صوبائی وزیر صحت کا ڈاکٹر اریبہ عباسی کے استعفے کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2018
بے نظیر بھٹو ہسپتال راوالپنڈی—فوٹو بشکریہ فیس بک
بے نظیر بھٹو ہسپتال راوالپنڈی—فوٹو بشکریہ فیس بک

راولپنڈی: حکومتِ پنجاب نے بینظیر بھٹو ہسپتال (بی بی ایچ) کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اریبہ عباسی کی جانب سے ہسپتال کے دوسرے شعبے میں تبادلے کی درخواست رد ہونے پر ان کے مستعفی ہونے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کے حکم پر تحقیقات کی ذمہ داری راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی (آر ایم یو) کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عمر کو تفویض کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے اسیر رہنما حنیف عباسی کی بیٹی ڈاکٹر اریبہ عباسی کا اپنے استعفے میں کہنا تھا کہ وہ گزشتہ برس ستمبر سے بی بی ایچ میں بطور میڈیکل آفیسر کام کررہی تھیں اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران ان کا تبادلہ دوسرے وارڈ میں کیا گیا، جب انہوں نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے شعبہ جلدی امراض میں تبادلے کی درخواست کی تو انہوں نے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون ڈاکٹر پر جنسی حملہ، شیخ زید ہسپتال کے 2 عہدیداران غفلت برتنے پر معطل

ذرائع کے مطابق معاملے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق نیازی اور صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کے ملوث ہونے کے الزامات پر تحقیقات کا حکم دیا گیا۔

اس حوالے سے ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے بعد وائرل ہوئی، جس میں صوبائی وزیر قانون نے ڈاکٹر طارق نیازی کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر اریبہ کو ان کی درخواست کے مطابق تعینات کیا جائے۔

کال میں ڈاکٹر طارق نیازی نے ان کا حکم ماننے سے انکار کیا، جس پر راجہ بشارت نے انہیں احکامات نہ ماننے پر مبینہ طور پر دھمکیاں دیں۔

اپنے استعفے میں ڈاکٹر اریبہ عباسی نے لکھا تھا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے رویے نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا، جو ان کے دعوے کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سرگرم کارکن ہیں اور انہیں سیاسی مقاصد کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پولی کلینک ہسپتال میں سرجیکل آلات پرانے طریقے سے صاف کرنے کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس شعبے میں کام نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے میں استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئی‘۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر اریبہ 2017 میں ہسپتال میں تعینات ہوئی تھی جہاں انہیں شعبہ ایمرجنسی میں 2 ماہ کے لیے ذمہ داریاں سونپی گئیں تھیں جس کے بعد ان کا تبادلہ پیتھالوجی میں کردیا گیا تھا جہاں وہ 3 ماہ تک تعینات رہیں اور اس کے بعد انہیں شعبہ جلدی امراض میں بھیج دیا گیا۔

بعد ازاں ان کا تبادلہ ایک مرتبہ پھر شعبہ ایمرجنسی میں کردیا گیا جس پر انہوں نے درخواست کی تھی کہ انہیں واپس شعبہ جلدی امراض میں ہی بھیج دیا جائے۔

ڈاکٹر طارق نیازی سے ہونے والی گفتگو پر موقف دینے کے لیے صوبائی وزیر دستیاب نہ ہوسکے تاہم ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مدد مانگتا ہے تو راجہ بشارت ان کے مسائل حل کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے ہیں اور اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے بات چیت بھی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: سروسز ہسپتال کے ملازمین کے خلاف ریپ کا مقدمہ

مذکورہ واقعہ منظرِ عام پر آنے کے بعد صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے نوٹس لیا اور آر ایم یو کے وائس چانسلر کو معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اس کے ساتھ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ان کے سرکاری کاموں میں سیاسی مداخلت کے حوالے سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔


یہ خبر 18 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں