پولیس کا اسلام آباد ایف-9 پارک ریپ کیس کے دونوں ملزمان ہلاک کرنے کا دعویٰ

ترجمان پولیس نے کہا کہ ملزمان کی شناخت سیف سٹی اور جیو فینسنگ کی مدد سے کی گئی— فوٹو: ٹوئٹر اسلام آباد پولیس
ترجمان پولیس نے کہا کہ ملزمان کی شناخت سیف سٹی اور جیو فینسنگ کی مدد سے کی گئی— فوٹو: ٹوئٹر اسلام آباد پولیس

وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن میں واقع پارک میں لڑکی کا ریپ کرنے میں ملوث 2 ملزمان فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ 2 فروری کی رات خاتون کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن پارک میں گن پوائنٹ پر 2 ملزمان نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

آج صبح جاری کیے گئے بیان میں اسلام آباد کیپیٹل نے بتایا کہ شہر میں سیکیورٹی کے پیش نظر خصوصی ناکے لگائے گئے تھے، تمام گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جارہی تھی کہ اس دوران نامعلوم 2 مسلح موٹر سائیکل سواروں نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے ترجمان کے مطابق ناکہ 12- ڈی پر 2 نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، تاہم ناکے پر کیے گئے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔

ترجمان کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ میں حملہ آور زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

بعد ازاں اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈی 12 ناکہ پر پولیس کی جوابی فائرنگ سے مرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی۔

پولیس نے کہا کہ مرنے والے دونوں ملزمان اسٹریٹ کرائم سمیت سنگین جرائم کی وارداتوں میں مطلوب تھے، ایک ہلاک ملزم ڈکیتی کے دوران قتل میں اشتہاری تھا۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا کہ دونوں ملزمان ایف نائن پارک میں لڑکی کے ریپ کے واقعے میں بھی ملوث تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا تھا کہ ریپ واقعے کے ملزمان کی شناخت کرلی ہے اور ان کا سراغ لگا لیا گیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رابطہ کرنے پر اسلام آباد پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) نے کہا تھا کہ پولیس نے مشتبہ افراد کے ٹھکانے کی نشاندہی کرلی ہے اور ان کا سراغ لگا لیا ہے جو دارالحکومت میں ہی ہے۔

ترجمان پولیس نے کہا کہ ملزمان کی شناخت سیف سٹی اور جیو فینسنگ کی مدد سے کی گئی، پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزمان جس موٹر سائیکل کو استعمال کر رہے تھے اس نے بھی ملزمان کی شناخت میں مدد دی۔

وزیر انسانی حقوق نے اسلام آباد کو غیر محفوظ ترین شہر قرار دے دیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ایف نائن پارک سے متعلق آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ مسترد کردی، اس دوران وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیر زیادہ نے اسلام آباد کو پاکستان کا غیر محفوظ شہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت ملک کا سب سے غیرمحفوظ شہر ہے، میں آج کل اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آبادی جتنے ملاوٹ ہوئی ہے اس سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں، پولیس پر مجھے ترس آتا ہے، اقلیتوں کے حقوق کی بات کروں تو دھمکیاں ملتی ہیں۔

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ سپہ صحابہ والے کہتے ہیں آپ ہمارے خلاف ہیں، کہا جاتا ہے آپ احمدیوں کے ساتھ ہیں، جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس سے دنیا بھر میں بدنامی ہو رہی ہے، میں نے ہر صورت میں اقلیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے ایف نائن پارک سے متعلق آئی جی کی رپورٹ مسترد کردی

آئی جی اسلام آباد کی ایف نائن پارک سے متعلق بریفنگ کے دوران ایم این اے قادر مندوخیل نے کہا کہ آپ ابھی تک انڈر پراسیس چل رہے ہیں اور کتنے لوگوں کی عزت لوٹنے کے بعد آپ عمل درآمد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا واقعہ پیش آیا ہے اور آپ ابھی تک کوئی اقدام نہیں اٹھا سکے، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ایف نائن پارک کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے ہم ڈسکس نہیں کر سکتے۔

قادر مندوخیل نے کہا کہ میں احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کرتا ہوں، ہم ادھر چھولے بیچنے کے لئے بیٹھے ہیں، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ آئی جی کو جواب دینا پڑے گا،آئی جی کو اپنی ٹون بھی دیکھنی پڑے گی، آئی جی صاحب آپ تھانے میں نہیں بیٹھے، آپ ہمیں ادب پر لیکچر نہ دیں۔

اس موقع آئی جی اسلام آباد نے کمیٹی سے معذرت کرلی، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے دو افراد گرفتار کرلیے، شاہد رحمانی نے کہا کہ رات کو آپ نے کہا کہ دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، صبح خبر آتی ہے کہ دونوں ناکے پر ہلاک ہوگئے ہیں، اس پر تو کئے سوالات اٹھتے ہیں۔

شاہد رحمانی نے کہا کہ آپ نے یہ کیسے معلوم کرلیا کہ یہ دو وہی لوگ تھے؟ آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ یہ تحقیقات کا حصہ ہے، قادر مندوخیل نے کہا کہ کیا اس کو ماورائے عدالت قتل نہیں؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے گرفتاری کا کبھی دعوی نہیں کیا۔

خیال رہے کہ 2 فروری کی رات خاتون کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن پارک میں گن پوائنٹ پر 2 ملزمان نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

لڑکی کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق وہ چہل قدمی کے لیے دوست کے ساتھ پارک آئی تھی، مسلح افراد نے چہل قدمی کرتے وقت روکا، لڑکی کو الگ لے گئے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی، شور کرنے پر تھپڑ مارے، درختوں کے جھنڈ میں لے جاکر تشدد کیا، کپڑے پھاڑ ڈالے اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس کو بیان میں لڑکی نے کہا کہ دو حملہ آوروں نے زیادتی کی، زیادتی کے بعد کپڑے دور پھینک دیے تاکہ وہ بھاگ نہ سکے، حملہ آوروں کو دہائیاں دیں پر وہ باز نہ آئے۔

بعد ازاں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ کے واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام کو موصول ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ جمعرات (2 فروری) کو رات 8 بجے وہ اپنے دوست امجد کے ہمراہ ایف نائن پارک جارہی تھیں تو راستے میں دو مسلح افراد نے انہیں گن پوائنٹ پر روک لیا اور انہیں زبردستی جنگل کی طرف لے گئے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان نے متاثرہ خاتون کو خاموش رہنے کا کہتے ہوئے وحشیانہ طریقے سے ان کے بال نوچے، زمین پر گھسیٹا اور گھناؤنا عمل کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جب خاتون نے ملزم کو لات مارنے کی کوشش کی تو ان کی ٹانگ پر بندوق سے مارا گیا اور ان کے کپڑے دور پھینکے گئے تاکہ وہ بھاگ نہ سکے۔

متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں مزید کہا کہ پہلے والے شخص نے دوسرے شخص کو بلایا جس کی عمر زیادہ نہیں تھی اور اس نے بھی انہیں ریپ کا نشانہ بنایا، بعد ازاں ملزمان جنگل کی طرف بھاگ گئے۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا تھا کہ واقعے کے متعلق اسپیشل یونٹ برائے جنسی جرائم تفتیش کر رہا ہے، واقعے کے وقت پارک میں موجود لوگوں اور انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور مشکوک افراد کے ڈی این اے بھی کیے جارہے ہیں، کیمروں اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں اور جلد اصل ملزمان کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس نے زیادتی کرنے والے ایک ملزم کا خاکہ بھی جاری کیا تھا جو لڑکی کے بیان کی مدد سے تیار کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں