دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2022
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 مئی کو صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا— فائل فوٹو : ڈان نیوز
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 مئی کو صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا— فائل فوٹو : ڈان نیوز

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے صوبائی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس 16 مئی تک ملتوی کردیا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونا تھی جس کے لیے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کیا گیا تھا۔

تاہم آج اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 11 بجے شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ قبل ہی ملتوی کر دیا۔

اجلاس ملتوی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق صوبائی اسمبلی کا اجلاس اب 16 مئی کی صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

دریں اثنا چوہدری پرویز الہٰی نے اجلاس ملتوی کیے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے آج کا اجلاس منعقد کرنا ممکن نہیں تھا، موجودہ حالات کی وجہ سے اجلاس کو سوموار 16 مئی 2022 بوقت دن ساڑھے 11 بجے تک کے لیے ملتوی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے افسران کو پولیس کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے، کچھ افسران گرفتار کر لئے گئے ہیں جبکہ بہت سے مزید افسران کو پولیس گرفتار کرنے کیلئے چھاپے مار رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران پولیس نے ایوان میں گھس کر اراکین اسمبلی پر تشدد کیا، ہماری ایک رکن اسمبلی تشدد کئے جانے کی وجہ سے آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی، نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کل ہوگا

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ گزشتہ ساڑھے 3 سال میں ایسے حالات پیدا نہیں ہوئے جو شریفوں نے اقتدار ملنے کے چند روز میں پیدا کر دیے۔

عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ ہیں، چوہدری پرویز الٰہی

بعد ازاں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک انصاف رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوا ہی نہیں، ڈپٹی اسپیکر نے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر وزیراعلیٰ کا الیکشن کروایا اور سارے عمل کو سبوتاژ کیا، یہ الیکشن ہوا ہی نہیں، بڑا آئینی خلا پیدا ہوگیا ہے، ہمارے لوگوں کے آگے تو پولیس کھڑی تھی جس کی ویڈیوز موجود ہیں جو عدالت میں پیش کی گئی، ان شا اللہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔

انہوں نے کہا آئینی بحران کی باتیں کرنے والے پہلا نیوٹیفکیشن دیکھیں، اس میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ نیا وزیراعلیٰ کے حلف لینے تک پرانا وزیراعلیٰ اپنے عہدے پر برقرار رہتا ہے، عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ ہیں ان کے اختیارات بحال ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی نےکہا کہ پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے، کیا اسمبلی میں قانون سازی بھی پولیس نے کرانی ہے؟ یا اگر عدالتوں نے کروانی ہیں تو وہ یہاں آجائیں پھر، ہمیں تو ان کا کام نہیں ہے، شاید پولیس کو یہ کام آتا ہوگا کیونکہ پولیس تو ہر فن مولا ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا

انہوں نے کہا آج بھی 150 کی تعداد میں سفید کپڑوں میں ملبوس ہمارے دروازوں پر کیوں بیٹھی ہے؟ انہیں کسی نے اجازت نہیں دی، ہم نے ان کی تصاویر اشتہاروں میں دینی ہے، آپ سب دیکھیں گے ان کی شکلیں۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ان شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا لیکن ہم نے ساڑھے 3، 4 سال ان کو اسمبلیوں میں بٹھایا، ان کو عزت دی، پروڈکشن آرڈر دیا، اسی پرولیج ایکٹ کی اب مسلم لیگ (ن) توہین کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار تاریخ میں ہوا ہے کہ آئی جی کو ایوان میں بلالیا، میں نے اسے بلا کر پوری اسمبلی کے سامنے معافی منگوائی، آج وہ آئی جی پوری اسمبلی کی توہین کررہا ہے اور ہمارے لوگوں کو گرفتار کررہا ہے، یہ شریفوں کا اصل چہرہ ہے، میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ان کا اصل چہرہ پوری قوم کو دکھا دیا کہ 5 برس بعد ان کو اقتدار ملا ہے اور اب بھی یہ شریف نہیں بدلے ہیں، انہیں 6 باراقتدار ملا ہے اور یہ ہمیشہ بد سے بدتر ہو کر سامنے آئے ہیں، حقییقت یہ ہے کہ یہ کبھی نہیں بدلیں۔

مزید پڑھیں: علیم خان گروپ کا پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹ دینے سے انکار

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ یہ 18 ویں ترمیم کی بہت چرچا کرتے ہیں، مسلم لیگ(ن) بھی کرتی ہے اور لندن میں بیٹھ کر نواز شریف بھی کرتا ہے، اب کہاں گئی 18 ویں ترمیم؟ آج انہوں نے خود دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں، ان شریفوں نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اراکیں اسمبلی کا سارا وقار 5 منٹ میں مجروح کردیا ہے، ان کو کوئی پوچھنے والا ہے؟ اللہ کی عدالت تو پوچھے گی، یہاں جو عدالتوں میں لوگ بیٹھے ہیں ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ یہ معلوم کریں کہ یہ ہم کیا کررہے ہیں؟ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک قانون درج ہے کہ کوئی عدلیہ ایوان کی کارروائی میں دخل اندازی نہیں کر سکتی، انتخاب اور تحریک عدم اعتماد سمیت تمام چیزیں ایوان کی کارروائی کا حصہ ہے جس میں عدلیہ دخل اندازی نہیں کر سکتی، صورتحال جس جانب جارہی اس کا حساب کسی نہ کسی کو دینا پڑے گا۔

پس منظر

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے حوالے سے جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق آج ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی ہونا تھی۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران تعاون کے عوض آج دوست محمد مزاری کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پنجاب اسمبلی کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ آج کے اجلاس کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا ہے جو کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قرارداد ہے، پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے لیے 186 اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا انتخاب: پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک مؤخر

مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی نے بتایا تھا کہ ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگی، اجلاس کی صدارت اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کریں گے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کو ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کے لیے 186 ووٹ درکار ہوں گے، ممکن ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور پی ٹی آئی کے منحرف لوگ ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ لیں۔

اجلاس کے دوران کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی کو ایوان میں اپنا موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، خواتین اراکین اسمبلی کو اسمبلی میں اپنے ہینڈ بیگز لے جانے سے روک دیا گیا تھا، اس کے علاوہ مہمانوں کو گیلری میں آج کا اجلاس دیکھنے کی اجازت نہیں تھی جبکہ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے آخری اجلاس میں غیر معمولی تشدد دیکھنے میں آیا تھا جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کے ساتھ تعاون کا وعدہ

تاہم ایوان نے قائد حزب اختلاف اور وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے طور پر منتخب کرلیا تھا جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین اسمبلی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے میگا فون پر ہال میں موجود گیسٹ لابی سے اسمبلی کی کارروائی شروع کی اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ایجنڈا اور قواعد پڑھ کر سنائے تھے۔

پولیس اور اینٹی رائٹ فورس نے ایوان کے اندر پوزیشنیں سنبھال لی تھیں جبکہ خواتین اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس بیٹھ گئیں اور نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کا اجلاس وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بغیر ملتوی

چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم ہوتے ہی ڈپٹی اسپیکر کو دیئے گئے تمام اختیارات کالعدم ہو گئے۔

پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری محمد خان بھٹی نے کہا کہ صرف سارجنٹس کے پاس ہی ایوان میں قدم رکھنے کا اختیار تھا لیکن اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر نے ڈپٹی کمشنر اور آپریشنز ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کو بلایا جنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو ایوان میں طلب کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دوست محمد مزاری نے آفیسرز باکس سے انتخابی عمل کو میگا فون کے ذریعے چلایا جو کہ اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں