حیدرآباد: کم عمر ہندو لڑکی کے ’ریپ‘ کے الزام میں 2 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 08 جون 2019
پولیس کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے متاثرہ لڑکی اور مشتبہ ملزمان کے نمونے حاصل کرلیے ہیں — فائل فوٹو/ڈان نیوز
پولیس کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے متاثرہ لڑکی اور مشتبہ ملزمان کے نمونے حاصل کرلیے ہیں — فائل فوٹو/ڈان نیوز

حیدرآباد: ٹنڈو محمد خان پولیس نے کم عمر ہندو لڑکی سے مبینہ ریپ کے الزام میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ حاصل کرلیا۔

واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پولیس نے نومسلم مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا اور ریمانڈ حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے ساتھ ریپ: سابق کانسٹیبل کو 2 مرتبہ سزائے موت

اس سے قبل 13 سالہ متاثرہ لڑکی کے والد میٹھو جوگی کی مدعیت میں ٹنڈو محمد خان پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ نمبر 123/19، 7 جون کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 اور 34 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی گھریلو اشیا خریدنے گھر سے نکلی تو نامعلوم افراد نے نشہ آور چیز کے ذریعے لڑکی کو بیہوش کیا اور جھاڑیوں میں لے جا کر اس کا ریپ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ بیٹی کو تلاش کرنے نکلے تو ٹی ایم خان شوگر ملز کے پاس انتہائی بے بسی اور تشویشناک حالت میں ملی۔

مزید پڑھیں: 'مجھ پر ریپ کا الزام جھوٹا اور میں بے قصور ہوں'

متاثرہ لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کی بیٹی نے تمام احوال کا خود ان سے تذکرہ کیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق لڑکی نے ہوش میں آنے کے بعد بتایا کہ انہیں دن 12 کے قریب شوگر ملز کے قریب 2 ملزمان نے کسی کام کے بہانے لڑکی کو بلایا اور جب وہ ان کے قریب گئی تو انہوں نے اسے زبردستی شراب پلادی۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے بیان دیا کہ دونوں ملزمان نے ان کا شراب پلانے کے بعد ریپ کیا اور فرار ہوگئے۔

پولیس نے بتایا کہ پولیس نے ٹنڈو محمد خان ہسپتال میں متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرانے کے بعد حیدرآباد میں لیاقت یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا جہاں لڑکی کے دیگر طبی معائنے جاری ہیں۔

ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان ذوالفقار تالپور نے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے متاثرہ لڑکی اور مشتبہ ملزمان کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار

انہوں نے بتایا کہ زیر حراست دونوں مشتبہ ملزمان پہلے ہندو تھے اور وہ حال ہی میں مسلمان ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ متاثرہ لڑکی کا تعلق خانہ بدوش خاندان سے ہے اور ان کے اہل خانہ پہلے ٹی ایم خان میں آباد تھے بعدازاں متاثرہ خاندان کچھ عرصے کے لیے ضلع سجاول کے علاقے جاتی میں آباد ہوا اور واپس ٹی ایم خان چلا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں