بلوچستان: اہم پل ٹوٹنے سے کوئٹہ کا ملک سے زمینی رابطہ منقطع

اپ ڈیٹ 26 اگست 2022
یہ پل برطانوی حکومت نے 1885 میں تعمیر کیا تھا— فوٹو: اے پی پی
یہ پل برطانوی حکومت نے 1885 میں تعمیر کیا تھا— فوٹو: اے پی پی

جہاں ایک طرف سیلاب سے بہہ جانے والی سڑکوں کی بحالی ہونا باقی ہے، وہیں ضلع بولان میں مچھ کے قریب شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ایک بڑا پل گرنے سے بلوچستان ریلوے کا بقیہ ملک سے رابطہ غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہوگیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق غذر اور دیامر کے اضلاع میں سیلاب کے تازہ ریلے کے بعد شمال میں گلگت بلتستان کے کئی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ اور بلوچستان میں 1961 کے بعد رواں سال سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ

دریں اثنا بلوچستان میں بارشوں سے متعلقہ حادثات میں مزید 9 ہلاکتیں ہوئیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اموات کی تعداد 236 ہوگئی ہے۔

پاکستان ریلوے حکام کے مطابق جمعرات کی صبح پل گرنے سے بین الصوبائی ریلوے سروسز کے ساتھ ساتھ افغانستان، ایران اور ترکی کے ساتھ تجارت بھی معطل ہوگئی۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پُل کا اہم معاونتی ستون بہہ گیا جس کے نتیجے میں یہ گر گیا۔

حکام نے بتایا کہ ریلوے انجینئرز کی ایک ٹیم نے گرنے والے پل کی جگہ کا دورہ کیا اور پل کی مرمت کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔

یہ پل برطانوی حکومت نے 1885 میں تعمیر کیا تھا۔

ادھر کوئٹہ اور گردونواح میں جمعرات کے روز موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ شہر کے مضافات میں بھی سیلاب سے مختلف علاقے زیر آب آگئے، تشویشناک صورتحال کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے 3 کروڑ افراد بے گھر ہوگئے، اقوام متحدہ سے اپیل کریں گے، شیری رحمٰن

پاک فوج، ایف سی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو بچانے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے مشترکہ آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جہاں ایک طرف بارش کا سلسلہ جاری رہا، وہیں کوئٹہ، مستونگ، خضدار، سبی، مچھ، پشین، نصیر آباد اور جعفر آباد کے متعدد علاقے 220 کلو واٹ کی کوئٹہ-سبی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے تاریکی میں ڈوب گئے۔

گیس پائپ لائن بہہ گئی

شدید سیلاب بی بی نانی کے قریب دریائے بولان سے گزرنے والی ایک اور گیس پائپ لائن بہا لے گیا جس سے کوئٹہ، پشین، مستونگ، قلات اور دیگر علاقوں کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

پائپ لائن ایک عارضی کنیکشن کے طور پر کام کر رہی تھی کیونکہ گزشتہ ہفتے اسی علاقے میں 24 انچ کی اہم پائپ لائن بہہ گئی تھی۔

سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ترجمان سلمان صدیقی کا کہنا تھا کہ واقعے کے فوراً بعد ایس ایس جی سی نے مرمت کا کام شروع کردیا تھا، تاہم مسلسل بارش اور سیلاب سے یہ کوششیں متاثر ہوئیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ لوگ فی الوقت گیس کے متبادل ذرائع کا بندوبست کریں کیونکہ مرمت کے کام میں وقت لگے گا۔

دریں اثناء نصیر آباد، جھل مگسی، ڈیرہ اللہ یار، سبی، بولان اور دیگر علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے گھروں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ٹاسک فورس قائم

حکام کے مطابق بولان، لہری اور ناری ندیوں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سیلاب سے بولان میں بی بی نانی پل کو خطرہ لاحق ہے، دریائے بولان میں 80 ہزار کیوسک سے زیادہ سیلاب ہے۔

گلگت بلتستان میں ایک شخص ہلاک

موسلادھار بارش اور سیلاب نے گلگت بلتستان میں تباہی پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا اور ضلع دیامر میں جمعرات کو کم از کم ایک شخص کی موت ہو گئی، جب کہ چار کو بچا لیا گیا۔

پولیس کے مطابق غذر اور نگر کے اضلاع میں بھی سیلاب میں متعدد گھر بہہ جانے سے کئی خاندان بے گھر ہو گئے۔

دریں اثنا شاہراہ قراقرم، جگلوٹ اسکردو روڈ، استور روڈ، بابوسر ٹاپ اور دیگر بین الاضلاعی سڑکیں بلاک ہونے سے بہت سے لوگ دور دراز علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی معطل ہے کیونکہ تباہ شدہ پاور ہاؤسز، ٹرانسمیشن لائنز اور فائبر آپٹک کیبلز کی مرمت ہونا باقی ہے۔

ریسکیو کی مشترکہ کوششیں جاری

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری بلوچستان اور سول انتظامیہ کا مشترکہ ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج اور ایف سی بلوچستان سول انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں۔

ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں سے پانی نکالنے کا کام بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے اپوزیشن اراکین کی وفاقی حکومت اور عالمی اداروں سے مدد کی اپیل

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ خاران، صاحب پور پروم، مند، میرانی ڈیم، بالنگور، گل حکیم، بدر پور، گوٹھ عمر خان، بیلہ اور دیگر علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔

سول انتظامیہ اور پاک فوج بھی تباہ شدہ سڑکوں اور پلوں کی مرمت کے لیے کام کر رہی ہے جبکہ سکھر کوئٹہ این-65 قومی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں