روسی جنگی جہاز کی بحیرہ اسود میں کارگو جہاز پر انتباہی فائرنگ

اپ ڈیٹ 13 اگست 2023
یوکرین نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا — فائل فوٹو: رائٹرز
یوکرین نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا — فائل فوٹو: رائٹرز

روسی جنگی جہاز نے شمال کی طرف آنے والے ایک مال بردار جہاز پر جنوب مغربی بحیرہ اسود میں انتباہی گولیاں چلا دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب روس نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اناج کے ایک تاریخی معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد یوکرین کے باہر تجارتی بحری جہاز پر فائرنگ کی ہے۔

روس نے جولائی میں یوکرین کی بندرگاہوں سے زرعی پیداوار برآمد کرنے کے لیے طے ہونے والے معاہدے سے خود کو علیحدہ کرلیا تھا۔

روس نے خبردار کیا تھا کہ وہ یوکرین کے بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو ممکنہ طور پر ہتھیار لے جانے والے سمجھتا ہے۔

روس نے جارہ کردہ بیان میں کہا کہ اس کے واسیلی بائی کوف گشتی جہاز نے پلاؤ کے پرچم والت سوکرو اوکان جہاز پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی، کیونکہ جہاز کے کپتان معائنے کے لیے رکنے کی درخواست کا جواب دینے میں ناکام رہے۔

روس کا کہنا ہے کہ یہ جہاز یوکرین کی بندرگاہ اِزمیل کی طرف بڑھ رہا تھا۔

ریفائینیٹو شپنگ ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ جہاز اس وقت بلغاریہ کے ساحل کے قریب تھا اور رومانیہ کی بندرگاہ سُلینا کی طرف بڑھ رہا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے کہا کہ بحری جہاز کو زبردستی روکنے کے لیے خودکار ہتھیاروں سے انتباہی فائرنگ کی گئی۔

وزارت دفاع نے کہا کہ معائنہ گروپ کے بورڈ پر اپنا کام مکمل کرنے کے بعد، سوکرو اوکان نے اِزمیل کی بندرگاہ کی طرف رخ کیا۔

ادھر ترکیہ کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے کہا کہ انہیں پتا چلا ہے کہ رومانیہ جانے والے ایک بحری جہاز میں واقعہ پیش آیا ہے اور اس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

تاہم یوکرین نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بحیرہ اسود میں جنگی صورتحال

تجارتی جہاز پر فائرنگ سے جہاز کے مالکان، بیمہ کنندگان اور اجناس کے تاجروں میں بحیرہ اسود میں پھنس جانے کے ممکنہ خطرات کے بارے میں پہلے سے ہی موجود خدشات شدید ہو جائیں گے۔

روس کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے سے نکلنے کے بعد، ماسکو اور کیف دونوں نے انتباہات جاری کیے اور ایسے حملے کیے ہیں جنہوں نے عالمی اجناس اور تیل کی منڈیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔

روس نے کہا کہ وہ یوکرین کی بندرگاہوں کے قریب آنے والے کسی بھی بحری جہاز کو ممکنہ فوجی بحری جہاز اور ان کے پرچم والے ممالک کو یوکرین کی جانب سے جنگجو سمجھے گا۔

روس نے ڈینیوب پر یوکرین کے اناج کی تنصیبات پر بھی حملہ کیا ہے۔

یوکرین نے روسی یا روس کے زیر قبضہ بندرگاہوں کے قریب آنے والے بحری جہازوں کو اسی طرح کے انتباہ کے ساتھ جواب دیا، جبکہ یوکرین نے ایک روسی آئل ٹینکر اور ایک جنگی بحری جہاز پر بھی حملہ کیا تھا۔

یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ روس کے اقدامات یوکرین کی بندرگاہوں کی ڈی فیکٹو ناکہ بندی کے مترادف ہیں جس سے یوکرین سے عالمی منڈیوں میں گندم اور سورج مکھی کے بیجوں کی آمد منقطع ہونے کا خطرہ ہے۔

تاہم روس اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مغرب اپنی خوراک اور کھاد کی برآمدات کے قوانین میں نرمی کے متوازی معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں