عمر شیخ کی غیرحاضری پر سینیٹ کمیٹی برہم، 'کیا سی سی پی او آسمان سے اترے ہیں؟'

سینیٹ کمیٹی کا اجلاس مصطفیٰ نواز کھوکھر کی صدارت میں ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی
سینیٹ کمیٹی کا اجلاس مصطفیٰ نواز کھوکھر کی صدارت میں ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاہور-سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس میں طلب کیے جانے کے باوجود لاہور کپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) عمر شیخ کے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ کیا سی سی پی او آسمان سے اترے ہیں؟

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا، جہاں سیکریٹری وزارت مواصلات اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن (ر) سکندر قیوم، انسپکٹر جنرل (آئی جی) موٹرویز کلیم امام پیش ہوئے تاہم سی سی پی او لاہور عمر شیخ طلب کرنے کے باوجود نہیں آئے، جس پر کمیٹی کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر پیش آئے گینگ ریپ کے واقعے پر متنازع بیان دینے پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو سینیٹ کمیٹی میں طلب کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں آج جب اجلاس ہوا تو مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم نے سی سی پی او لاہور کو دعوت دی تھی اور انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا سی سی پی او آسمان سے اترے ہیں؟ اعلیٰ حکام یہاں شریک ہیں لیکن سی سی پی او نہیں آئے؟

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: مرکزی ملزم تاحال قانون کی گرفت سے باہر، گینگ کا ایک ساتھی گرفتار

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کی غیرحاضری قابل قبول نہیں، ساتھ ہی کمیٹی کے دیگر اراکین نے کہا کہ سی سی پی او کی غیر حاضری سے استحقاق مجروح ہوتا ہے۔

اس موقع پر کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کو طلب کرنے کا سمن جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے دوران موٹروے واقعے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

مزید یہ کہ وزارت مواصلات کے حکام نے بھی کمیٹی کو بتایا کہ خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ موٹروے پر پیش نہیں آیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیر مواصلات مراد سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ واقعہ موٹروے پر نہیں ہوا۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) موٹروے پولیس نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ خاتون نے رات 2 بجکر ایک منٹ پر کال کی، آپریٹر عابد نے کال اٹھائی جس پر خاتون نے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا، آپریٹر نے خاتون کو بتایا کہ یہ ان کی حدود نہیں ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ آپریٹر نے خاتون سے کہا کہ آپ رکیں میں متعلقہ حکام کو آگاہ کرتا ہوں، بعد ازاں آپریٹر نے خاتون سے بات کرنے کے بعد ایف ڈبلیو او کو اطلاع دی۔

انہوں نے بتایا کہ خاتون کی کال کے بعد ایف ڈبلیو او کے ساتھ کانفرنس کال کی گئی۔

اسی دوران کمیٹی کے سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ سڑک وفاق کے انڈر (ماتحت) ہے اور این ایچ اے دیکھتی ہے۔

آئی جی نے کہا کہ سڑک تعمیر ہونے کے بعد موٹروے پولیس تعینات ہوتی ہے، جہاں موٹروے پولیس نہ ہو وہاں مقامی پولیس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

اس پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ خاتون نے کال کرکے مدد مانگی؟ خاتون کی بروقت مدد نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟، اس کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ خاتون نے کال کر کے بلکل نارمل بات کی اور بچوں کا بھی نہیں بتایا۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ واقعے پر کوئی انتظامی ناکامی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تب 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

خیال رہے کہ تاہم اس واقعے کے بعد سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ 'خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں، اکیلی ڈرائیور ہیں، آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں'۔

بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں