قطر سے سفری و تجارتی تعلقات ایک ہفتے میں بحال ہو سکتے ہیں، یو اے ای

07 جنوری 2021
یو اے ای کے وزیر مملکت نے کہا کہ معاہدے کے ایک ہفتے کے اندر اقدامات پر عملدرآمد ہوگا — فائل فوٹو / رائٹرز
یو اے ای کے وزیر مملکت نے کہا کہ معاہدے کے ایک ہفتے کے اندر اقدامات پر عملدرآمد ہوگا — فائل فوٹو / رائٹرز

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حکام کا کہنا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والی عرب ریاستیں امریکا کے حمایت یافتہ معاہدے کے تحت دوحہ سے سفری و تجارتی تعلقات ایک ہفتے میں بحال کرلیں گی، تاہم سفارتی تعلقات بحال ہونے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ فریقین ابھی اعتماد کی بحالی پر کام کر رہے ہیں۔

خلیجی ممالک کی طاقت کے مرکز سعودی عرب نے منگل کو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اجلاس میں قطر سے تنازع ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ریاض اور اس کے اتحادی قطر سے ہر شعبے میں تعلقات بحال کر لیں گے جو 2017 کے وسط میں منقطع کر دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے قطر سے مکمل تعلقات بحال

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق یو اے ای کے خارجہ امور کے وزیر مملکت انور قرقاش نے ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ معاہدے کے ایک ہفتے کے اندر اقدامات پر عملدرآمد ہوگا جس میں ایئر لائنز، شپنگ اور تجارت سے متعلق عملی اقدامات شامل ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ دیگر معاملات، جیسا کہ سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی، کو اختلافات کے باعث وقت لگے گا، جن میں ترکی جیسے جیو پالیٹیکل معاملات اور اخوان الامسلمون جیسے گروپوں کے معاملات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ معاملات کو حل کرنا آسان ہے جبکہ کچھ میں زیادہ وقت لگے گا، ہم نے بہت اچھا آغاز کیا ہے لیکن ہمیں اعتماد کی دوبارہ بحالی جیسے معاملات کا سامنا ہے'۔

مزید پڑھیں: قطر سے تنازع ختم، خلیجی ممالک کے سربراہان کی سعودی عرب آمد

یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 'دہشت گرد' گروہوں کی حمایت کرنے اور ایران سے قریبی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے جون 2017 میں قطر کے ساتھ معاشی و سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔

ان ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی حدود، زمینی اور سمندری سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔

قطر نے بارہا ان الزامات کی تردید کی اور اپنے ہمسایہ ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب کویت اور امریکا، قطر اور چار عرب ریاستوں کے درمیان مصالحت کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور قطر فضائی حدود، زمینی و سمندری سرحدیں کھولنے پر رضامند

معاملے سے واقف ذرائع نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور ریاض نے قطر کا بائیکاٹ کرنے والی دیگر ریاستوں پر معاہدے کے لیے دباؤ ڈالا، جبکہ تعلقات کی بحالی کے لیے سعودی عرب اپنے اتحادیوں سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھے گا۔

ذرائع نے کہا کہ سعودی شہر العلا میں معاہدے کے بعد بھی تعلقات کے حوالے سے بات چیت جاری رہی اور یقین دہانیاں کرائی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں