کراچی میں مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی موسم خوشگوار

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2021
بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی — فوٹو: ڈان نیوز
بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ جہاں موسم خوشگوار ہوا وہیں کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

8 جولائی کو محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ کراچی میں مون سون کا پہلا اسپیل 15 جولائی کو برس سکتا ہے جس کے بعد اہل کراچی موسم میں خوشگوار تبدیلی کے منتظر تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 16 جون سے بارشوں کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات نے ہفتے کو شمال مشرقی علاقوں میں داخل ہونے والی طاقتور ہواؤں کے پیش نظر موسلادھار بارش کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ملیر، شاہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، گلشن اقبال، شاہراہ فیصل، کورنگی سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی، جبکہ بیشتر علاقوں میں بارش کی پہلی بوند گرتے ہی بجلی منقطع ہوگئی اور پہلے سے ہی لوڈ شیڈنگ سے ستائے عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسم اچانک تبدیل، گرد آلود طوفان کے ساتھ بارش، 4 افراد جاں بحق

علاوہ ازیں اولڈ سٹی ایریا میں بجلی کے ساتھ گیس بھی غائب ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں کی پریشانی دوگنی ہوگئی۔

دوسری جانب سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 'کے الیکٹرک' نے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع ہونے کی شکایات موصول ہونے کی تصدیق کی۔

ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ بلدیہ، سرجانی، کلفٹن، ڈیفنس بجلی کے تعطل کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

کے الیکٹرک کے مطابق شہر کو بجلی فراہم کرنے والے 500 فیڈرز متاثر ہوئے ہیں جبکہ 14 سو مکمل فعال ہیں، انہوں نے بتایا کہ دھابیجی کو بجلی کی ترسیل بحال کرنا ترجیح ہے۔

دوسری جانب شہر میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے الفلاح سوسائٹی کا رہائشی 12 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔

ایس ایچ او الفلاح سوسائٹی کے مطابق 12 سالہ حماد سائیکل چلارہا تھا کہ گلی میں جمع ہونے والے بارش کے پانی میں اس کی سائیکل پھنس گئی، بچے نے بجلی کے پول کی مدد سے باہر پانی سے نکلنے کی کوشش کی تو کرنٹ لگنے کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔

15 سے 16 جولائی تک بارش کا سلسلہ جاری رہے گا، محکمہ موسمیات

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز نے کہا کہ 15 سے 17 جولائی تک بارش کی پیشگوئی تھی لیکن پیر کو کراچی کے بیشتر علاقوں میں ہلکی جبکہ گلشن حدید میں تیز بارش ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بارش کا سسٹم تھرپارکر، عمر کوٹ، بدین وغیرہ تک رہنے کا امکان تھا لیکن کراچی میں بھی اسکا کچھ اثر آیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں موسلا دھار بارش، متعدد علاقوں میں بجلی حسب روایت غائب

ان کا کہنا تھا کہ 15 سے 16 جولائی تک وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق گلشن حدید میں سب سے زیادہ 17 ملی میٹر، نوری آباد میں 8 ملی میٹر، پی اے ایف فیصل میں 5 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ میں 4.3 ملی میٹر، لانڈھی میں 4 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن میں 3.6 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 3.2 ملی میٹر اور سرجانی میں 2.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے۔

شہر کے مختلف نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کا کام جاری

ترجمان حکومت سندھ مرتضی وہاب نے شہری انتظامیہ کو شہر کے کسی حصے میں پانی جمع نہ ہونے دینے کی ہدایت کردی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مصروف شاہراہوں سے نکاسی آب کا کام جاری ہے،کوشش ہے کہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات پیش نہ آئے، بلدیاتی اداروں کا عملہ شہریوں کی مدد کے لیے فیلڈ میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھارادر وزیر مینشن کے اطراف سیوریج سمیت دیگر ترقیاتی کام چند روز قبل مکمل کیا گیا ہے اس لیے وہاں بارش کا پانی جمع نہیں ہوا۔

مرتضیٰ وہاب نے بعدازاں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ صبح سے جاری بارش کے باوجود، میونسپل اور انتظامی عملہ نکاسی آب میں مصروف ہے، میں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے صورتحال قابو میں نظر آرہی ہے اور ٹریفک بھی بحال ہے۔

دوسری جانب وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے آج بارش کی کوئی پیش گوئی نہیں کی گئی تھی، اصولاً محکمہ موسمیات کو بارشوں کے حوالے سے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو بتانا چاہیے

وزیر بلدیات سندھ نے صوبے بھر کے تمام بلدیاتی اداروں کو متحرک ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں واٹر بورڈ، ڈی ایم سیز اور کے ایم سی اپنے متعلقہ عملے کو فوری متحرک کریں۔

انہوں نے کہا کہ بارش کے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے، کچی آبادیوں، مخدوش عمارتوں اور ندی نالوں میں طغیانی پر نظر دکھی جائے جبکہ عوام کی بروقت مدد کے لیے ضلعی انتظامیہ اپنے علاقوں کا دورہ کریں۔

علی زیدی کی حکومت سندھ پر تنقید

پیر کی صبح ہونے والی اچانک بارش کا چرچا سوشل میڈیا پر بھی ہے اور اس حوالے سے 'Monsoon2021' اور 'KarachiRain' کے ہیش ٹیگز بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کررہے ہیں۔

عماد نامی صارف نے لکھا کہ کراچی کی بارش کا شکریہ، میرے خیال سے اس سیزن کے لیے کافی بارش ہوگئی ہے۔

علینہ فاروق شیخ نے لکھا کہ 'اللہ پاک اس بارش کو رحمت ہی رکھنا زحمت نہ بنانا، امید ہے کہ ہر کوئی محفوظ ہو'۔

دریں اثنا وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے کراچی میں بارش شروع ہونے کے بعد حکومت سندھ پر تنقید کی۔

انہوں نے ٹوئٹ کی کہ 'وفاقی حکومت، ناکارہ اور کرپٹ صوبائی حکومت کی مدد کرنے کے لیے سب کچھ کررہی ہے، جو برسوں سے برساتی نالوں کو صاف کرنے اور کچرا اٹھانے میں ناکام رہی ہے، امید ہے کہ ہم ایک بار پھر اپنے کچرے میں نہیں ڈوبیں گے، اللہ اس شہر پر رحم کرے'۔

ملک کے مختلف حصوں میں بارش

صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے دیگر حصے بھی مون سون بارشوں کی لپیٹ میں ہیں۔

پنجاب میں سب سے زیادہ سیالکوٹ شہر میں 193 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، سیالکوٹ کینٹ میں 107 ملی میٹر، جہلم میں 98، گجرات میں 66، منڈی بہاؤالدین میں 50، گوجرانوالہ میں 49، لاہور ایئرپورٹ میں 32.6، سرگودھا میں 27.6، مری میں 21، سرگودھا ایئرپورٹ 20، لاہور شہر 18.4، نارووال 3.8 اور منگلا میں 7ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

خیبرپختونخوا میں صوبے کے محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں موسم گرم، مرطوب اور جزوی طور پر ابرآلود رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام، تورغرم بونیر، سوات، شانگلہ، لوئر اور اپر دیر، ملاکنڈ، باجوڑ، صوابی، مردان، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ، مہمند، خیبر، کوہاٹ، ہنگو، کرم، اورکزئی، بنوں، لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان، ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے اضلاع میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسلا دھار بارش کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جو کچھ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بن سکتی ہے۔

خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ بارش سیدو شریف میں 110 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، اس کے علاوہ مالم جبہ میں 50، بالاکوٹ میں 39، بونیر میں 33، تیمرگرہ میں 20، کاکول میں 18، پاراچنار میں 8، دیر میں 6، میرخانی میں 6، بشام میں 5 اور پتن میں 11 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارش کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 2 بچے جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا اور لوئر دیر میں ایک مکان کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔


اس رپورٹ میں عمران گبول اور سراج الدین نے بھی معاونت کی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں