حکومت کا ایران، افغانستان سے پیاز، ٹماٹر کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
پیاز، ٹماٹر کی درآمدات سے ان اشیا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی — فائل فوٹو: شہاب نفیس
پیاز، ٹماٹر کی درآمدات سے ان اشیا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی — فائل فوٹو: شہاب نفیس

حکومت نے ملک میں طلب کو پورا کرنے، قیمتوں میں استحکام رکھنے اور مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت تجارت، وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) درآمدات کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

اس سلسلے میں آج ہونے ہونے والے ایک اہم اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات سے ان اشیا کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی اور مارکیٹ میں ان اشیا کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث پھلوں، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ

وزیر تجارت سید نوید قمر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ٹماٹر اور پیاز کی درآمد پر عائد شدہ لیویز اور ڈیوٹیز میں چھوٹ دینے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے آئندہ اجلاس میں تجاویز پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ ایران اور افغانستان سے درآمدات کا قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی کم سے کم منفی اثر پڑے گا جبکہ ان ممالک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے خصوصی انتظامات ہیں۔

اجلاس کے دوران یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ ملک کو آئندہ 3 ماہ کے دوران ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ حالیہ سیلاب نے فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور ان اشیا کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ صارفین کے لیے ٹماٹر اور پیاز کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں جبکہ ان اشیا کی قیمتوں میں استحکام کے لیے ہر کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی: سبزی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، ادرک 600 روپے کلو تک پہنچ گئی

وزارت تجارت، تجارتی مشیروں اور تجارتی اتاشیوں کے ذریعے غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ کم سے کم وقت میں اس سلسلے میں انتظامات کیے جاسکیں۔

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر غذائی تحفظ کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے گی اور ملک میں خوراک کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔

واضح رہے کہ ریڈیو پاکستان کے مطابق گزشتہ روز، مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ حکومت لوگوں کی سہولت کے لیے بھارت سے سبزیاں و دیگر اشیائے خورونوش درآمد کرنے پر غور کر سکتی ہے کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ملک بھر میں فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قلت کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور انہوں نے سیکریٹری تجارت اور سیکریٹری خزانہ سے اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا ہے اور وہ ایک یا دو دن میں وزیر اعظم کے پاس لائحہ عمل لے کر جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تازہ دودھ، آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیوٹی فری درآمدات کھولیں گے، میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہم بھارت کے ساتھ زمینی راستے کے ذریعے درآمدات پر غور کریں گے کیونکہ سبزیوں کی قیمتیں غیر مستحکم ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر کسانوں کے پیسے کمانے کے حق میں ہیں اور درآمدات نہیں کھولنا چاہتے لیکن یہ ایک ‘غیر معمولی صورتحال’ ہے اور ضرورت پڑنے پر بھارت کے ساتھ تجارت کھولی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے فصلوں کی تباہی اور منڈیوں میں سپلائی کم ہونے کے باعث کراچی کی مارکیٹ میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے اور ایک کلو ٹماٹر کی قیمت 480 روپے جبکہ پیاز کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: افراط زر کے دباؤ کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے، اسٹیٹ بینک

ایک صارف نے ڈان کو بتایا تھا کہ گلشن اقبال کے معروف سُپر اسٹور میں ایک کلو ٹماٹر 480 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ شملہ مرچ 320 روپے فی کلو، لوکی 200 روپے فی کلو اور تورائی 160 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہیں جبکہ گوبھی کی قیمت 240 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، اس کے علاوہ کھیرے 200 روپے فی کلو، ہرا دھنیا اور پودینا کی ایک گڈی 30 روپے جبکہ بھنڈی 250 سے 320 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں