دنیا کا پراسرار ترین کیس، لاش جل کر راکھ ہوگئی مگر گھر کو کچھ نہیں ہوا

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2021
پولیس جائے وقوع کا معائنہ کررہی ہے — فوٹو بشکریہ ٹمپا بے ٹائمز
پولیس جائے وقوع کا معائنہ کررہی ہے — فوٹو بشکریہ ٹمپا بے ٹائمز

یہ جولائی 1951 کی ایک صبح کی بات ہے جب فلوریڈا کے علاقے ٹمپا بے کے ایک اپارٹمنٹ کی مالکہ پنسی کارپینٹر کو ایک ٹیلی گرام موصول ہوا جو ان کی ایک کرائے دار کے لیے تھا۔

وہ ٹیلی گرام لے کر اپارٹمنٹ میں گئیں اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کوئی جواب نہیں ملا، جس پر انہوں نے دروازہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں : قریب المرگ افراد کو کن احساسات کا تجربہ ہوتا ہے؟

جب انہوں نے دروازے کی ناب کو چھوا تو گرم ہورہی تھی لگ بھگ ناقابل برداشت حد تک گرم۔

پنسی کارپنٹر کو معاملہ مشکوک لگا تو وہ اپنے اپارٹمنٹ واپس گئیں اور پولیس سے رابطہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : جیل توڑ کر فرار ہونے والے قیدیوں کا وہ واقعہ جو اب بھی ذہن گھما دیتا ہے

جب پولیس اہلکار وہاں پہنچے اور 67 سالہ میری ریسیر کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوئی تو ان کا سامنا اپنی زندگیوں کے سب سے پراسرار کیس سے ہوا۔

معمر خاتون کرسی پر تھیں بس ہوا یہ تھا کہ زندہ یا لاش کی شکل میں نہیں بلکہ راکھ کی صورت میں، اگر بایاں پیر، کھوپڑی اور ریڑھ کی ہڈی کا کچھ حصہ باقی نہیں بچتا تو کوئی بھی یہ بتا نہیں پاتا کہ یہ کسی انسان کی راکھ ہے۔

یہ بھی جانیں : 6 دہائیوں پرانا ‘آسیب زدہ’ معمہ حل کرلیا گیا

اس خاتون کا لگ بھگ پورا جسم جل کر خاک ہوگیا تھا مگر حیران کن طور پر ان کی کرسی کے باقی بچ جانے والے اسپرنگز کے برابر میں اخبارات کا ڈھیر بالکل ٹھیک حالت میں موجود تھا۔

اپارٹمنٹ کا تمام فرنیچر، قالین، دیواریں درست حالت میں تھے، آتشزدگی کی واحد نشانی کچھ پلاسٹک مصنوعات کا نرم ہونے اور چھت پر حرارت اور دھویں سے بننے والے کچھ نشانات تھے۔

رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی : اپنا ہاتھ کاٹ کر خود کو بچانے والے شخص کی رونگٹے کھڑے کردینے والی داستان

یعنی میری ریسیر اپنی نشست گاہ کے وسط میں راکھ کا ڈھیر بن گیئں۔

یہ خاتون کون تھیں؟

میری ریسیر کی پیدائش 8 مارچ 1884 کو ریاست پنسلوانیا کے علاقے کولمبیا میں ہوئی اور اپنے شوہر کی موت کے بعد وہ سینٹ پیٹرزبرگ۔ فلوریڈا منتقل ہوکر اپنے بیٹے اور اس کے خاندان کے قریب مقیم ہوگئیں۔

ایک اور دلچسپ داستان پڑھیں : 8 چہروں والا وہ شخص جس نے لاکھوں ذہن گھما کر رکھ دیئے

میری کو فلوریڈا کا گرم موسم پسند نہیں تھا، وہ تمباکو نوشی کرتی تھیں اور نیند کی گولیاں بھی کھاتی ہیں۔

اپنی موت سے پہلے بیٹے سے ملاقات میں انہوں نے اپنی شکایات بیان کیں اور واپس پنسلوانیا جانے کا ارادہ ظاہر کیا۔

یہ بھی جانیں : کیا آپ کو معلوم ہے ڈوبنے کے بعد ٹائٹینک کو کتنے سال بعد دوبارہ ڈھونڈا گیا؟

وہ فلوریڈا کے گرم موسم سے بھاگنے کی خواہشمند تھیں اور ان کے لیے جو ٹیلیگرام بھیجا گیا تھا وہ پنسلوانیا کے ٹرپ کے انتظامات مکمل ہونے کے بارے میں ہی تھا۔

پولیس کی تحقیقات

میری ریسیر — فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
میری ریسیر — فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

سینٹ پیٹرزبرگ کی پولیس 5 دن میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔

مزید پڑھیں : وہ خاتون جو ہر 24 گھنٹے بعد 26 سال پہلے کے ‘عہد’ میں پہنچ جاتی ہے

یہ خاتون یقیناً جل کر خاک ہوئی تھی جس کے لیے 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کے باوجود کمرے میں آتشزدگی کے لگ بھگ کوئی شواہد نہیں تھے۔

جلنے کے بعد میری ریسیر کی کھوپڑی سکڑ کر بہت مختصر ہوگئی تھی جس نے تحقیقات کو مزید پیچیدہ بنادیا، کیونکہ شدید درجہ حرارت سے کھوپڑی سکڑنے کی بجائے پھیلتی ہے بلکہ پھیل کر پھٹ جاتی ہے۔

یہ بھی جانیں : 3 بڑے بحری حادثات میں بچ جانے والی 'دنیا کی خوش قسمت ترین خاتون'

عمارت میں کسی کو بھی آگ کا علم نہیں ہوا بس پنسی کارپینٹر کو صبح 5 بجے کے قریب دھویں کی بو محسوس ہوئی تھی مگر وہ اسے اپنی ناقص برقی مصنوعات کا نتیجہ لگا۔

پولیس اس موت کے حوالے سے بس ایک بات کی تصدیق کرسکی اور وہ تھا موت کا وقت صبح 4:30، وہ بھی اس وجہ سے کیونکہ گھڑی پر وقت ساکٹ پگھلنے کی وجہ رک گیا تھا۔

یہ بھی جانیں : انسانی تاریخ کا وہ پراسرار ترین واقعہ جس کا معمہ اب تک حل نہیں ہوسکا

ایف بی آئی

7 جولائی کو پولیس کے سربراہ نے میری ریسیر کے باقی بچے جانے والے پیر، 6 چھوٹی چیزیں جن کو دانت خیال کیا گیا، قالین کا ٹکڑا اور راکھ میں ملنے والے شیشے کے ذرات ڈبے میں ڈال کر ایف بی آئی ڈائریکٹر ایڈگر ہوور کو بھیج دیئے۔

اس ڈبے کے ساتھ انہوں نے مراسلے میں لکھا کہ ہمیں ایسی تفصیلات یا خیالات جاننا ہیں جن سے وضاحت ہوسکے کہ ایک چھوٹی سی بند جگہ میں انسانی جسم جل کر خاک ہوجائے مگر اس ہٹ کر عمارت کے اسٹرکچر اور فرنیچر کو کوئی بھی نقصان نہ ہو، یہاں تک دھویں کے بھی آثار نہ ہونے کے برابر ہوں۔

یہ دلچسپ داستان بھی جانیں : وہ مجرم جو حقیقی معنوں میں ہوا میں غائب ہوکر اب تک معمہ بنا ہوا ہے

متعدد ہفتوں بعد ایف بی آئی نے اس کیس کو 'wick effect' کا نتیجہ قرار دیا، جس کی وجہ خاتون کے آگ پکڑنے والے نائٹ گاؤن، ان کی سیگریٹ اور نیند کی گولیوں کا امتزاج تھا۔

ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق 'ایک بار جب جسم جلنا شروع ہوتا ہے تو اس میں اتنی چربی اور دیگر آگ پکڑنے والے اجزا ہوتے ہیں جو کئی طرح کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، کئی بار یہ جلنے سے ہونے والی تباہی اس درجے کی ہوتی ہے کہ انسانی جسم لگ بھگ مکمل طور پر جل کر خاک ہوجاتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کا خوش قسمت ترین انسان جو خود کو بدقسمت قرار دیتا ہے

ماہر کا نظریہ

پولیس سربراہ جے آر راکیرٹ نے انسانی جسم کے ایک ماہر ولٹن کروگمین سے بھی تحقیقات کی درخواست کی اور انہوں نے ایف بی آئی کے نتائج کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ تسلیم کرنا مشکل ہے کہ ایک بار انسانی جسم جلنے لگے تو وہ خود کو مکمل طور پر راکھ بنالے، جیسے کوئی شمع جل کر پگھل جاتی ہے اور بس پگھلے ہوئے موم کے کچھ ذرات ہی بچتے ہیں۔

حیران کن اسرار کا راز جانیں : مخصوص ساحلوں پر بہہ کر آنے والے انسانی پیروں کا حیران کن اسرار

انہوں نے کا کہ اس رات جو کچھ بھی ہوا ہوا اس کے بارے میں ہوسکتا ہے کہ ہم کبھی کچھ نہ جان سکیں مگر یہ کیس اب بھی مجھے ڈراتا ہے، یعنی ایک انسان مکمل طور پر جل کر راکھ ہوجائے اور اس کے اپارٹمنٹ کو کچھ بھی نہ ہو، ایسی صورت میں تو اس پوری جگہ کو جل جانا چاہیے تھا۔

یہ رپورٹ 1961 میں شائع ہوئی تھی اور اس کیس کے بارے میں مزید جوابات سامنے نہیں آئے۔

یہ اسرار بھی پڑھیں : وہ پراسرار بیماری جس نے لاکھوں افراد کو ‘زندہ بت’ بنادیا تھا

پولیس چیف نے ایک بیان میں اسے اپنے 25 سالہ کیریئر کا سب سے غیرمعمولی کیس قرار دیا۔

خیالات

ایک نظریہ تو یہ سامنے آیا کہ یہ واقعہ کسی وجہ کے بغیر انسانی جسم کے خود جل کر راکھ ہونے کا نتیجہ ہے اور 70 سال بعد بھی اس کیس کے حوالے سے اس خیال کا اظہار کیا جاتا ہے۔

یہ بھی جانیں: اس ‘آسیب زدہ’ ٹرین کے بارے میں کبھی آپ نے سنا ہے؟

ایسے کیسز میں ہوتا یہ ہے کہ کوئی بھی شے آگ بھڑکنے کے باہری ذریعے کے بغیر جل کر خاک ہوجائے۔

میری ریسیر سے ہٹ کر بھی اس طرح کے کیسز سامنے آئے ہیں اور ان کیسز کی تحقیقات بھی کوئی ٹھوس جواب دینے میں ناکام رہی، یعنی یہ ہضم کرنا ہی مشکل ہے کہ کوئی انسان اچانک ہی کسی وجہ سے جلنا شروع ہوجائے۔

یہ بھی پڑھیں : 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

مگر ایف بی آئی نے میری ریسیر کے کیس میں اس خیال کو ٹھوس انداز سے مسترد کردیا تھا۔

ویک ایفیکٹ

ایف بی آئی نے جو خیال پیش کیا وہ زیادہ دہشت زدہ کردینے والا ہے یعنی وہ خاتون کسی موم بتی یا شمع کی طرح آہستہ آہستہ جل کر راکھ بن گئی۔

مزید پڑھیں: 6 دہائیوں سے معمہ بنی ہوئی تصویر جس کا راز اب تک معلوم نہیں ہوسکا

اگر آگ لگنے پر وہ پہلے ہی مر چکی تھیں (فالج یا ہارٹ اٹیک کی وجہ سے) یا بے ہوش یا حرکت کرنے سے قاصر تھیں (نیند کی ادویات کے اثر کے باعث)، تو یہ آسانی سے خیال کیا جاسکتا ہے کہ جلتے ہوا سیگریٹ گرا ہو اور ان کو جلانا شروع کردیا ہو۔

مگر اس نظریے کے درست ہونے میں مسئلہ یہ ہے کہ آخر اپارٹمنٹ اور پوری عمارت اتنی زیادہ حرارت (3 ہزار سینٹی گریڈ سے زیادہ) سے متثر کیوں نہیں ہوئی اور کھوپڑی کیوں سکڑ گئی؟

دنگ کردینے والی داستان : وہ باہمت شخص جو سمندر میں گم ہوکر 438 دن گزار کر زندہ بچ گیا

قتل

اس موت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد ولٹن کروگمین نے ایک متبادل تھیوری پیش کی اور وہ یہ تھی کہ ہوسکتا ہے کہ خاتون کو کسی اور جگہ قتل کرکے جلایا ہو اور پھر راکھ واپس اپارٹمنٹ میں پہنچا دی گئی ہو؟

ان کے مطابق مبینہ قاتل کو انسانی جسم جلانے والے آلات تک رسائی ہو اور خاتون کو راکھ بنانے کے بعد باقیات کو واپس اپارٹمنٹ تک پہنچا دیا ہو۔

مگر اس خیال پر بھی بہت متعدد سوال سامنے آئے جیسے اپارٹمنٹ میں پلاسٹک کا کچھ سامان نرم کیوں ہوگیا اور دروازے کی ناب بہت زیادہ گرم کیوں تھی۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا بھر میں کروڑوں افراد کا جانا پہچانا چہرہ جس کا نام کسی کو بھی معلوم نہیں

آخر قاتل نے کسی خاتون کو اغوا، قتل اور جلا کر واپس کرسی پر پہنچانے کی محنت کیوں کی۔

اب تک اس کیس سے جڑے سوالات کا کوئی تشفی بخش جواب سامنے نہیں آیا اور اتنے برسوں بعد بھی یہ کیس جدید تاریخ کے چند حل طلب اسرار میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Sagheer Nov 01, 2021 06:28pm
یہ خاتون پہلے ہی مر چکی تھی اور سیگریٹ گاؤن کو لگا ہو گا اور اس لیے اس نے آہستہ سب کچھ جلا دیا۔ آگ بھڑکی نہیں ہوگی۔