پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایشیا کپ کا فائنل اور ٹوئٹر پر ٹرولنگ

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
ایشیا کپ 2022 کے فائنل میں سری لنکا نے راجاپکسے کے 71 رنز کی شان دار اننگز کے بعد پاکستانی بیٹنگ کو روندتی ہوئی باؤلنگ کی بدولت 23 رنز سے شکست دے کر نیا چمپیئن بن گیا —فوٹو: پی سی  بی
ایشیا کپ 2022 کے فائنل میں سری لنکا نے راجاپکسے کے 71 رنز کی شان دار اننگز کے بعد پاکستانی بیٹنگ کو روندتی ہوئی باؤلنگ کی بدولت 23 رنز سے شکست دے کر نیا چمپیئن بن گیا —فوٹو: پی سی بی

قومی کرکٹ ٹیم جب بھی میدان میں اترتی ہے، بہتر سے بہتر کارکردگی کی کوشش کرتی ہے لیکن ہمارے دلوں کا بھی اپنا ایک مزاج ہوتا ہے، میچ کے دوران مختلف نشیب و فراز آئے، ایشیا کپ کے فائنل میں جدوجہد کرتے ہوئے ٹیم کو مشکلات کا سامنا تھا۔

پاکستانی ٹیم کے حق میں ٹاس کے ساتھ کھیل میں جیت آسان محسوس ہو رہی تھی کیونکہ سری لنکا کے کھلاڑی یکے بعد دیگر آؤٹ ہو رہے تھے، ایک سنچری سے زیادہ رنز کے بعد ہوا بدلی اور پاکستانی ٹیم کے لیے کھیل میں ایک نیا موڑ آیا اور معاملات اس وقت بگڑے جب قومی ٹیم گیند کو باؤنڈری پار ہونے سے روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔

سری لنکا کی جانب سے 171 رنز کا ہدف ملا، ابتدائی طور پر پُرجوش شائقین اس وقت تناؤ کا شکار ہو گئے جب ٹیم کے کپتان بابر اعظم ایک بار پھر جلدی آؤٹ ہو گئے۔

ایک ایسے کھیل کے باوجود جس میں ہمارا بلڈ پریشر اوپر نیچے ہو رہا تھا اس وقت شائقین اپنی ٹی وی اسکرینوں پر چپکے رہے اور تبدیلی کی امید کرتے رہے۔

کھیل سے متعلق سب یقیناً براہ راست ٹوئٹ کیا جاتا رہا اگرچہ سری لنکا 23 رنز سے جیت گیا لیکن ایک بات یقینی ہے کہ یہ ایک اچھا میچ تھا۔

شاداب خان نے اس کھیل میں کافی توجہ حاصل کی، وکٹ لینے اور کھیلنے کے باوجود شائقین کی نظریں ان پر تھیں اس دوران کھلاڑی کو کچھ مایوس کن لمحات کا سامنا رہا، تاہم کیچ چھوڑنے کے باوجود بھی ان کے مداحوں نے ان کا ساتھ دیا۔

شاداب خان ایک اور مشکل سے گزرے جب وہ آصف علی سے ٹکرائے، وہ اس حادثے پر ہماری طرح نہیں تو کچھ مایوس ضرور نظر آئے۔

ایسے میں ان کے مداح ان کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف میدان میں آگئے۔

اس کا روشن پہلو وہ یادگار لمحہ تھا جس نے اس کی بدولت ہمارے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی۔

دوسری اننگز میں داخل ہوئے اور تمام سکون برباد ہوگیا۔

بابر اعظم اور فخر زمان کی لگاتار وکٹیں بھی کسی کام نہ آئیں۔

ٹوئٹر صارفین ایسی صورت میں اپنی ٹوئٹ تیار کرکے ڈرافٹ میں محفوظ کرنے کے لیے تیار بیٹھے تھے۔

شائقین کی تمام امیدیں رضوان کی بیٹنگ سے وابستہ تھیں۔

نتائج سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارے پاس ہمیشہ حارث رؤف کی صورت میں ایک تباہ کن وکٹ دستیاب ہوتی ہے۔

کیا آپ کے دل کی دھڑکن ٹھیک ہو گئی یا آپ بھی ہماری طرح میچ کے نتائج سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

تبصرے (1) بند ہیں

عمران Sep 12, 2022 10:22am
سری لنکا والے جیتنے کے لئے آئے تھے، اور ہمارا سارا انحصار صرف ٹاس پر تھا اور کوئی پلاننگ نہیں کی گئی تھی، نواز نے صرف ایک اوورکیا کیوں کہ ایک لیفٹ لینڈر کی کریز پر موجودگی کی وجہ سے کپتان نے نواز سے باولنگ ہی نہیں کروائی، اسکی بجائے حسنین کی پٹائی کروانا زیادہ مناسب سمجھا۔ رہی سہی کسر بیٹنگ میں رضوان اور افتخار نے پوری کر دی، جب ۹ سے زیادہ کا رن ریٹ چاہیے تھا تو دونوں سست رفتاری سے بیٹنگ کرتے اور صرف اپنی وکٹیں بچاتے رہے۔