اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنا دھرنا مختص جگہ یعنی ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر پر دے، جبکہ ضلعی حکومت کو حکم دیا گیا ہے کہ شہر میں کوئی کنٹینر نہیں لگایا جائے گا۔

عمران خان کا دھرنا روکنے کے خلاف تمام 4 درخواستیں نمٹاتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ ڈیموکریسی پارک کے علاوہ کہیں دھرنا نہیں ہوگا جبکہ انتظامیہ یقین دہانی کروائے کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

یاد رہے کہ 2014 میں سی ڈی اے نے اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیوں اور دھرنوں کے لیے ایک جگہ مختص کی تھی، جسے 'ڈیموکریسی پارک اینڈ اسپیچ کارنر' کہا جاتا ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو آج 10 بجے عدالت طلب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی چیئرمین کو عدالت میں پیش کرنے کے انتطامات کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم عدالت میں پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکلاء بابر اعوان اور نعیم بخاری پیش ہوئے۔

جسٹس شوکت صدیقی نے پی ٹی آئی وکلاء سے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈیموکریسی پارک میں احتجاج کریں گے؟جس پر نعیم بخاری ایڈوکیٹ نے جواب دیا کہ احتجاج کے لیے ڈیموکریسی پارک میں جمع ہوں گے، جسٹس صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ 'وہاں جمع ہوں اور وہیں سے منتشر بھی ہوجائیں، اگر کارکن زیادہ ہوں تو ایکسپریس وے پر جائیں'۔

مزید پڑھیں:'کیا عدلیہ صرف طاقت والوں کے ساتھ ہے'

سماعت کے دوران معزز جج نے پی ٹی آئی چیئرمین کے حالیہ بیان پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ 'یہ کیا طریقہ ہے کہ اوئے جسٹس صدیقی تمہارے آرڈر کے ساتھ کیا ہورہا ہے، کیا عمران خان کے علاوہ ملک میں کسی کی عزت نہیں'۔

یاد رہے کہ 29 ستمبر کو عمران خان نے اپنی رہائش گاہ کے باہر پریس کانفرنس کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا؟ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے۔'

جسٹس شوکت صدیقی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ عدالت کو سبزی منڈی یا ڈی چوک نہ بنائیں.

عدالت میں اسلام آباد بند کرنے سے متعلق عمران خان کی تقاریر بھی سوائی گئیں جس پر ڈاکٹر بابر اعوان نے استدعا کی کہ دوسری پارٹی (حکومت) کے بیانات اور ریکارڈنگ دکھانے کے حوالے سے بھی پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ہدایات دی جائیں۔

بعدازاں بابر اعوان نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر یں گے۔

یہ بھی پڑھیں:'2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'

واضح رہے کہ اس سے قبل 27 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روک دیا تھا۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے تھے کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی، کوئی ہسپتال بند نہیں ہوگا، کوئی سکول بند نہیں ہو گا، نہ ہی امتحانات کا شیڈول تبدیل ہوگا اور حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کر ے گی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انصاف لائرز فورم (اسلام آباد چیپٹر) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی پارٹی 2 نومبر کو پریڈ گراؤنڈ میں ہی طے شدہ احتجاج کرے گی۔

مزید پڑھیں:2 نومبر کو احتجاج پریڈ گراؤنڈ پر ہی ہوگا، پی ٹی آئی وکلاء کی یقین دہانی

تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بعدازاں پریس کانفرنس میں اشارہ دیا تھا کہ ان کی جماعت احتجاج کا دائرہ ڈی چوک تک وسیع کرسکتی ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔

یہاں پڑھیں:اسلام آباد دھرنا: پی ٹی آئی اور حکومت کی 'تیاریاں'

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو دھرنے کی تیاریوں کا کہہ رکھا ہے وہیں پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ان کے حکم پر کنٹینرز ہٹا دیے گئے لیکن آج دوبارہ کس کے حکم پر کنٹینرز لگائے گئے؟

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے، حکومت نے بنی گالہ کے قریب سڑکیں بھی کھود دی ہیں، تاکہ کوئی گاڑی نہ آسکے نہ جاسکے، ایسی صورتحال میں عمران خان یکم نومبر کو سپریم کورٹ کیسے پہنچیں گے؟

انہوں نے کہا کہ حکومت بنی گالہ کی سڑک توڑ کر کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ ایک درخواست گزار عدالت میں پیش نہ ہوسکے؟

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کل سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے جبکہ ان کے وکلاء پٹیشن تیار کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی کا ذکر آیا اور یہ بات سامنے آئی کہ وہ عرفان صدیقی کے رشتے دار ہیں اور عرفان صدیقی وزیراعظم کے مشیر ہیں تو میں نے ان سے گزارش کی تھی کہ مناسب ہوگا کہ آپ یہ کیس نہ سنیں کیوں کہ اس سے تعصب کی بو آئے گی اور غلط تاثر جائے گا۔'

اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق اورفیصل واوڈا بھی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں