روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان کے بعد یوکرین کے معاملے پر مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ مغربی ممالک کو ماسکو کے مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر ولادیمیر پیوٹن جنگ ختم کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں تو وہ بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جس کے بعد روسی صدر کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ بات چیت کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ اگر ولادیمیر پیوٹن جنگ ختم کرنے کا راستہ تلاش کرنے کے فیصلے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو وہ ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جوبائیڈن نے ولادیمیر پیوٹن سے 24 فروری سے براہ راست بات نہیں کی ہے، جب روس نے یوکرین پر جنگ مسلط کی تھی، مارچ میں امریکی صدر نے پیوٹن کو قصاب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔

رپورٹ کے مطابق 9 مہینے کی جنگ کے بعد سردیوں کی آمد کے ساتھ مغربی ممالک یوکرین کے لیے امداد بڑھا رہے ہیں جہاں روسی میزائل اور ڈرون حملوں نے توانائی کا انفرااسٹرکچر تباہ کر دیا ہے، جس کے سبب لاکھوں افراد کو بجلی اور پانی دستیاب نہیں ہے۔

سفارت کاروں نے بتایا کہ ماسکو کو جنگ کے لیے سرمایے میں کمی کے لیے یورپی یونین نے روسی تیل کے لیے 60 ڈالر فی بیرل کے کیپ پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم اس قدم کے لیے تمام یورپی حکومتوں کی تحریری منظور درکار ہوگی۔

کریملین کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے رپورٹرز کو بتایا کہ روس کے صدر ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

دمیتری پیسکوف نے کہا کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کے الحاق شدہ علاقے تسلیم کرنے سے انکار جنگ کے خاتمے کے طریقوں کی تلاش میں رکاوٹ ہے۔

’تباہ کن‘

کریملین کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے جرمن چانسلر اولاف شولز کو فون پر بتایا کہ مغربی ممالک کی یوکرین کے حوالے سے پالیسی تباہ کن ہے اور برلن کو اپروچ کے حوالے سے غور کرنے پر زور دیا ہے۔

جرمن چانسلر کے ترجمان نے بتایا کہ اولاف شولز نے روسی فضائی حملوں میں شہری انفرااسٹرکچر نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے جنگ کے سفارتی حل بشمول روسی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب، جرمنی کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ وہ یوکرین کو 7 گیپارڈ ٹینکس فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ فضائی دفاع کے لیے 30 ٹینک پہلے ہی روسی افواج کے خلاف لڑائی میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کے لوگوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے انہیں اسپیشل ملٹری آپریشن شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوویت یونین سے آزادی کے لیے ووٹ کی حمایت کے 31 برس کی مناسبت سے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی سے رہنا ہے، جس سے توڑا نہیں جاسکتا، یوکرین کے لوگ ایک بار پھر کسی امپائر کا چھوٹا پتھر نہیں بنیں گے۔

جوبائیڈن اور ایمانوئیل میکرون نے بات چیت کے بعد مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس کو وسیع مظالم اور جنگی جرائم کےلیے ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے پُرعزم ہیں، جو اس کی مسلح فورسز اور پراکسیز کی جانب سے کی گئی ہیں۔

روسی وزارت خارجہ نے فرانس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان پر غصے کا اظہار کیا، جس میں یورپی یونین کی جانب سے یوکرین میں ماسکو کی جانب سے ممکنہ جرائم پر ٹریبونل تشکیل دینے کے منصوبے کی حمایت کی گئی ہے۔

حملے

خطے کے گورنر نے بتایا کہ جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران روسی بمباری سے 3 افراد مارے گئے جبکہ 7 زخمی ہوئے۔

گورنر یارسلیو نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ نومبر کے وسط میں یوکرینی فورسز کھیرسن کے دارالحکومت سمیت دیگر علاقوں میں آ گئی تھیں، اس وقت سے اب تک 42 بار بمباری کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں