قلیل مدتی مہنگائی مسلسل چوتھے ہفتے 40 فیصد سے زائد

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2023
زیر جائزہ مدت کے دوران 15 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی
زیر جائزہ مدت کے دوران 15 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ہفتہ وار مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر مسلسل چوتھے ہفتے 40 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی7 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 42.68 فیصد ہو گئی۔

گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں ہفتہ وار مہنگائی 1.16 فیصد بڑھی۔

واضح رہے کہ گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے سبب 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 4 ماہ میں پہلی بار ہفتہ وار مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 40 فیصد سے اوپر چلی گئی تھی، اس کے بعد 23 اور 30 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتوں کے دوران سالانہ بنیادوں پر یہ اضافے کے بعد بالترتیب 41.13 فیصد اور 41.05 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

ایس پی آئی کے تحت 51 ضروری اشیا کی قیمتیں ملک کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں سے جائزہ لینے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں، زیر جائزہ مدت کے دوران 15 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 14 کی قیمتوں میں کمی جبکہ 22 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

زیر جائزہ مدت میں سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں گیس چارجز (1108 فیصد)، سگریٹ (94.20 فیصد)، گندم کا آٹا (87.27 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، لہسن (73.65 فیصد)، چاول ایری 6/9 (61 فیصد)، گڑ (50.79 فیصد)، لپٹن چائے (48.47 فیصد)، دال ماش (44.49 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن چیزوں کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں پیاز (18.25 فیصد)، کیلے (2.84 فیصد)، لہسن (2.35 فیصد)، دال چنا (1.09 فیصد)، دال مسور (0.72 فیصد)، چاول ایری 6/9 (0.44 فیصد)، انڈے (0.43 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.40 فیصد) شامل ہے۔

اس کے برعکس جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی آئی ان میں ٹماٹر (9.82 فیصد)، آلو (4.34 فیصد)، مرغی کا گوشت (2.99 فیصد)، لپٹن چائے (2.58 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (2 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو (0.43 فیصد)، خوردنی تیل 5 لیٹر (0.38 فیصد)، گندم کا آٹا (0.35 فیصد) شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح رواں برس مئی کے آغاز میں ریکارڈ 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن پھر اگست کے آخر میں 24.4 فیصد تک کم ہوگئی تھی، تاہم 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 40 فیصد کو عبور کرگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں