یوکرینی دارالحکومت پر روسی بمباری میں تیزی، شہری ماریوپول سے ہجرت پر مجبور

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چار کثیر المنزلہ عمارتوں پر حملے کیے گئے  جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے—فوٹو:اے پی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چار کثیر المنزلہ عمارتوں پر حملے کیے گئے جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے—فوٹو:اے پی

روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر اپنی بمباری تیز کرتے ہوئے اپارٹمنٹس اور ایک سب وے اسٹیشن کو تباہ کر دیا جبکہ 2 ہزار کاروں میں سوار شہری ماریوپول سے ایک انسانی راہداری کے ذریعے شہر چھوڑ کر فرار ہو گئے، ان انخلا کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شدید محاصرہ شدہ بندرگاہ سے اب تک کا سب سے بڑا انخلاء ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق سفارتی محاذ پر، روس اور یوکرین کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کا ایک اور دور شروع ہوا ہے جبکہ یوکرین کی دہلیز پر شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) کے رکن پولینڈ سمیت تین یورپی

ممالک (ای یو ) کے رہنماؤں نے یوکرین سے حمایت کے لیے ایک جرات مندانہ اقدام کرتے ہوئے یوکرین کے دورے کا منصوبہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کی یوکرین کے مختلف شہروں پر بمباری، دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدمی

جنگ کے نتیجے میں ملک سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد کے تیس لاکھ ہونے کے ساتھ یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ گولہ باری سے پہلے پورے کیف میں بڑے دھماکے ہوئے جبکہ روس کا دارالحکومت پر حملہ زیادہ منظم اور شہر کے مرکز کے قریب ہوتا دکھائی دیا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ شہر میں چار کثیر المنزلہ عمارتوں پر حملے کیے گئے اور درجنوں افراد ہلاک ہوئے، گولہ باری سے 15 منزلہ اپارٹمنٹ کی عمارت میں زبردست آگ بھڑک اٹھی جس کے ساتھ ہی ریسکیو کی کوششوں کو تیز کیا گیا۔

روس کے حملے کے 20 ویں روز حملوں میں کیف کے ایک مغربی ضلع کو نشانہ بنایا گیا، جس سے نسبتاً اس سکون میں خلل پڑا جو جنگ کے ابتدائی دنوں میں ماسکو کی افواج کی جانب سے ابتدائی پیش قدمی کو روکنے کے بعد واپس لوٹا تھا۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ یوکرین میں 700 کے قریب شہریوں کے مارے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اصل تعداد شاید اس سے کہیں زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس

فاکس نیوز کے فوٹوگرافر اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی گاڑی کیف کے مضافات میں آگ کی زد میں آ گئی۔ وہ دو روز کے دوران یوکرین میں مارے جانے والے دوسرے صحافی تھے۔

3ممالک کے سربراہان یوکرین کے دورے پر روانہ ہو گئے

پولینڈ، جمہوریہ چیک اور سلووینیا کے رہنما سیکورٹی خطرات کے باوجود ٹرین کے ذریعے دورے پر کیف کے لیے روانہ ہوئے، یورپی یونین کے حکام کا کہنا تھا کہ اس دورے کو 27 ممالک کے بلاک کے دیگر اراکین نے منظور نہیں کیا۔

چیک وزیر اعظم پیٹر فیالا کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد یوکرین اور اس کی آزادی اور آزادی کے لیے یورپی یونین کی واضح حمایت کا اظہار کرنا ہے۔

ان کے ساتھ سلووینیا کے ساتھی وزرائے اعظم جینز جانسا اور پولینڈ کے میٹیوز موراویکی کے علاوہ پولینڈ کے ڈی فیکٹو لیڈر جاروسلاو کازنسکی بھی شامل تھے۔

ماریوپول کی صورتحال

شہریوں کو محفوظ مقامات پر لانے اور امداد پہنچانے کی نئی کوششیں ملک بھر میں جاری رہیں، ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ کہ وہ تقریباً 70 بسوں میں روسی سرحد کے قریب شمال مشرقی قصبے سومی سے لوگوں کو نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

سب سے مایوس کن حالات میں سے ایک 4 لاکھ 30 ہزار لوگوں کے جنوبی شہر ماریوپول میں ہے جہاں حکام کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے جاری محاصرے میں 2 ہزار 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور رہائشیوں کو خوراک، پانی، گرمی اور ادویات کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔

نیٹو رکنیت

جہاں تک بات چیت کے تازہ ترین دور کا تعلق ہے، یوکرینی صدارتی معاون کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی اور روسی فوجیوں کے انخلاء پر بات کر رہے ہیں، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو اپنے مطالبات پر دباؤ ڈالے گا کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہونے کی اپنی خواہش کو چھوڑ دے، غیر جانبدارانہ حیثیت اختیار کرے اور "غیر عسکری" رہے۔

یوکرینی رہنما زیلنسکی نے لندن میں جمع ہونے والے یورپی رہنماؤں کو بتایا کہ ان کے ملک کو احساس ہے کہ وہ نیٹو میں شامل نہیں ہو سکتا، ہم نے کئی سالوں سے کھلے دروازوں کے بارے میں سنا ہے لیکن ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ ہم ان دروازوں میں داخل نہیں ہو سکتے، یہ سچ ہے اور ہمیں بس اسے قبول کرنا ہے جیسا کہ یہ ہے۔"

لڑائی میں تیزی

جب روس نے تین ہفتے قبل جنگ کا آغاز کیا تو یوکرین کے دارالحکومت کو حملے کے خوف نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور رہائشی سب وے اسٹیشنوں میں سو گئے یا بھاگنے کے لیے ٹرینوں پر چڑھ گئے لیکن جیسا کہ روسی جارحیت میں کمی آئی، کیف نے نسبتاً خاموشی دیکھی، امریکی حکام نے بتایا کہ روسی افواج شہر کے مرکز سے تقریباً 15 کلومیٹر دور تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن

حالیہ دنوں میں کیف کے مضافات میں لڑائی میں شدت آئی ہے اور دارالحکومت کے اندر فضائی حملے کے سائرن سنے جا رہے ہیں۔

15منزلہ اپارٹمنٹ کی عمارت میں آگ لگ گئی جبکہ فائر فائٹرز لوگوں کو بچانے کے لیے سیڑھیوں پر چڑھ رہے تھے، حملے نے عمارت کی کئی منزلوں کو متاثر کیا، امدادی کارکنوں کا کہنا تھا کہ حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

ایک فائر فائٹر نے بتایا کل ہم نے ایک آگ بجھائی، آج دوسری۔ یہ بہت مشکل صورتحال ہے، لوگ مر رہے ہیں، بچے مر رہے ہیں۔

یوکرین کی پارلیمنٹ نے مارشل لاء کو مزید ایک ماہ کے لیے، 24 اپریل تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا جبکہ ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے درخواست کردہ اقدام کے تحت، 18 سے 60 سال کے درمیان کے مردوں کو ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے تاکہ انہیں لڑائی کے لیے بلایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں