وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو ابتدائی 100 روز مکمل ہونے کو ہیں لیکن ان کے وعدوں پر اب بھی سوالیہ نشان موجود ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اقتدار میں آنے کے بعد نئے پاکستان کا وعدہ کیا، جو ابتدائی 100 روز کے دوران وفا نہ ہوسکا۔

اقتصادی اشاریے کہ مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو معتدل رہی، مہنگائی میں اضافہ ہوا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں کمی آئی۔

اس کے علاوہ ملک کی کیپیٹل، پراپرٹی اور کرنسی مارکیٹ بھی نیچے کی جانب گامزن رہی، تاہم اس وقت ملک کی حالت بہت مشکل ہے لیکن یہاں ہار مان لینا حکومت کے لیے ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے 100 روز میں عوام کیلئے ریلیف نہیں

حکومت کو ورثے میں جی ڈی پی 5.8 فیصد تک ملی تھی اور امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ مالی سال 19-2018 کے دوران یہ 6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں جی ڈی پی کے تخمینہ 6.2 فیصد لگایا گیا تھا تاہم نومبر کے مہینے تک یہ 4 فیصد رہی ہے۔

اسی طرح مہنگائی کی شرح حکومت آنے سے قبل 5.8 فیصد تھی جو اکتوبر کے مہینے تک ہی 6.8 فیصد تک پہچ گئی۔

ماہرین کی جانب سے خیال کیا جارہا ہے کہ مہنگائی میں موجودہ اضافے میں حکومت کی جانب سے حال ہی میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اہم عوامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت قانون سازی کے بغیر اپنے ابتدائی 100روز مکمل کرنے کے قریب

دوسری جانب حکومت کی جانب سے بارہا کہا جاتا رہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ایسے صارفین پر کیا گیا جو اس بوجھ کو برداشت کر سکتے ہیں جبکہ چھوٹی صنعتوں اور گھریلو صارفین کے لیے نرخ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

اسی طرح بجلی کے نرخ میں اضافے کے بارے میں حکومت کا موقف ہے کہ نیپرا کی جانب سے اضافہ زیادہ کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم صرف 1.27 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے تاہم حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے یہ 124.04 روپے تھا جو 22 نومبر تک 133.99 روپے تک پہنچ گیا۔

ترسیلاتِ زر بھی موجود حکومت کے ابتدائی 100 روز میں بچ نہ سکیں اور اس میں بھی کمی واقع ہوئی، جو اگست میں 2 ارب 4 کروڑ ڈالر تھی جبکہ اکتوبر تک اس میں کمی واقع ہوئی اور یہ 2 ارب ڈالر ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کے 100 روزمیں ہر وعدہ تکمیل سے دور رہا، مریم اورنگ زیب

نئی حکومت کے ابتدائی 100 روز میں درآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جو اگست میں 4 ارب 46 کرروڑ ڈالر تھیں اور بڑھ کر 4 ارب 72 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

اس کے برعکس پاکستانی برآمدات میں واضح کمی ہوئی، حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل برآمدات 2 ارب 9 کروڑ ڈالر تھی جو اکتوبر تک کمی ہوکر 2 ارب 6 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔

زرِمبادلہ کے ذخائر اگست میں 10 ارب ڈالر سے زائد تھے لیکن 16 نومبر تک اس میں واضح کمی ہوئی جو اب 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔

مالی سال 18-2019 کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے 10 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے جو کم ہو کر 6 کھرب 75 ارب روپے ہوگئے۔

پی ٹی آئی نے اپنے الیکشن مہمات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور انتخابات میں اکثریت حاصل کی۔

پاکستان کے بڑے کاروباری افراد عمران خان کی الیکشن پرفارمنس سے کافی متاثر ہوئے اور ملک میں معیشت کے حوالے سے مزید کام کرنے کے لیے عمران خان سے ہی امیدیں لگائے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت قانون کا 100 روز کا ایجنڈا مکمل، قانونی پیکج تیار کرلیا گیا

ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کو کامیابی کے ساتھ بہتر معیشت کی راہ پر گامزن کرنے میں کسی کے لیے بھی صرف 3 ماہ کا عرصہ بہت کم ہوتا ہے۔

تاہم وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی ہر تقاریر میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ابتدائی 6 ماہ کا وقت درکار ہیں جبکہ عوام کو صرف 6 ماہ کے لیے حکومتی اصلاحات سے ہونے والی پریشانیوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں