کورونا لاک ڈاؤن کے خدشات کے پیش نظر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2021
رینٹ کروڈ فیوچر 8 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی کے ساتھ 55.38 ڈالر فی بیرل پر آگیا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
رینٹ کروڈ فیوچر 8 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی کے ساتھ 55.38 ڈالر فی بیرل پر آگیا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

تیل کی قیمتوں میں پیر کے روز مسلسل دوسرے سیشن میں بھی کمی دیکھی گئی جس کی وجہ نئے کورونا وائرس کے باعث نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن سے عالمی ایندھن کی طلب کے بارے میں تازہ خدشات سامنے آنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مارچ کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر 8 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی کے ساتھ 55.38 ڈالر فی بیرل پر آگیا جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں خام تیل ایک سینٹ کی کمی سے 52.26 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔

اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ 'کم طلب کی علامتیں منڈی پر راج کر رہی ہیں'۔

مزید پڑھیں: امریکی خام تیل کی قیمت 2 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی

انہوں نے ہانگ کانگ، چین اور ممکنہ طور پر فرانس میں لاک ڈاؤن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس سے کاروباری سرگرمیوں اور ایندھن کی کھپت میں کمی آرہی ہے۔

پیر کو چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے جس سے دنیا کے سب سے بڑے توانائی استعمال کرنے والے ملک، جو تیل کے عالمی استعمال کا بنیادی ستون ہے، میں کم طلب کے امکانات کو بڑھاوا مل رہا ہے۔

گزشتہ جمعے کو قیمتوں میں مزید دباؤ آیا جب امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ امریکی خام تیل حیرت انگیز طور پر 12 لاکھ بیرلز نکلنے کے بجائے 15 جنوری کو 44 لاکھ بیرل تک پہنچ گئے۔

بیکر ہیوز کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی توانائی کمپنیوں کی جانب سے تیل اور قدرتی گیس کی سپلائی کی تعداد مسلسل نویں ہفتے کے لیے بھی بڑھ گئی ہے تاہم بیکر ہیوز کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ اب بھی 52 فیصد کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی

آئل مارکیٹ نیوز لیٹر کے ایڈیٹر شورک رپورٹ کے ایڈیٹر اسٹیفن شورک کے مطابق اگلے ہفتوں میں پروڈیوسرز کی جانب سے موسم بہار سے قبل زیادہ سے زیادہ پیداوار کے بعد سپلائی کی گنتی میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی کچھ حمایت حالیہ ہفتوں میں دنیا کے اعلیٰ برآمد کنندہ، سعودی عرب کی اضافی پیداوار میں کٹوتی سے ہوئی ہے۔

لیکن سرمایہ کاروں کی نظر جوہری معاہدے پر امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر مرکوز ہے جس سے واشنگٹن کے ایران پر سے تیل کی برآمدات پر پابندی کا خاتمہ ہوگا اور سپلائی میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں