کورونا وائرس: جیل حکام قیدیوں کی ضمانتوں کی درخواست دائر کریں، لاہور ہائیکورٹ

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2020
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ فوڈ چین جاری رہنی چاہیے وہ کسی صورت رکنی نہیں چاہیے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ فوڈ چین جاری رہنی چاہیے وہ کسی صورت رکنی نہیں چاہیے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

لاہور ہائیکورٹ نے جیل حکام کو کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر قیدیوں کی ضمانتوں کی درخواست دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں فل بینچ نے کورونا وائرس سے متعلق کیس نمٹا دیا اور ریمارکس دیے کہ مکمل ہدایات کے ساتھ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری ہوگا۔

مزیدپڑھیں: پنجاب میں 2 ڈاکٹرز میں کورونا کی تشخیص، ملک میں متاثرین 1257 ہوگئے

چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیےکہ میڈیا سے کہیں گے کہ عوام میں آگاہی مہم چلائے اور میڈیا عوام میں خوف مت پھیلائے۔

عدالت میں سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری اسکول، سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ حکومت پنجاب دیہاڑی دار، مزدور، رکشہ ڈرائیور اور یومیہ کمانے والوں کو راشن دے گی۔

جس پر چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دے کہ سبزی منڈی اور غلہ منڈی کو کھلا رہنا چاہیے، منڈیوں میں کچھ مسائل ہیں کہ وہاں رش بہت ہوتا ہے حکومت اس پر فوری توجہ دے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ فوڈ چین جاری رہے، وہ کسی صورت متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

بینچ میں شریک جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیے کہ لوکل انتظامیہ چائنا کے ماڈل کی پیروری کریں اور سرکل بنائیں تاکہ لوگ اس میں کھڑے ہو کر اشیا خریدیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی ایک اور ریفرنس میں نامزد، ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اس دوران پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کی جانب سے فریق بننے کی استدعا کی گئی۔

اس حوالے سے وکیل پی ایم اے نے کہا کہ ڈاکٹرز کی لمبی ڈیوٹیز ہیں عدالت ڈیوٹی محدود کرنے کے احکامات جاری کرے کیونکہ لمبی ڈیوٹی سے ڈاکٹرز کے لیے وائرس کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’مجھے اپنے سے زیادہ میرے سول ججز اور دیگر ججز کی فکر ہے، میں نے ابھی آپ کی فائل پکڑی ہے کیا مجھے خطرہ نہیں لیکن ہم سب مل کر کام کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں کیپٹن (ر) عثمان نے عدالت کو بتایا کہ ’جب کوئی ہمارے پاس کیس مثبت آتا ہے تو ہم اسے فوری قرنطینہ میں منتقل کردیتے ہیں اور مثبت آنے والے مریض کا ڈیٹا اکٹھے کرتے ہیں اور اس سے ملنے والے تمام افراد کو گھروں میں قرنطینہ میں منتقل کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ، بلوچستان میں نماز کے اجتماعات پر پابندی

اس ضمن میں سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ نبیل اعوان نے عدالت کو بتایا کہ اگر کسی شخص کو حکومت کی جانب سے کی گئیں قرنطینہ کی سہولیات پسند نہیں آتیں تو وہ پرائیوٹ جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ بھی ضد کر رہے ہیں اور کہتے ہیں والدین سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

نیبل اعوان نے بتایا کہ لوگوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ان کو بتانا بھی پڑتا ہے آپ فی الحال کسی سے نہیں مل سکتے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال

پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ رک نہ سکا اور جمعہ کو بھی مزید کیسز سامنے آنے سے ملک میں مجموعی تعداد 1200 سے بڑھ گئی ہے۔

ملک میں اس مہلک وائرس کے کیسز کو آئے ہوئے ایک مہینہ سے زیادہ ہوچکا ہے اور اس عرصے میں 9 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

اگر اعداد و شمار کے حساب سے دیکھیں تو سب سے زیادہ سندھ اس سے متاثر ہوا تاہم پنجاب میں تیزی سے کیسز میں اضافے کے بعد دونوں صوبوں کے کیسز کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں۔

جمعہ کو سامنے آنے والے کیسز کے بعد ملک میں اب تک متاثرین کی تعداد 1257ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں