ورلڈ کپ کی تیاری کے لیئے بوٹ کیمپ ضروری ہے، وسیم
پاکستان کے سابق عظیم کرکٹر اور کپتان وسیم اکرم نے جمعرات کو کہا ہے کہ دو ہزار پندرہ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں فتح کے لیئے کھلاڑیوں کے لیئے بوٹ کیمپ کا انعقاد کرنا چاہیئے۔
پاکستان اپنے روایتی حریفوں ہندوستان، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ، متحدہ عرب امارات اور زمبابوے کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ کے گروپ بی میں ہے۔
وہ پندرہ فروری سےآسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں ہندوستان کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔
آگے کے چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے لئے وسیم نے بوٹ کیمپ کی تجویز پیش کی ہے۔
وسیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان کا اکتوبر تک کوئی میچ نہیں ہے، لہذا انہیں پہاڑی علاقوں میں ایک بوٹ کیمپ کا انعقاد ضرور کرنا چاہیے جیسے آسٹریلیا ایشز سیریز میں جانے سے پہلے کرتا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ کرکٹ کے منتظمین کو فیلڈنگ اور فٹنس کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
وسیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں فکر مند ہوں کہ دو ہزار پندرہ کا ورلڈ کپ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا جو مکمل طور پر مختلف ہو گا اس کے لیئے بہت مہارت اور اچھی تیاری کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 1992 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ورلڈ کپ میں پاکستان نے شاندار فتح حاصل کی تھی، وسیم نے کہا کہ آسٹریلیا جلد جانا بہتر ہو گا۔
وسیم نے کہا کہ ہم ایونٹ سے تین ہفتے پہلے آسٹریلیا گئے تھے انہوں نے ہماری بہت مدد کی تھی۔
وسیم نے کہا کہ آسٹریلیا کے گراؤنڈ کو اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آپ ان پر نہیں کھیلے تو آپ اپنے آپ کو زخمی کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی فیلڈنگ میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
"جب میں دور ہوں میں ہمیشہ ماہرین سے پاکستان کی مدد کے لیئے کہتا ہوں حال ہی میں میں نے جونٹی روڈیس سے بات کی تھی وہ مختصر مدت کے لیئے پاکستانی کھلاڑیوں کی فیلڈنگ میں رہنمائی کے لیئے تیار تھے۔"
وسیم نے کہا کہ "اس وقت جنوبی افریقہ کا شمار بہترین فیلڈنگ میں ہوتا ہے۔"
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو بنگلہ دیش میں ٹی ٹوئنٹی میں ناکامی کو بھول جانا چاہیے۔
"آسٹریلیا اور انگلینڈ نے بھی سپر 10 مراحل کھوئیں ہیں، لیکن وہاں پاکستان کی طرح کوئی گھبراہٹ نہیں تھی۔"
ٹی ٹوئنٹی کے کپتان محمد حفیظ کے استعفٰی کے حوالہ دیتے ہوئے وسیم نے کہا کہ ہم نے اسے اپنے دلوں پر لے لیا اور کپتان کو استعفٰی دینا پڑا۔