کورونا وائرس سے متاثرہ خاتون کا انتقال، ملک میں متاثرین کی تعداد 1078 ہوگئی

ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ہزارسے زیادہ ہوگئی—فائل فوٹو: تیمور جھگڑا ٹوئٹر
ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ہزارسے زیادہ ہوگئی—فائل فوٹو: تیمور جھگڑا ٹوئٹر

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ملک میں مجموعی متاثرین کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

ملک میں سب سے زیادہ کیسز سندھ میں سامنے آئے ہیں جہاں تعداد 413 ہے جبکہ اس کے بعد پنجاب میں 323 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

بدھ کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کے آنے کا سلسلہ جاری رہا اور سندھ، پنجاب، بلوچستان، اسلام آباد اور گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا میں نئے کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ ایک فرد کا انتقال بھی سامنے آیا۔

سندھ

محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے صوبے میں مزید 3 کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد سندھ میں 413 ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں آنے والے کیسز میں کراچی میں 3 نئے افراد متاثر ہوئے۔

متاثرین کی تفصیل سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 147 کیسز کراچی اور ایک دادو سے ہے جبکہ 14 مریض صحت یاب اور ایک انتقال کرچکا ہے۔

اس کے علاوہ میران یوسف کا کہنا تھا کہ زیر علاج ان 133 کیسز میں سے 94 کیسز مقامی سطح پر منتقل ہونے کے ہیں۔

ایران سے سکھر آنے والے زائرین کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اب تک 265 افراد میں مثبت جبکہ 3 ہزار 149 میں منفی نتائج آئے۔

پنجاب

دوسری جانب پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 27 کیسز سامنے آئے جس کے بعد وہاں تعداد 323 ہوگئی۔

محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان قیصر آصف کا کہنا تھا کہ صوبے میں مزید 16 افراد میں کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے۔

ترجمان کے مطابق ان افراد میں 176 زائرین ہیں جبکہ باقی 77 کا تعلق لاہور، 21 گجرات، 8 گوجرانوالہ، 19 جہلم، 3 ملتان، 2 راولپنڈی، 2 فیصل آباد اور ایک ایک فرد کا تعلق منڈی بہاالدین، نارووال، رحیم یار خان، سرگودھا سے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام تصدیق شدہ کیسز کو آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔

بعد ازاں رات کو ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ نے مزید 11 کیسز کا اضافہ ہونے کا بتایا۔

انہوں نے کہا کہ ان افراد میں 176 زائرین ہیں جبکہ باقی 80 کا تعلق لاہور، 21 گجرات، 8 گوجرانوالہ، 19 جہلم، 7 ملتان، 4 راولپنڈی، 3 فیصل آباد اور ایک ایک فرد کا تعلق منڈی بہاالدین، نارووال، رحیم یار خان، سرگودھا اور اٹک سے ہے۔

راولپنڈی میں کورونا متاثرہ خاتون کا انتقال

علاوہ ازیں ڈان اخبار نے رپورٹ کیا کہ راولپنڈی میں بدھ کو ایک 50 سالہ خاتون کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئیں۔

سوہاوا تحصیل سے تعلق رکھنے والی خاتون پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھیں اور وہ 2 ہفتوں قبل ہی برطانیہ سے آئیں تھیں جبکہ انہیں راولپنڈی کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کا انتقال ہوا۔

پولیس ذرائع کے مطابق خاتون نے 19 مارچ کو سوہاوا ٹاؤن کے قریب اپنے آبائی گاؤں موہراہ اکڑا کا دورہ کیا تھا، جہاں انہیں صحت کی خرابی کی شکایات ہوئی تھیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انہیں راولپنڈی کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ انہیں وائرس ہے۔

دریں اثنا ان کی آبائی قبرستان موہراہ اکڑا میں تدفین کردی گئی، تاہم پولیس اور صحت کے حکام نے متاثرہ فرد کے درجن سے زائد رشتے داروں کو الگ کردیا، جس میں خاتون کے شوہر، بیٹا اور خاندان کے وہ دیگر افراد شامل ہیں جن سے وہ ہسپتال جانے سے قبل ملی تھیں اور جو جنازے میں شریک ہوئے تھے۔

ان تمام افراد کو میسا کسوال کے قریب ضلعی حکومت کے آئیسولیشن سینٹر منتقل کردیا گیا، جہاں ان کا وائرس کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔

مزید برآں وزارت قومی صحت سروسز کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ خاتون 9 مارچ کو برطانیہ سے آئیں تھیں اور وہ ان 8 افراد میں شامل ہوگئیں جو اس وائرس سے انتقال کرگئے ہیں۔

بلوچستان

ادھر ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا کہ پہلے بتایا کہ صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 115 ہوگئی۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شہوانی کا کہنا تھا کہ تفتان قرنطینہ مرکز میں مقیم 5 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے آنے والے افراد میں 2 زائرین اور 3 دیگر افراد کے نتائج مثبت آئے۔

بعد ازاں بلوچستان میں مزید 4 کیسز سامنے آئے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان فاضل اصغر نے کوئٹہ میں صحافیوں کو بتایا کہ صوبے کے کیسز کی تعداد 119 ہوگئی ہے۔

خیبرپختونخوا

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں بھی مزید 43 کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 121 ہوگئی۔

کورونا وائرس سے متعلق یومیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ خیبرپختونخوا میں مزید 2 کیسز میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

قبل ازیں خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں کورونا وائرس کے پہلے کیس سامنے آیا تھا۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شاہد محمود نے تصدیق کی اور بتایا کہ صوابی سے تعلق رکھنے والے فرد میں نوول کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا، جس کے بعد یہ شہر کا پہلا کیس ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مریض رواں ماہ کے اوائل میں دبئی سے آیا تھا اور انہیں لاہور کے ہسپتال میں آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

بعد ازاں محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے مزید 41 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 121 ہوگئی ہے۔

علاوہ ازیں سرکاری ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں 5 اور گلگت بلتستان میں مزید ایک کیس رپورٹ ہوا۔

جس کے بعد اسلام آباد میں متاثرین کی تعداد 20 جبکہ گلگت بلتستان میں 81 ہوگئی ہے جبکہ ملک میں مجموعی تعداد 1078 تک جا پہنچی ہے۔

اگر مجموعی طور پر پورے ملک کے کیسز کی تعداد پر نظر ڈالیں تو سندھ اور پنجاب کے بعد بلوچستان میں 119 کیسز، خیبرپختونخوا میں 121 کیسز، اسلام آباد میں 20، گلگت بلتستان میں 81 اور آزاد کشمیر ایک کیس سامنے آچکا ہے۔

اس وائرس سے اب تک ملک میں 8 اموات ہوچکی ہیں جس میں ایک سندھ، 2 پنجاب، ایک بلوچستان، ایک گلگت بلستان اور 3 خیبرپختنخوا میں ہوئیں جبکہ 18 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں جس میں 14 کا تعلق سندھ سے ہے۔

ملک میں مقامی سطح پر منتقل کیس کی پہلی ہلاکت

یہاں یہ واضح رہے کہ 24 مارچ کو پنجاب میں مقامی سطح پر منتقل ہونے والے فرد کی پہلی ہلاکت سامنے آئی تھی۔ اگرچہ یہ ہلاکت پنجاب کی پہلی اور ملک کی 7 ویں ہلاکت تھی تاہم یہ ملک میں مقامی سطح پر منتقل ہونے کیس کے انتقال کرنے کا پہلا واقعہ تھا۔

اس بارے میں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انتقال کرنے والا فرد شیخوپورہ کا رہائشی تھا اور اس کی کوئی سفری تاریخ نہیں تھی۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا تھا کہ 57 سالہ شخص میو ہسپتال لاہور میں انتقال کرگیا۔

اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو میو ہپستال پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان کا کہنا تھا کہ 'مریض نے اپنے رشتے دار کے انتقال کے بعد آزاد کشمیر کا دورہ کیا تھا اور قوی امکان ہیں کہ وہ اس وقت متاثر ہوا جب وہ وہاں نماز جنازہ میں شریک تھا'۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کو تشویشناک حالت میں پیر کو میو ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے ان کے نمونے لے کر فوری طور پر وائرس کی تشخیص کے لیے بھیجے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی مریض کی حالت مزید خراب ہوئی انہیں فوری طور پر اعلیٰ نگہداشت یونٹ میں منتقل کیا گیا اور انہیں وینٹیلیٹر پر رکھ دیا گیا، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود وہ اسی طرح انتقال کرگئے جیسے اٹلی اور اسپین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی اچانک اموات ہوئیں۔

پرفیسر اسد اسلم کا کہنا تھا کہ مریض کے جسم میں تیزی سے انفیکشن پھیلنا وائرس کی وجہ بنی اور پھر اسے دل کا دورہ بھی پڑا، تاہم منگل کو آنے والی رپورٹس میں یہ ظاہر ہوا کہ انتقال وائرس کی وجہ سے ہوا۔

ملک میں لاک ڈاؤن

دوسری جانب پورے ملک میں کورونا وائرس کے باعث کہیں لاک ڈاؤن تو کہیں سخت پابندیاں عائد ہیں جبکہ سول انتظامیہ کی مدد کے لیے چاروں صوبوں، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی انتظامیہ کی درخواست پر فوج طلب کی جاچکی ہے۔

سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے جبکہ پنجاب میں جزوی لاک ڈاؤن اور خیبرپختونخوا میں بھی لاک ڈاؤن کی طرح کی ہی پابندیاں ہیں۔

اس لاک ڈاؤن کے دوران بلاضرورت نقل و حمل پر پابندی سمیت تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، نجی و سرکاری دفاتر، پارکس، ٹرانسپورٹ، دکانیں بند ہیں، بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ رسٹورنٹس کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، ساتھ ہی ڈبل سواری پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے مختلف پابندیاں لگادی گئی ہیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز پر ایک نظر

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کو پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت خیبرپختونخوا میں سامنے آئی جبکہ کچھ ہی دیر بعد ہی عالمی وبا سے دوسری موت کی بھی تصدیق کردی گئی، اس کے علاوہ اسی روز صوبے میں مزید 64 کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 301 تک ہوگئی تھی۔

  • 19 مارچ کو بھی کورونا وائرس کے مزید کیسز آنے کا سلسلہ نہ رک سکا اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 152 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد اس روز تعداد 448 تک جاپہنچی۔

  • مارچ کی 20 تاریخ کو اس عالمی وبا سے کراچی میں پہلی ہلاکت سامنے آئی، جس کے بعد ملک میں مجموعی ہلاکتیں 3 ہوگئی جبکہ اسی روز نئے مریضوں کے سامنے آنے سے متاثرین کی تعداد 495 تک ہوگئی۔

  • 21 مارچ کو پاکستان میں تصدیق ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز میں صوبہ سندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگت بلستان سے 34 نئے کیسز شامل تھے، جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی تھی۔

  • 22 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز میں اضافے کے ساتھ مجموعی تعداد 799 تک پہنچ چکی تھی، جس میں پنجاب میں مزید 73، سندھ میں مزید 60، بلوچستان میں 4 کیسز جبکہ گلگت بلتستان میں مزید 16 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اس کے ساتھ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ڈاکٹر جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک وائرس سے متاثرہ خاتون کی موت کے بعد مجموعی اموات 5 ہوگئی تھیں، سندھ میں ایک شخص کے صحتیاب ہونے کی اطلاع بھی سامنے آئی تھی۔

  • 23 مارچ کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے اور بلوچستان سے پہلی ہلاکت بھی سامنے آئی اسی روز ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی، تاہم اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس روز یہ تعداد 878 تک پہنچ گئی تھی۔

  • مارچ کی 24 تاریخ کو پنجاب میں پہلی ہلاکت سامنے آئی جو ملک میں مقامی سطح پر منتقل ہونے والا کیس تھا، اس کے علاوہ مختلف صوبوں اور علاقوں میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اس روز تک متاثرین 990 ہوگئے تھے۔

کورونا وائرس سے متعلق اپ ڈیٹ کے لیے یہاں کلک کریں اور تفصیلی خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے (0) بند ہیں