’بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے‘

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
پاور ڈویژن اور توانائی کی کمپنیاں گزشتہ 8 ماہ سے ایک کھرب 21 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا نہیں کرسکیں—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
پاور ڈویژن اور توانائی کی کمپنیاں گزشتہ 8 ماہ سے ایک کھرب 21 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا نہیں کرسکیں—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت نے پاور کمپنیوں کے لیے 80 ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں 83 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا اور ساتھ ہی انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں اس اضافے کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ٹھہرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ’اس بارودی سرنگ کا نتیجہ ہے جو مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے چھوڑ کر گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے میں موجودہ حکومت کا کوئی کردار نہیں لیکن وہ ایسا کرنے پر مجبور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کا گنجائش کی ادائیگیوں کی لاگت کے 2 کھرب 26 ارب روپے صارفین تک پہنچانے کا ارادہ تھا لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس نوٹیفکیشن کو واپس لے لیا تھا تاکہ انتخابات میں کامیابی کی امیدوں پر پانی نہ پھرے۔

عمرایوب کا مزید کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی بارودی سرنگوں‘ کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کو نوٹیفکیشن روک کر رکھنے اور بجلی کے مہنگے سمجھوتے جیسے سخت فیصلے کرنے پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) جب اقتدار میں تھیں تو دونوں نے مہنگے توانائی کے منصوبے ٹھیکے پر حاصل کیے اور اب اس کی قیمت صارفین ادا کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاور ڈویژن اور توانائی کی کمپنیاں گزشتہ 8 ماہ سے ایک کھرب 21 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا نہیں کرسکیں لہٰذا بجلی کی قیمتوں میں مزید ایک روپے کا اضافہ کیا جانا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری دنوں میں گردشی قرضہ 38 ارب روپے ماہانہ تک جاپہنچا تھا جسے 3 ماہ میں کم کر کے 35 ارب روپے کردیا گیا۔

اس کے علاوہ 84 ارب روپے بجلی چوری اور کارکردگی بہتر بنا کر حاصل کیے گئے جبکہ بقیہ 37 ارب روپے بجلی مہنگی کر کے اکٹھے کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے کا اضافہ

انہوں نے بتایا کہ نیپرا نے تمام صارفین کے لیے اوسطاً 53 پیسہ فی یونٹ کا اندازہ لگایا تھا لیکن یہ بڑھ کر 83 پیسے پر جا پہنچا لیکن اس میں وہ افراد شامل نہیں جو 300 یونٹ ماہانہ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2023 تک بجلی کی مجموعی پیداوار 42 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ 2030 تک اس میں مزید اضافہ کر کے 55 ہزار میگا واٹ تک پہنچایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں