رواں سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 26 فیصد کمی

21 ستمبر 2022
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایکسچینج ریٹ طریقہ کار مقامی کرنسی کی گراوٹ کے سلسلے کو روکنے میں ناکام رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایکسچینج ریٹ طریقہ کار مقامی کرنسی کی گراوٹ کے سلسلے کو روکنے میں ناکام رہا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کا سفر ختم ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ رواں سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں تقریباً 26 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ منگل کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 238.91 روپے تھی اور ایک دن پہلے 237.91 روپے کے مقابلے میں اس کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر کم ترین سطح کے نزدیک آگئی، انٹربینک میں ڈالر 1.09 روپے مہنگا

دریں اثنا، کرنسی ڈیلرز نے ڈالر کی قیمت 240 روپے بتائی جو 28 جولائی کو انٹربینک مارکیٹ میں 239.50 روپے کی بلند ترین سطح سے زیادہ ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایکسچینج ریٹ طریقہ کار مقامی کرنسی کی گراوٹ کے سلسلے کو روکنے میں ناکام رہا ہے جس نے برآمدی سیکٹر سمیت کاروبار کو غیر مستحکم کر دیا ہے، ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

معیشت کے مشکل وقت سے نکلنے کے حکومت کے لمبے چوڑے دعوؤں کے باوجود روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ معیشت کی خراب صورتحال کی منظرکشی کرتی ہے ۔

ڈالر کی قدر میں پچھلے 12 سیشنز میں روپے کے مقابلے میں 8.12 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے اور 14 مئی کے بعد سے اس کی قدر میں 36 فیصد اور نئے مالی سال کے آغاز کے بعد سے 13.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باوجود پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

حکومت اب تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے ڈالر کی آمد کا بندوبست نہیں کر سکی جو ہر ہفتے کم ہو رہے ہیں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.2 ارب ڈالر کی قرض کی قسط موصول ہونے کے باوجود دوسرے قرض دہندگان کو معیشت کے لیے فنڈ کے سپورٹ پروگرام پر عمل کرنے کی ترغیب نہیں مل سکی۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت نے ملک میں سیاست داؤ پر لگا کر کئی کڑوی گولیاں نگل لیں لیکن نہ تو معیشت بہتر ہو سکی اور نہ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکا۔

اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ منگل کو ڈالر 245 روپے پر ٹریڈ ہوا۔

ڈالر کی کمی کے حوالے سے اوپن مارکیٹ جزوی طور پر حکومت کے فیصلوں کو غیر ملکی کرنسیوں کی کمی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے، اس کے علاوہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے لیے نقدی اور قیمتی سامان کا اعلان کرنا اب ضروری ہے جس سے مسافروں کے ذریعے آنے والی رقم کے بہاؤ پر اثر پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستان کو حاصل 3 ارب ڈالر کی سہولت میں ‘توسیع’ کی تصدیق کردی

کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ یہ رقم اب حوالہ منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعے آ رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں