پنجاب میں کورونا وائرس کے 15 ہزار ٹیسٹ، دیگر صوبوں کی تعداد بہت کم

زیادہ تر صوبائی عہدیداروں نے ٹیسٹنگ کٹس اور لیبارٹری کے فقدان کی شکایت کی—تصویر: رائٹرز
زیادہ تر صوبائی عہدیداروں نے ٹیسٹنگ کٹس اور لیبارٹری کے فقدان کی شکایت کی—تصویر: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئیسس نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے حوالے سے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ ’آپ آگ سے آنکھ بندھ کر کے مقابلہ نہیں کرسکے، ٹیسٹ، ٹیسٹ، ٹیسٹ ہر مشتبہ شخص کا ٹیسٹ کریں‘۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سب سے زیادہ کیس سندھ میں سامنے آئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے صوبے میں کیسز کی تعداد اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ وہ ٹیسٹ زیادہ کررہے ہیں۔

تاہم گزشتہ ہفتے پنجاب نے نہ صرف مصدقہ مریضوں کی تعداد میں سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا بلکہ صوبے میں اب تک کیے گئے ٹیسٹس کی مجموعی تعداد بھی سندھ سے زیادہ ہوگئی۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے بیان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو پنجاب میں مصدقہ کیسز کی بڑی تعداد کے پیچھے یہ حقیقت ہے کہ وہاں کورونا وائرس کے تقریباً 15 ہزار ٹیسٹ کیے گئے ہیں جبکہ سندھ جہاں مریضوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے وہاں تقریباً 7 ہزار ٹیسٹ کیے گئے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ٹیسٹ کے اعداد و شمار کی تعداد سندھ اور پنجاب سے بہت کم ہے۔

مذکورہ بالا انفوگرام میں ہر صوبے میں مصدقہ کیسز کی تعداد اور 31 مارچ تک کیے گئے ٹیسٹس کے اعداد و شمار ہیں جو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اور متعلقہ صوبائی محکموں کی جاری کردہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں 2286 افراد متاثر، 32 اموات، 100 سے زائد صحتیاب

اس سلسلے میں جب صوبائی عہدیداروں سے رابطہ کیا گیا تو زیادہ تر نے ٹیسٹنگ کٹس اور لیبارٹری کے فقدان کی شکایت کی۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریز کی تعداد 13 سے بڑھا کر 30 کردی گئی ہے جو آئندہ چند روز میں 32 کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹس کی موجودہ صلاحیت 2 لاکھ 80 ہزار ہے جسے 15 اپریل تک 9 لاکھ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعلان کیا تھاکہ حکومت کچھ ہفتوں میں سنتھسائزر حاصل کر لے گی جس سے ملک میں خود ٹیسٹنگ کٹس تیار کی جاسکیں گی۔

اس رپورٹ میں ہم چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پنجاب

پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ صوبے کو قومی ادارہ صحت سے 500 سے ایک ہزار کٹس موصول ہوئی تھیں۔

ان میں سے زیاد تر ٹیسٹس صوبائی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب، شوکت خانم میموریل ہسپتال اور چغتائی لیب میں کیے جاتے ہیں، جس میں صوبائی لیبارٹریز اور شوکت خانم میں قومی ادارہ صحت کی کٹس فراہم کی گئی تھیں جہاں یہ ٹیسٹ مفت ہیں جبکہ شہری چغتائی لیب سے رقم کی ادائیگی کے بعد ٹیسٹ کرواسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: تفتان کو انفیکشن سے پاک کرنے اور تمام افراد کی اسکریننگ کا فیصلہ

محمد عثمان کا مزید کہنا تھا کہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی ٹیسٹنگ گنجائش تقریباً 350 سے 400 ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ محکمے کا اپریل کے وسط تک صوبے میں مزید 8 اضافی لیبس قائم کرنے کا ارادہ ہے جس سے ٹیسٹ کرنے کی گنجائش 3 ہزار روزانہ تک بڑھ جائے گی۔

سندھ

صوبائی محکمہ صحت کے ترجمان عاطف ویگھیو نے کہا کہ صوبے کے پاس روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے لیکن اس وقت 350 ٹیسٹ روز کیے جارہے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں ٹیسٹنگ کے سامان اور لیب کے حوالے سے کسی مشکل کا سامنا نہیں، صرف ایک مسئلہ ہے وہ یہ لوگ ٹیسٹ کروانے کے بجائے بھاگ جاتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گزشتہ چند روز کے دوران ہم نے تبلیغی جماعت کے کچھ اراکین کا پتا لگایا جو چھپ گئے تھے، انہیں تلاش کرنے کے بعد جماعت کے سارے اراکین کے ٹیسٹ کیے گئے‘۔

خیبرپختونخوا

چاروں صوبوں کے مقابلے سب سے کم ٹیسٹ خیبرپختونخوا میں کیے گئے جن کی تعداد ایک ہزار 711 ہے جبکہ صوبے میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 253 ہے۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ صوبے کی موجودہ گنجائش 250 ٹیسٹس روزانہ کی ہے لیکن 200 ٹیسٹ روز کیے جارہے ہیں اور ہم جمعرات تک اس تعداد کو 400 ٹیسٹ روزانہ تک لے آئیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت اب ٹیسٹنگ کے لیے نجی شعبے کو پیشکش کرے گی اور 4 ادارے جن کی مجوعی صلاحیت 350 ٹیسٹ روزانہ کی ہے اس میں دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: وزیراعلیٰ بلوچستان کا وفاقی حکومت پر مدد فراہم نہ کرنے کا الزام

بڑے پیمانے پر ٹیسٹس میں حائل مشکلات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب صوبے میں واحد لیب ہے جو ٹیسٹ کررہی ہے جو نئی لیب ہے اور حال ہی میں آن لائن آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کٹس مقامی سطح پر تیار نہیں ہورہیں جبکہ دنیا بھر میں ٹیسٹ کٹس کی طلب بہت زیادہ اور فراہمی کم ہے، اب کٹس خریدنے کی پوری کوشش کررہے ہیں لیکن عالمی سطح پر فقدان کی وجہ سے اس میں وقت لگ رہا ہے۔

بلوچستان

صوبے میں کم تعداد میں ہونے والے ٹیسٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں حکومتی ترجمان لیاقت شاہوانی نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمارے پاس کافی تعداد میں کٹس نہیں‘۔

خیال رہے کہ منگل کے روز تک بلوچستان میں ایک ہزار 934 ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں 158 افراد کورونا سے متاثر پائے گئے۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ صوبے نے نیشنل ڈزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے 50 ہزار ٹیسٹنگ کٹس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت کا صوبے میں 11 لیبارٹریز قائم کرنے کا بھی ارادہ ہے ’لیکن وہ اس وقت تک قابل عمل نہیں جب تک ہمارے پاس خاصی تعداد میں کٹس نہ ہوں‘۔

اسلام آباد

قومی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹڑ عامر اکرام نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں ٹیسٹنگ کٹس کی تسلی بخش تعداد موجود ہے اور آئندہ چند روز میں ہم اس میں مزید اضافہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 21 لیب کووِڈ-19 کے ٹیسٹ کررہی ہیں ہر لیبارٹری کے پاس کم از کم ایک مشین موجود ہے جو ایک دن میں 20 ٹیسٹس کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: یواین ایچ سی آر کا کے پی حکومت کو ایمبولینسز کا عطیہ

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اب تک ایک ہزار 703 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 54 کیسز مثبت آئے۔

کیا مزید تعداد میں ٹیسٹ کیے جانے کی ضرورت ہے کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز)کو مدِ نظر رکھ رہے ہیں اور سب سے پہلے ان کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن میں علامات پائی جائیں یا انہوں نے سفر کیا ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جو کوئی بھی سرکاری ہسپتال سے ٹیسٹ کے لیے آتا ہے اسے انکار نہیں کیا جاتا‘۔

گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کے محکمہ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر شاہ زمان نے کہا کہ ریجن میں روزانہ 20 سے 25 ٹیسٹ کیے جارہے ہیں لیکن لوگوں سے لیے جانے والے نمونوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ علاقے کی حکومت نے لیبارٹری کے میشنیں خریدنے پر کام شروع کردیا ہے جس سے ٹیست کرنے کی گنجائش 35 سے 40 تک بڑھ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر آلات بھی فراہم کیے جارہے ہیں اور ’ہمیں قومی ادارہ صحت کا تعاون بھی حاصل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بھی 14 اپریل تک لاک ڈاؤن ہوگا، مراد علی شاہ

ڈاکٹر شاہ زمان کا کہنا تھا کہ عوام حکام کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں اور اضافی لیبارٹریز کے قیام سے ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ کر کے کووڈ 19 کے مریضوں کابروقت علاج ہوسکے گا۔

آزاد کشمیر

آزاد کشمیر کے وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی شام تک خطے کے ہسپتالوں میں 239 نمونے لیے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر کو قومی ادارہ صحت اسلام آباد بھجوایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 239 میں سے 175 کی رپورٹس موصول ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 9 افراد وائرس سے متاثر پائےگئے۔

ڈاکٹر نجیب نقی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے سے مظفرآباد میں عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) کی وائرولوجی لیبارٹری میں بھی نمونوں کی اسکریننگ کا کام شروع ہوگیا ہے۔

وزیر صحت کا کہنا تھاکہ اس لیبارٹی میں 40 سے 50 ٹیسٹ روزانہ کرنے کی صلاحیت ہے لیکن محض چند افرادمیں علامات کی وجہ سے 8 سے 10 ٹیسٹ روزانہ کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب ہم ان افراد کے بھی ٹیسٹ کریں گے جن میں علامات نہیں ہوں اور مصدقہ کیسز کے رابطے میں آئے ہوں یا آزاد کشمیر کے باہر سے آئے ہوں، جس کے لیے تیزی سے فہرستوں کی تیاری جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک دو روز میں‘ میر پور اور راولا کوٹ میں 2 مزید لیبارٹریز فعال ہوجائیں گی جبکہ ایک ہفتے میں کوٹلی میں تیسری لیب قائم کردی جائے گی۔

وزیر صحت نے بتایا کہ ’دو اضافی لیب کے قیام کے بعد ہم 100 ٹیسٹ روزانہ کریں گے‘۔


نوٹ: مذکورہ بالا تمام اعداد و شمار 31 مارچ 2020 تک کے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں