'حکومتی پالیسیاں موبائل فون کی برآمدات میں رکاوٹ کا باعث ہیں'

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022
اگست 2021 میں 'میڈ ان پاکستان' ٹیگ کے ساتھ 5 ہزار 500 موبائلز کی پہلی کھیپ یو اے ای بھیجی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
اگست 2021 میں 'میڈ ان پاکستان' ٹیگ کے ساتھ 5 ہزار 500 موبائلز کی پہلی کھیپ یو اے ای بھیجی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسمارٹ فونز برآمدات کی صنعت سے وابستہ اہم شخصیات نے کہا ہے کہ پالیسی مسائل کی وجہ سے ملک کی برآمدی صلاحیت کم ہو رہی ہے اور عالمی سطح پر ایک اہم برآمد کنندہ کے طور پر اس کا کردار محدود ہو رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے تقریباً 14 ماہ قبل اسمارٹ فونز کی پہلی برآمدی کھیپ بھیجنے کے بعد اس کے دوسرے برآمدی آرڈر سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کو لکھے گئے خط میں موبائل مینوفیکچررز نے کہا کہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے پر پابندیوں کی وجہ سے وہ ملکی طلب پوری کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

گزشتہ سال اگست میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 12 لاکھ 4جی اسمارٹ فونز کا آرڈر حاصل کرنے کے بعد پہلی کھیپ برآمد کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے درآمدی پابندیوں کے بعد اس کے لیے ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسمارٹ فونز برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل

انووی ٹیلی کام کے سی ای او ذیشان میاں نور نے کہا کہ جب اگست 2021 میں 'میڈ اِن پاکستان' ٹیگ کے ساتھ 5 ہزار 500 موبائلز کی پہلی کھیپ متحدہ عرب امارات بھیجی گئی تو ہم سب بہت خوش تھے، لیکن گزشتہ 14 ماہ موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے حالات اچھے نہیں رہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل فون بنانے والی مقامی کمپنیاں غیر مستقل اور ناپائیدار پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ سال اگست سے برآمدی آرڈرز حاصل نہیں کر سکیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان جنوری 2022 سے موبائل فونز کی برآمد شروع کردے گا، مشیر تجارت

ذیشان میاں نور نے کہا ہم سے 5 فیصد برآمدی چھوٹ اور دیگر مراعات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانیاں تاحال پوری نہیں ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات کا نیا آرڈر حاصل کیا گیا لیکن اس کی بروقت تکمیل مشکل معلوم ہوتی ہے جب کہ اسٹیٹ بینک نے موبائل سیٹ کی تیاری میں استعمال ہونے والے بنیادی پارٹس کی درآمد کی اجازت نہیں دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی موبائل انڈسٹری درمیانے درجے کے سیٹ تیار کرتی ہے اور یہ صنعت مشرق وسطیٰ، افریقہ، عراق، ایران اور افغانستان وغیرہ کی منڈیوں میں جگہ بنا سکتی ہے لیکن اس کے لیے برآمدات کو سپورٹ کرنے والی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون کی درآمدات میں ایک ارب 31 کروڑ ڈالر تک اضافہ

پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈپٹی چیئرمین ذیشان میاں نور نے کہا کہ 15 کروڑ ڈالر کی ضرورت کے مقابلے میں 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی ایل سی کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ملکی ضروریات ہی پوری نہیں ہو رہیں تو ہم بنیادی پارٹس درآمد کیے بغیر برآمدات کیسے کر سکتے ہیں۔

اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے بنیادی پارٹس جیسے کہ کیمرے، مدر بورڈز، تکنیکی آلات وغیرہ چین، کوریا، جاپان، امریکا اور یورپی ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: موبائل فونز کی درآمدات میں 90 فیصد اضافہ

اسی دوران اس طرح کی صورتحال اور مشکلات عالمی موبائل مارکیٹ کی تیسری بڑی کمپنی ’شیاؤمی‘ کے مقامی پارٹنر ’ایئر لنک‘ کو بھی درپیش ہیں۔

سی ای او ایئر لنک کمیونیکیشن مظفر حیات پراچا نے کہا کہ بھارت نے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگا کر شیاؤمی کے لاکھوں ڈالرز کے اثاثے ضبط کر لیے ہیں۔

مظفر حیات پراچا نے کہا کہ شیاؤمی بھارت میں اپنا کاروبار کم کرنا چاہتی ہے اور برآمدی کاروبار کو پاکستان منتقل کرنا چاہتی ہے، لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ پاکستان میں پالیسی کے مسائل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں