'اتنے ظالم نہ بنو'، وزیراعظم نے تاجکستان بزنس کنونشن میں شعر پڑھنے والے کو روک دیا

17 ستمبر 2021
وزیراعظم کے خطاب کے بعد بزنس کنونشن میں شریک کاروباری حضرات کو اپنے رائے بیان کرنے کا موقع دیا گیا تھا—فوٹو: وزیراعظم آفس
وزیراعظم کے خطاب کے بعد بزنس کنونشن میں شریک کاروباری حضرات کو اپنے رائے بیان کرنے کا موقع دیا گیا تھا—فوٹو: وزیراعظم آفس

پاکستان، تاجکستان بزنس کنونشن کی تقریب میں شریک شخص نے وزیراعظم عمران خان کے لیے تنقیدی شعر پڑھا جسے وزیراعظم نے روک دیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے تاجکستان کے دورے پر ہیں۔

گزشتہ روز انہوں نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان، تاجکستان بزنس کنونشن سے خطاب کیا تھا۔

وزیراعظم کے خطاب کے بعد اس بزنس کنونشن میں شریک کاروباری حضرات کو اپنے رائے بیان کرنے کا موقع دیا گیا۔

تاہم یہ بزنس کنونشن اس وقت محفلِ شعر و شاعری میں تبدیل ہوا جب وزیر اعظم اور ان کے مشیر برائے کامرس رزاق داؤد کے سامنے ایک تاجر نے اشعار پڑھنا شروع کیے۔

فورم میں شریک شخص، جن کی شناخت کچھ میڈیا سائٹس پر خالد امین بتائی جارہی ہے، نے قابل اجمیری کے اشعار پڑھے کہ

کہتا ہے کہ کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ

کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ

پاکستان کہہ رہا ہے کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ

میرے لہو کی بہار کب تک

مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے

جس پر شرکا کی جانب سے بھرپور تالیاں بجائی گئیں اور اس موقع پر وزیراعظم عمران خان اور مشیر کامرس مسکراتے ہوئے نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ 'آخر میں عمران صاحب کے لیے ایک شعر ہے، اتنے ظالم نہ بنو، عمران بھائی آپ کے لیے، آپ تو اب ایک قیدی ہوگئے ہیں، جب کنٹینر پر تھے تو زبردست تھے، تو اب تو پتا نہیں کن کے چکروں میں آپ آگئے ہیں'۔

مذکورہ شخص نے ادریس آزاد کے شعر کا پہلا مصرعہ سنایا کہ 'تو کہتا ہے اتنے ظالم نہ بنو، کچھ تو مروت سیکھو'، تاہم شعر کا دوسرا مصرعہ ’تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں‘ سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان نے انہیں روک دیا۔

اس وائرل ویڈیو میں وزیراعظم نے کہا کہ کہ بزنس کی باتیں کریں، شعر و شاعری بعد میں ہوتی رہے گی، انشا اللہ'۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے اور صارفین کی جانب سے وزیراعظم کے ردعمل پر رائے دی جارہی ہے۔

صحافی مرتضٰی علی شاہ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بزنس کی باتیں کریں، شعر بعد میں۔

احسان الہی کے مطابق وزیراعظم نے اس لیے روکا کیونکہ شعر پڑھنے والے نے ان پر تنقید کی تھی۔

ابصار عالم نے لکھا کہ 'دوسروں پر مسلسل جھوٹے الزامات لگا کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے اس بڑے آدمی کی برداشت اتنی چھوٹی ہے کہ ایک بے ضرر شعر بھی برداشت نہ ہوا'۔

ہما سیف نے کہا کہ' عمران خان کے لیے شعر، اتنے ظالم نہ بنو، کچھ تو مروت سیکھو :بیرون ملک پاکستانی اور خان صاحب غصہ کھا گئے'۔

سعید آفریدی نے کہا کہ شاعر کو معلوم ہونا چاہیے صاحب کو تعریفیں سننے کا شوق ہے اعتراض دوسروں پر اچھا لگتا ہے۔

تاہم کچھ نے وزیراعظم کی حمایت بھی کی۔

خان طاہر نے کہا کہ وزیراعظم درست ہیں یہ پلیٹ فارم شاعری کے لیے نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں