کیسز میں مسلسل اضافے کے باوجود ٹرمپ نے کورونا وائرس کی لڑائی اختتام کے قریب قرار دے دی

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2020
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک شٹ ڈاون کے لیے نہیں بنا - فائل فوٹو:اے ایف پی
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک شٹ ڈاون کے لیے نہیں بنا - فائل فوٹو:اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں کورونا وائرس کے بحران کو ختم ہونے کے قریب تر قرار دے دیا اور سماجی دوری کو بھی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کردیا تاہم نیو یارک کے گورنر نے وبا کو تیز رفتار ’بلٹ ٹرین‘ سے تشبیہہ دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ، جو اپنی انتخابی مہم کی بحالی چاہتے ہیں، نے کہا کہ سماجی دوری سے امریکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

فوکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ملک شٹ ڈاؤ ن کے لیے نہیں بنا، آپ کسی بھی ملک کو بند کرکے اسے تباہ کرسکتے ہو‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا، چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئی

ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایسا ملک چاہتا ہوں جو کھلا ہو اور ایسٹر تک مجھے ایک روشنی نظر آرہی ہے‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایسٹر پر بھرے ہوئے گرجا گھر دیکھنا چاہتے ہیں جو تین ہفتوں بعد 12 اپریل کو ہوگی۔

سماجی دوری اور قرنطینہ کے اقدامات تقریباً پورے امریکا میں ہی ’ایک تہائی آبادی کے لیے گھروں پر رہنے کے احکامات کے ساتھ‘ اٹھائے جارہے ہیں جس سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت رک گئی ہے۔

سروے نتائج کے مطابق 74 فیصد امریکیوں نے بڑے اجتماعات سے گریز کرنا شروع کردیا ہے جبکہ دیگر 48 فیصد نے سفر کے منصوبے کو ترک کردیا ہے جس کی وجہ سے ایئرپورٹس اب صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

اس شٹ ڈاؤن سے متاثر ہونے والی ایک اور نمایاں چیز صدارتی انتخابات کی مہم ہے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک بھر میں بڑی ریلیاں منسوخ کرنی پڑیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کے مطابق کورونا وائرس کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اور کہا کہ ’ہم اس سے زیادہ گاڑیوں کے حادثات میں جانیں کھو دیتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم آٹو موبائل کمپنیوں کو کہیں کہ آپ گاڑیاں بنانا چھوڑ دیں‘۔

بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ایسٹر کے ہدف سے پیچھے ہٹتے ہوئے ماہر وبائی امراض کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ’ہم یہ اس وقت کریں گے جب بہتری آجائے گی دوبارہ کھولا جانا ریاست کے کچھ حصوں تک محدود رہے گا۔

مزیدپڑھیں: دنیا بحران کی جانب جارہی ہے، آئی ایم ایف سربراہ کا انتباہ

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ پیدا ہونے والی معاشی صورتحال و عوامی مشکلات کے پیش نظر امریکی سینیٹ اور وائٹ ہاؤس کے مابین 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کا معاہدہ ہوچکا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے 55 ہزار 225 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ان میں سے 802 افراد ہلاک اور 354 مکمل صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اس کے علاوہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے اب تک 4 لاکھ 28 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 19 ہزار 120 سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 9 ہزار سے زائد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں