ٹک ٹاک ایپ پر ویڈیوز شیئر کرکے مقبولیت حاصل کرنے والے غنی ٹائیگر (حمزہ غنی) نے گزشتہ روز ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد کو کچھ افراد نے بےدردی سے قتل کردیا جبکہ ان کے بھائی کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔

سیالکوٹ کی تحصیل پسرور سے تعلق رکھنے والے غنی ٹائیگر نے اپنی ٹک ٹاک ویڈیو میں روتے ہوئے بتایا کہ ’میری آنکھوں کے سامنے میرے والد کو گزشتہ روز قتل کردیا گیا، ان کا کوئی قصور نہیں تھا، ان لوگوں کے پاس اسلحہ تھا، وہ میرے ابو، مجھے اور میرے بھائی کو مارنے آئے تھے‘۔

غنی نے مزید بتایا کہ ’اس حملے میں میں بچ گیا، میرے بھائی کے پاؤں پر گولی لگی، میرے ابو کو راڈ سے سر پر مارا اور پھر ان کے سر میں گولی مار دی‘۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے قتل کو دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے، فوکل پرسن کے مطابق یہ دو فریقوں کے مابین کراس فائرنگ کا واقعہ تھا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ٹک ٹاک اسٹار کے مطابق ’میرے ابو ایک اچھے انسان تھے، انہوں نے کبھی کسی کو کچھ نہیں کہا، میری ماں صدمے میں ہے، میرا بھائی ہسپتال میں ہے، میرے ابو قبر میں ہیں، میری زندگی تباہ کرنے والے میرے پاکستانی ہی ہیں‘۔

غنی ٹائیگر نے اپنی ویڈیو میں انصاف کی اپیل بھی کی۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ’جسٹس فار داؤد‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا، جس کا استعمال کرتے ہوئے کئی افراد نے غنی ٹائیگر سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

گلوکار و میوزک پروڈیوسر بلال سعید نے لکھا کہ ’انصاف کے حصول کے لیے اس بچے کی مدد کریں‘۔

اداکارہ ارمینہ خان نے لکھا کہ ’مجھے نظر آرہا ہے کہ یہ اس وقت بہت زیادہ تکلیف سے دوچار ہے، مجھے اُمید ہے اسے انصاف ضرور ملے گا‘۔

اداکارہ زارا نور عباس صدیقی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’مجھے یہ دیکھ کر بےحد تکلیف ہورہی ہے کہ ایک ایسے دور اور وقت میں بھی ایک بیٹے کو اس طرح اپنے والد کے قتل کے لیے انصاف مانگنا پڑ رہا ہے اور کتنے قتل ہوں گے جس کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیجا جائے گا؟‘

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ 2 زخمی حالت میں ہسپتال میں ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ دو فریقوں کے مابین کراس فائرنگ کا واقعہ تھا۔

اظہر مشوانی نے اہنے ٹوئٹر پر ایک اور ویڈیو بھی جاری کی جس میں غنی ٹائیگر نے سیالکوٹ پولیس کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ویڈیو میں غنی ٹائیگر نے بتایا کہ ’میرا نام غنی ٹائیگر ہے، جیسے کہ آپ جانتے ہیں 2 تاریخ کو بڑی بےدردی کے ساتھ میرے والد صاحب کو قتل کیا گیا، جس کے بعد میں نے ویڈیو بھی پوسٹ کی، میں مکمل طور پر ہوش و حواس میں نہیں تھا، مجھے نہیں معلوم کہ میں نے اس ویڈیو میں کیا کہا، اس کے باوجود سیالکوٹ پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہمیں تحفظ فراہم کیا‘۔

ٹک ٹاکر کے مطابق ’پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے‘۔

ویڈیو کے آخر میں انہوں نے پولیس اور پوری قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں