میگھن مارکل رواں برس کے امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کریں گی

اپ ڈیٹ 12 اگست 2020
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل رواں برس شاہی حیثیت سے دستبردار ہوئے — فائل فوٹو: پیپلزمیگزین
شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل رواں برس شاہی حیثیت سے دستبردار ہوئے — فائل فوٹو: پیپلزمیگزین

برطانیہ کی ’شاہی حیثیت‘ سے باضابطہ طور پر دستبرداری کے بعد شہزادہ ہیری کی اہلیہ اور سابق امریکی اداکارہ میگھن مارکل نے تصدیق کی ہے کہ وہ رواں برس امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کریں گی۔

میگھن مارکل کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹ دینے کا فیصلہ برطانوی شاہی خاندان سے دستبرداری کے اعلان کے چند ماہ بعد کیا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے شہزادہ ہیری نے میگھن مارکل سے مئی 2018 میں شادی کی تھی اور 2019 میں ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: برطانوی شاہی جوڑے کا شاہی حیثیت چھوڑنے کا اعلان

جس کے بعد رواں برس کے آغاز میں انہوں نے شاہی حیثیت کو چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ملکہ برطانیہ سمیت پوری دنیا کو حیران کردیا تھا۔

ہیری اور میگھن مارکل باضابطہ طور پر مارچ 2020 میں میں شاہی حیثیت سے دستبردار ہوئے تھے اور شاہانہ زندگی کو چھوڑ کر برطانیہ سے کینیڈا اور پھر امریکا منتقل ہوئے اور اب انہوں نے کیلیفورنیا کی کاؤنٹی سانتا باربرا میں نیا گھر خریدا ہے۔

ہیری اور میگھن مارکل مارچ 2020 میں میں شاہی حیثیت سے دستبردار ہوئے تھے—فائل فوٹو: اے پی
ہیری اور میگھن مارکل مارچ 2020 میں میں شاہی حیثیت سے دستبردار ہوئے تھے—فائل فوٹو: اے پی

فرانس کے بین الاقوامی میگزین میری کلیری سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے میگھن مارکل نے نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں ووٹ کا حق استعمال کرنے کی وجہ بیان کی۔

خیال رہے کہ میری کلیری نے امریکا کی 100 بااثر خواتین کی رائے لی ہے کہ وہ 2020 میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ کیوں دیں گی، ان میں میگھن مارکل کے علاوہ سابق امریکی صدر کی اہلیہ مشعل اوباما، ہیلری کلنٹن، میگھن میک کین، چیلسا ہینڈلر، اوپرا ونفرے اور دیگر کئی خواتین شامل ہیں۔

نیوزی لینڈ کی سفراگسٹ کیٹ شیپ ہرڈ کا قول دہراتے ہوئے میگھن مارکل نے اپنے تجربات کا حوالہ دیا کہ ان کی آواز سنی گئی اور کبھی نظرانداز بھی کی گئی۔

اس کے ساتھ میگھن مارکل نے انسانی حقوق کے ان سرگرم کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے دوسروں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: شاہی حیثیت چھوڑنے والے شہزادہ ہیری کینیڈا سے امریکا منتقل

میگھن مارکل نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ آواز اٹھانا کیسا ہے اور یہ بھی کہ بے آواز محسوس کرنا کیسا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ بھی جانتی ہوں کہ کئی مردوں اور خواتین نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا تاکہ ہماری آوازیں سنی جاسکیں اور یہ موقع، وہ بنیادی حق ہے جو ہمیں حق رائے دہی استعمال کرنے کی صلاحیت دیتا ہے اور ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ ہماری تمام آوازیں سنی جائیں۔

میگھن مارکل نے بتایا کہ نیوزی لینڈ میں سفراگسٹ تحریک کی رہنما کیٹ شیپ ہرڈ کا ایک قول مجھے بہت پسند ہے جو میرے شوہر کو بھی پسند اور میں اکثر اس کا حوالہ دے چکی ہوں جنہوں نے کہا تھا کہ ' یہ نہ سوچیں کہ آپ کے ایک ووٹ سے زیادہ فرق نہیں پڑتا، وہ بارش جو سوکھے میدان کو تازگی بخشتی ہے وہ قطرں پر مشتمل ہوتی ہے'۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میں ووٹ دوں گی۔

مزید پڑھیں: شہزادہ ہیری اور میگھن کا نشریاتی اداروں کو معلومات نہ دینے کا اعلان

فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق روایتی طور پر برطانوی شاہی خاندان سے وابستہ افراد انتخابات میں ووٹ نہیں دیتے۔

شاہی خاندان کی ویب سائٹ کے مطابق ملکہ کو سیاسی معاملات میں انتہائی غیرجانبدار ہونا ضروری ہوتا ہے تاہم پیپلز میگزین کے مطابق ووٹنگ سے منع کرنے والا کوئی قانون نہیں ہے۔

میگھن مارکل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کسے ووٹ دیں گے لیکن وہ ماضی میں 2016 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے متعلق ان پر تنقید کرتی رہی ہیں۔

ہیری اور میگھن مارکل نے 2018 میں شادی کی تھی—فوٹو: رائٹرز
ہیری اور میگھن مارکل نے 2018 میں شادی کی تھی—فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں