بلوچستان میں 5 روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم کا آغاز

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2022
6 ہزار 820 پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
6 ہزار 820 پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ بلوچستان کے 19 اضلاع میں 5 روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم کا آغاز 24 اکتوبر سے ہوچکا ہے جس کے دوران ایک کروڑ 7 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیو مہم کے دوران افغانستان کی سرحد سے متصل بلوچستان کے 5 زیادہ خطرات کے شکار اضلاع سمیت 19 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر 17 لاکھ 85 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 24 اکتوبر سے ہوگا

پانچ روزہ مہم کے دوران 6 ہزار 820 پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لیے سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار، ایف سی، پولیس، لیویز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

بلوچستان ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر سید زاہد شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے میں انسداد پولیو مہم میں شامل پولیو ورکرز کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے پولیو ورکرز نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور انہوں نے کئی قربانیاں دی ہیں۔

سید زاہد شاہ نے مزید کہا کہ حالانکہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران صوبہ بلوچستان میں ایک بھی پولیو کا کیس رپورٹ نہیں ہوا، مہم کا مقصد صوبے کے ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلانے کو یقینی بنانا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں پولیو وائرس کی موجودگی، افغانستان سرحد سے متصل بلوچستان کے علاقوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

پولیو ورکرز کی خدمات پر خراجِ تحسین

دوسری جانب وزیر برائے قومی صحت خدمات (این ایچ ایس) عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ملک سے پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے پولیو اہلکاروں کی خدمات کا اعتراف بھی کیا جنہوں نے کورونا وبا اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران مشکل ترین وقت میں اپنی خدمات جاری رکھیں۔

مزید پڑھیں: جاپان کا پاکستان میں 4 ماہ بعد پولیو مہم کی بحالی کا خیرمقدم

اسلام آباد میں پولیو کے عالمی دن کے موقع پر تقریب منعقد کی گئی جس کا عنوان ’ماؤں اور بچوں کا صحت مند مستقبل‘ تھا۔

تقریب کے دوران ملک میں بچوں کی پولیو سے حفاظت کرنے پر 3 لاکھ 70 ہزار ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور پولیو پروگرام کی جانب سے 10 فرنٹ لائن طبی اہلکاروں کو بہترین کارکردگی پر اعزاز سے نوازا گیا۔

اس موقع پر وزیر صحت کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن طبی اہلکاروں کا ہم جتنا شکریہ ادا کریں کم ہے، خواتین ہیلتھ ورکرز پاکستان اور پوری دنیا کے بچوں کو عمر بھر کی معذوری کا شکار ہونے سے بچا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پولیو کے قطرے دیگر حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ پلائے جاسکتے ہیں؟

عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے خلاف جنگ میں بڑی پیش رفت کی ہے جس کی وجہ سے ملک کے صرف ایک چھوٹے حصے میں پولیو وائرس رہ گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر جنوبی خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس ختم ہوگیا تو یہ پاکستان پولیو وائرس کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجائے گا، انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ جنوبی خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس کے خاتمے میں جلد کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک سے پولیو وائرس ختم کرنے کے بہت قریب ہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے پولیو کے خلاف جنگ میں تعاون کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری، عطیہ دہندگان اور پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا اس کے ساتھ والدین کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے پولیو کے قطروں کی اہمیت کو سمجھا اور تسلیم کیا۔

مزید پڑھیں : خیبرپختونخوا میں پولیو کا تیرہواں کیس سامنے آگیا

انہوں نے خاص طور پر انسانی تنظیم روٹری کا ذکر کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ تنظیم کئی برسوں سے پاکستان کو پولیو وائرس سے محفوظ رکھنے میں بھرپور مدد کررہی ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے ذیلی قومی پولیو مہم کا بھی آغاز کیا، پانچ روزہ پولیو مہم کے دوران جنوبی خیبرپختونخوا سمیت پاکستان کے 83 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر کے 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں