نئی دہلی: بھارتی انتہا پسند تنظیم وشواہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک گروہ کی جانب سے مغل حکمران شاہجہاں کے تعمیر کردہ شاہکار تاج محل کا مغربی دروازہ تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

بھارتی رونامے انڈین ایکسپریس کے مطابق انتہا پسندوں کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ آرکیالوجیکل سروے انڈیا (اے ایس ائی) کی جانب سے تاج محل کے لیے کی جانے والی ایک تعمیر سے 400 سال پرانے شیو مندر کا راستہ بند ہورہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واقعہ کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وی ایچ پی کے کارکنان ہتھوڑے اور لوہے کی سلاخیں ہاتھوں میں لیے تاج محل کے مغربی داخلی راستے پر موجود بسائی گیٹ پر توڑ پھوڑ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان: انتہا پسند ہندوؤں کا چرچ پر حملہ

مشتعل افراد نے اے ایس آئی کی جانب سے نصب کردہ گھومنے والا دروازہ اکھاڑ پھینکا، اس دوران وہ شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے، جبکہ پولیس نے انہیں آگاہ بھی کیا کہ بسائی گیٹ سے سدہیشور مہادیو مندر جانے کے لیے متبادل راستہ موجود ہے، لیکن مشتعل افراد اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے۔

دوسری جانب اے ایس آئی نے توڑ پھوڑ کرنے والے وشوا ہندو پریشد کے 5 افراد سمیت معاونت فراہم کرنے والے 20 سے 25 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرادیا، جس کے مطابق مشتعل افراد نے سرکاری اہلکاروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی سے روکنے اور پبلک پراپرٹی کونقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: اشتہار میں پاکستان کی جھلک، ہندو انتہا پسندوں نے سیٹ توڑ دیا

واضح رہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی تاج محل کی حفاظتی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور مشتعل افراد کو مزید توڑ پھوڑ کرنے سے روک دیا۔

اس حوالے سے انڈین ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان نے کہا کہ اے ایس آئی تاج محل کے اطراف سے ہندو ثقافت سے منسلک تمام چیزیں ختم کررہی ہے جس کے باعث ہم نے یہ قدم اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج سے 15 سال قبل مغربی دروازے پرساتسنگ ہوا کرتا تھا جسے روک دیا گیا، جبکہ تاج محل کے قرب و جوار میں دسہرے کی تقریبات سے بھی منع کردیا گیا، اس کے علاوہ پہلے لوگ تاج محل کے قریب موجود آملہ کے درخت پر آملہ نوامی کی رسم ادا کرتے تھے لیکن اے ایس آئی نے اس درخت کو بھی کاٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی : پی آئی اے کے دفتر پر حملہ

ملزمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے میں آج سے 14، 15 سال قبل بہت سی چیزیں ہوتی تھیں، لیکن سماج وادی پارٹی، اور بہوجن سماج پارٹی کی حکومت میں سب ختم کردیا گیا، لیکن اب ہم مزید ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ایس آئی دعویٰ کررہی ہے کہ مندر جانے کا متبادل راستہ موجود ہے، جبکہ وہ انتہائی تنگ پگڈنڈی ہے جس پر پیدل سفر بھی دشوار ہے، اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور اے ایس آئی میں بات چیت جاری ہے ہمیں امید ہے کہ کوئی حل نکل آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں