحال اور روپے کی قدر کے حوالے سے حقائق پر بریفنگ دی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کی جو اس وقت لاہور میں موجود ہیں۔

اجلاس سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال ڈالر کی اونچی اڑان کی اہم وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: ’معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ‘

اجلاس میں روپے کو مستحکم کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کیا گیا اور سیکڑوں اشیا کی درآمد پر پابندی کے باوجود مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

کابینہ کا اجلاس آج طلب

علاوہ ازیں شہباز شریف نے اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے آج وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے، وہ لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیر نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو مستحکم سے منفی کردیا

ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ’ملٹی ماڈل ایئر روڈ کوریڈور‘ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ترکی کے ساتھ سامان کی تجارت کے معاہدے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

اجلاس میں افغانستان میں قائم 3 پاکستانی ہسپتالوں کے کام، دیکھ بھال، آلات اور تنخواہوں کے لیے افغانستان کی حکومت کو رقم کی منتقلی کا بھی فیصلہ کیا جائے گا جبکہ فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین کی تقرری بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں