اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15 روز میں اس مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈز جاری ہونا شروع ہوئے جس پر چیئرمین نادرا عثمان مبین نے جواب دیا کہ اب تک 90 فیصد شناختی کارڈ جاری ہو چکے ہیں۔

چیئرمین نادرا کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے موبائل رجسٹریشن یونٹس (ایم آر یو) کو بھی فعال بنادیا گیا ہے، جبکہ چاروں صوبوں کی نمائندہ میٹنگ رواں ماہ ہو گی۔

مزید پڑھیں: والدین سےلاعلم خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کیلئےنادرا پالیسی اپ گریڈ

اس موقع پر سیکریٹری سوشل ویلفیئر نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ 327 کیسز رجسٹریشن کے لیے نادرا کو بھجوائے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ خواجہ سراؤں کے لیے ڈاکٹرز سرٹیفکیٹ لینے سے منع کیا تھا جس پر چیئرمین نادرا نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ لینا نادرا پالیسی میں شامل نہیں۔

اس موقع پر خواجہ سراؤں کی ترجمان الماس بوبی نے عدالت میں کہا کہ حکام کی جانب سے ہمیں میٹنگ میں نہیں بلایا گیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کے درمیان بھی سیاست موجود ہے، تاہم اس معاملے کو انسانی حقوق کی بنیاد پر دیکھا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر جسٹس (ر) عارف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی جو 15 روز میں اس معاملے کا حل نکال کر عدالت کو آگاہ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا: قومی شناختی کارڈ کی فیسوں میں تبدیلی

بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ رواں برس 17 جون کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں خواجہ سراﺅں کو قومی شناختی کارڈ جاری نہ کرنے کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔

خواجہ سراؤں کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے معاملے پر چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سمیت متعلقہ افسران کو طلب کر لیا تھا۔

پاکستان میں پہلی بار 2009 میں مخنث افراد کو تیسری جنس کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، اس وقت سپریم کورٹ نے مخنث افراد کو تیسری جنس کے طور پر پیدائشی سرٹیفکیٹ سمیت شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان میں مخنث افراد کی حتمی تعداد کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں، تاہم مختلف رپورٹس کے مطابق ملک میں مخنث افراد کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے۔

مخنث افراد زیادہ تر شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات میں رقص کا مظاہرہ کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں، جبکہ کچھ گداگری بھی کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں