طالبان نے جنگ بندی سے قبل کابل کے قریب ایک ضلع کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا

12 مئ 2021
نیرخ ایک ہفتہ کے بعد دوسرا ضلع ہے جس پر طالبان نے کنٹرول سنبال لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نیرخ ایک ہفتہ کے بعد دوسرا ضلع ہے جس پر طالبان نے کنٹرول سنبال لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے عید الفطر کے موقع پر 3 روزہ جنگ بندی شروع ہونے کے محض ایک روز قبل افغان دارالحکومت کابل کے قریب ایک ضلع کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے 'خلاف توقع حملہ' کرکے صوبہ وردک کے ضلع نیرخ پر قبضہ کرلیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کا عید الفطر پر جنگ بندی کا اعلان

خیال رہے کہ نیرخ دوسرا ضلع ہے جس کا طالبان نے ایک ہفتے کے بعد کنٹرول حاصل کیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ صوبہ وردک کے نیرخ کا ضلعی مرکز، پولیس ہیڈ کوارٹر، محکمہ انٹیلی جنس اور ایک بڑا فوجی اڈہ پر کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'دشمن کے بہت سے فوجی' ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

صوبے کے گورنر عبدالرحمٰن طارق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس ضلع پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کابل کے اسکول کے باہر کار بم دھماکا، طالبات سمیت 68 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ افغان فوجی 'حکمت عملی سے اس ضلع سے پیچھے ہٹ گئے تھے'۔

وزارت دفاع نے کہا کہ وہ ضلع کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

نیرخ پر قبضہ اس وقت ہوا جب 5 مئی کو شمالی صوبے بغلان میں عسکریت پسندوں نے ضلع بورکا کا کنٹرول سنبھال کیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل طالبان نے رمضان المبارک کے اختتام پر مذہبی تہوار عید الفطر کے موقع پر افغانستان میں 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

طالبان نے مزید کہا تھا کہ 'لیکن ان دنوں میں اگر دشمن آپ کے خلاف کوئی حملہ کرتا ہے تو اپنے علاقے کی مضبوطی سے حفاظت اور دفاع کے لیے تیار رہیں'۔

جنگ بندی کی پیش کش اس وقت سامنے آئی جب امریکا کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن کی کوششوں کررہا ہے۔

امریکا، افغانستان میں موجود اپنے ڈھائی ہزار فوجیوں کے انخلا کی بھی کوشش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: [افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا پاکستان، دیگر ہمسایہ ممالک کیلئے ایک امتحان][3]

پچھلے سال طالبان اور امریکا نے 20 سالہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی گارنٹی فراہم کرنے کے بدلے امریکا وہاں سے اپنی تمام فوج واپس بلا لے گا۔

اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ طالبان، افغانستان کی حکومت سے امن مذاکرات کریں گے، ان مذکرات کا آغاز گزشتہ سال ہوا تھا لیکن اس کے بعد سے یہ تعطل کا شکار ہیں۔

گزشتہ ماہ امریکا نے کہا تھا کہ وہ فوج کے انخلا کی تاریخ یکم مئی سے بڑھا کر 11 ستمبر کررہا ہے جس پر طالبان نے متنبہ کیا تھا کہ اس اقدام کے معاہدے پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں