جناح ہاؤس سے حساس انفارمیشن کو جلا دیا گیا یا وہاں سے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ لے گئے، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 06 جون 2023
ان کا کہنا تھا کہ کسی بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام لے کر معاف نہیں کیا جاسکتا — فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ کسی بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام لے کر معاف نہیں کیا جاسکتا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے 9 مئی کے واقعے کے حوالے سے کہا ہے کہ جناح ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، پہلے لوٹ مار کی گئی، وہاں پر کیمپ آفس میں حساس انفارمیشن تھی، ان کو یا تو جلا دیا گیا یا وہاں سے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ اٹھا لیے گئے۔

باغ آزاد کشمیر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جب بھی زمان پارک میں پولیس وارنٹ کی تعمیل کے لیے گئی، وہاں سے پیٹرول بم پھینکے گئے، یہ ساری چیزیں منصوبہ بندی سے کئی گئیں، جس دن ریڈ لائن کراس ہوئی، اسے کرپشن کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا، جس ادارے نے اس مقدمے کی تفتیش کی، اس نے اسے گناہ گار ثابت کرکے اس کے خلاف وارنٹ نکالے، اس میں جب اس کو نکالا گیا، اس کے بعد طے شدہ منصوبے کے مطابق ریاست پر حملے کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اوپر حملہ کیا گیا، اب کہا جارہا ہے کہ یہ ہمارا سیاسی احتجاج تھا، یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا، یہ سرکشی، بغاوت تھی، یہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے کی گئی، اور کسی بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام لے کر معاف نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، پہلے لوٹ مار کی گئی، وہاں پر کیمپ آفس میں حساس انفارمیشن تھی، ان کو یا تو جلا دیا گیا یا وہاں سے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ اٹھا لیے گئے، کیا یہ چیزیں آرمی ایکٹ کے تحت نہیں آتیں، ان کی ریکوری اگر آرمی ایکٹ 1950کے تحت نہیں ہوگی تو کیا پھر ٹریفک چالان کے تحت ہوگی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر فوج اس سلسلے میں اپنے قانون کو بروئے کار نہیں لائے گی، کل کو معلوم ہو کہ وہی چیزیں جو وہاں سے چرائی گئیں، وہ کسی ہمسایہ ملک میں پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں، اس لیے انہوں نے نہ صرف دفاعی تنصیبات کے اوپر یہ یلغار کی بلکہ انہوں نے شہدا کی یادگاروں پر بھی حملہ کیا، انہیں حساب دینا ہوگا، اس کی کوئی معافی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں نہ صرف دہشت گردی ختم ہوئی بلکہ دہشت گردی کا بھی قلع قمع کیا گیا۔

رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ ان دونوں مسائل کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا تھا، لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ اگر ان دو مسائل پر قابو پالیا جائے تو پھر پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا، اور چار سال میں یہ صورت آگئی کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا اور پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں شرح نمو 6.2 فیصد پر پہنچی، جو اگر 7 پر پہنچے تو اس ملک میں نہ پھر کوئی بے روزگار رہتا ہے اور نہ کوئی بغیر خوراک اور بغیر دوائی کے مرتا ہے، لیکن اس وقت سازش رچائی گئی اور اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ نے یہ سازش رچائی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ ایک بابا رحمتے تھا، جس نے نواز شریف کے خلاف جوڈیشل سازش کی اور میاں نواز شریف کو اس الزام پر نااہل کیا کہ بیٹے کی کمپنی ہے، اس میں آپ کا نام درج ہے، آپ نے تنخواہ لی تو نہیں ہے لیکن لے سکتے تھے، اس لیے آپ نے تنخواہ کا نہیں بتایا اس لیے آپ کو نااہل کیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بات کی کڑیاں 2014 سے شروع ہوئی، یہ فتنہ، جس کا میں کہتا رہا ہوں کہ اگر اس فتنے کا قوم نے ادراک نہ کیا تو یہ فتنہ ملک کو کسی حادثے سے دو چار کر دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں اس نے کیا اسلام آباد میں لانگ مارچ کے ذریعے چڑھائی نہیں کی؟ اس نے 126 دن کا دھرنا نہیں دیا، سول نافرمانی ریاست کے خلاف بغاوت ہوتی ہے، اس نے وہاں پر بل نہیں جلائے، اس نے 2014 میں نہیں کہا کہ آپ بل ادا کرنے بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ اس (عمران خان) نے تھانوں پر حملے کر کے ملزمان کو چھڑایا نہیں، یہ شام کو روز سرکس لگایا کرتا تھا، اس نے لوگوں کے نام لے کر نہیں کہا کہ میں تمہیں اپنے ہاتھوں سے پھانسی لگاؤں گا۔

’اس اشتہاری کو ایک سازش کے تحت منتخب کروایا گیا‘

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں اس کے تمام گناہوں کے اوپر پردہ ڈالا گیا، اور جو دہشت گردی کے مقدمے اس کے خلاف درج ہوئے تھے، ان میں یہ اشتہاری تھا، اس اشتہاری کو ایک سازش کے تحت منتخب کروایا گیا اور آر ٹی ایس بٹھایا گیا، پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے اسے پاکستان کے اوپر مسلط کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسے مسلط کرکے اس بات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی کہ یہ اپنے پروجیکٹ کو آگے لے کر چلے، پاکستان میں جتنے میٹرو، موٹرویز، ہسپتال اور جتنی بھی ترقی ہوئی، اگر ان منصوبوں کو جن کے اوپر نواز شریف کا نام لکھا ہوا ہے، ان کو اگر ایک سائیڈ پر کردیں تو باقی حساب لگا لیں کہ پچھلے 70 سالوں میں کیا ہوا، اور اس کے پونے چار سال میں کیا ہوا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میاں نواز شریف نے اس بات کو ممکن بنایا کہ آپ (آزاد کشمیر) کو مالی اور انتظامی طور پر خودمختار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نے صرف فرح گوگی کا تحفہ دیا، جس نے پنجاب میں ساڑھے تین سال لوٹ مار کی، 12 ارب روپے کی بینکنگ ٹرانزیکشنز ہیں، جو اس نے منی لانڈرنگ کرکے باہر بھیجے، یہ بے شرم انسان جس وقت ہمیں ڈاکو اور چور کہہ رہا تھا، اس وقت یہ پیسہ باہر منی لانڈر ہو رہا تھا۔

’القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی اس کی اہلیہ اور یہ خود ہیں‘

رانا ثنا اللہ نے القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اب کہتا ہے کہ میں نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے بنایا تھا، بھئی اس کے ٹرسٹی کون ہیں؟ اس کے ٹرسٹی اس کی اہلیہ پنکی پیرنی اور یہ خود ہیں، کوئی تیسرا آدمی اس کا ٹرسٹی نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 7 ارب روپے کی پراپرٹی لے کر 60 ارب روپے کا چونا لگایا گیا اور اب اس نے پچھلا ایک سال جب سے یہ اپوزیشن میں تھا، جعلی پلاستر چڑھا کر یہ زمان پارک میں بیٹھا رہا، اور اس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، اس نے اس کے لیے تیاری کی، اس نے ٹائیگر فورس گالی گلوچ بریگیڈ کو ٹرین کیا، ان کے ساتھ باقاعدہ اس کی میٹنگز کی ویڈیوز موجود ہیں، اس کا سارا ریکارڈ موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نے بغاوت کو انجام تک پہنچانے کے لیے نعرہ دیا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے، اور ساتھ اس بات کا انتظام کیا کہ جب مجھے گرفتار کیا جائے تو اس گرفتاری کو روکنے کے لیے اس نے عدلیہ پر حملے کیے، عدلیہ کو بھی دھمکایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں