حکومتِ سندھ نے ’لمپی اسکن‘ کا پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہنگامی حالت نافذ کردی

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
امداد علی پتافی نے کہا کہ صرف کراچی میں 16 ہزار سے زیادہ گائیں لمپی اسکن بیماری سے متاثر ہوئیں—فوٹو: پی پی آئی
امداد علی پتافی نے کہا کہ صرف کراچی میں 16 ہزار سے زیادہ گائیں لمپی اسکن بیماری سے متاثر ہوئیں—فوٹو: پی پی آئی

مویشیوں میں لمپی اسکن کی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لائیو سٹاک کے وزیر امداد علی پتافی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ بیماری صرف گائے میں پائی جاتی ہے جو کہ صوبے میں مویشیوں کی آبادی کا صرف 0.2 فیصد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 16 ہزار سے زیادہ گائیں لمپی اسکن بیماری سے متاثر ہوئیں، ابھی تک کسی بھی انسان کے اس بیماری سے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لمپی اسکن کی وبا انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، تحقیق

صوبائی وزیر نے بتایا کہ یہ بیماری گزشتہ 100 برسوں سے پوری دنیا میں جانوروں کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری پر متعلق ہنگامی حالت سے متعلق ایک خط کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور سکھر ڈویژن کے کمشنرز کو بھیجا گیا ہے۔

امداد علی پتافی نے یاد دہانی کروائی کہ گزشتہ سال نومبر میں اس بیماری کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مویشیوں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا نوٹس لے۔

مزید پڑھیں: لمپی اسکن بیماری خطرناک ہے، 20 ہزار سے زائد مویشی متاثر ہوچکے، وزیر لائیو اسٹاک سندھ

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ صوبائی حکومت کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی بروقت اجازت نہیں دی گئی اور ہمیں ہنگامی حالت نافذ اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینا پڑی۔

امداد علی پتافی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ایک بار ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد ہم نے ویکسین کی درآمد کے لیے کئی بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 3 فرمز (2 ترکی اور ایک مصر سے) کو ویکسین کی خریداری کے آرڈر دیے جا چکے ہیں، ساتھ ہی پنجاب حکومت سے بکروں کی پاکس ویکسین کی فراہمی کے لیے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع کے مویشی باڑوں میں وبائی مرض پھوٹ پڑا

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے لمپی اسکن پر 2 روز میں قابو پانے کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کی سمری کی منظوری دی۔

امداد علی پتافی نے مزید کہا کہ مویشی منڈیوں پر عائد پابندی بہت جلد ختم کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمشنرز کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لمپی اسکن بیماری کا شکار مویشیوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لائیو سٹاک حکام کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کیٹل فارم کے اندر اور اس کے آس پاس مچھر مار سپرے کریں۔

گوشت فروخت کنندگان کا احتجاج

دوسری جانب گوشت فروخت کنندگان سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ شہر میں مویشی منڈیوں پر عائد پابندی ہٹائی جائے کیونکہ ذبح کیے گئے جانوروں کا گوشت انسانی استعمال کے لیے محفوظ ہے۔

میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن (ایم ایم ڈبلیو اے) نے کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ فوری طور پر مویشی منڈیاں کھولنے کے احکامات جاری کرے۔

ایم ایم ڈبلیو اے کے صدر ندیم قریشی نے کہا کہ 5 لاکھ سے زائد گوشت بیچنے والے معاشی امتیاز کا شکار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مویشی منڈیوں میں ذبح کیے جانے والے جانور صاف ستھرے اور انسانی استعمال کے قابل ہیں۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ارسلان قریشی نے بتایا کہ جلد کی بیماری سے مرنے والے جانوروں کا تعلق فارمز سے ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگل اور دیہات سے لائے گئے جانور کافی صحت مند اور صحت مند ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں