اسرائیل نے شام میں ہتھیاروں کے ڈپو پر حملہ کیا، جس میں تقریباً ایک ہزار درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ اسرائیل نے متعدد ٹھکانوں پر حملہ کیا لیکن ان کا سب سے بڑا ہدف ہتھیاروں کا ڈپو تھا جس میں تقریباً ایک ہزار درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار رکھنے والی سہولت میں حملے کے 5 گھنٹے بعد تک دھماکے ہوتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں اسرائیل فوج کے فضائی حملے، 10 جنگجو مارے گئے

رامی عبدالرحمٰن نے مزید بتایا کہ حملے سے میزائل تیار کرنے کی زیر زمین سہولت متاثر نہیں ہوئی کیونکہ شاید یہ پہاڑوں کو کھود کر زیادہ نیچے بنائی گئی ہے، اس حملے سے شام کے ایک فوجی کیپٹن اور دیگر 14 شامی زخمی ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے جب سے شام میں فضائی حملے کرنا شروع کیے ہیں، اس وقت سے لے کر یہ بڑے دھماکوں میں سے ایک تھا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کسی عہدیدار نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ افسر لیفٹننٹ جنرل ایلکسز گرنک وچ نے کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے شام میں اسلحے کے ڈپو پر حملے کی رپورٹس سے یقیناً باخبر ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اس حملے کا شام میں گزشتہ ہفتے کیے گئے امریکی فضائی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس میں ایران سے منسلک اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی شام پر بدترین فضائی کارروائی، 57 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کی جانب سے کیے گئے حالیہ اقدامات کا اس سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، چاہے وہ اسرائیل ہو یا کوئی اور۔

گزشتہ ہفتے ہوئے حملے سے امریکا اور شام میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے حوالے سے تناؤ بڑھا ہے۔

لیفٹننٹ جنرل ایلکسز گرنک وچ کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ چیزیں بہتر ہو جائیں گی اور اب ہم ایک ایسے مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں ایک بار پھر ڈیٹرنس قائم ہوئی ہے۔

شام کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی میزائل بحیرہ روم کے اوپر سے فائر کیے گئے، ان میں سے زیاد تر کو مار کر گرا دیا گیا، جمعرات کے حملے کے بعد طرطوس اور حماہ شہروں کے قریبی جنگلات میں آگ لگ گئی تھی۔

شام میں اپوزیشن کے کارکنوں کے مطابق اسرائیلی حملے میں وسطی قصبے مصیاف کے قریب اسلحے کے ایک گودام اور ایک سائنسی تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا گیا جو حکومت کا گڑھ ہے، مصیاف ساحلی شہر طرطوس اور حماہ کے مرکزی شہر کے درمیان تقریباً آدھے راستے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شامی فضائیہ کا اسرائیل کی جارحانہ کارروائی ناکام بنانے کا دعویٰ

ٹائمز آف اسرائیل نے اتوار کو پلینِٹ لیبس (پی بی سی) کی طرف سے لی گئی تصاویر شائع کیں اور ارورا انٹیل کی طرف سے فراہم کی گئیں، یہ نیٹ ورک اوپن سورس انٹیلی جنس پر مبنی خبریں اور اپ ڈیٹس فراہم کرتا ہے۔

ارورا انٹیل نے ٹوئٹ میں ابتدائی تجزیے میں سیٹیلائٹ کی تصاویر جاری کیں، جن کے مطابق علاقے میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

تصاویر میں دکھایا گیا کہ اسلحے کی اس سہولت کے قریب سبزہ زار کا کچھ حصہ جل گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں