کراچی: سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر احتساب عدالت نے گرفتار سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کو 4 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں گرفتار شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کو کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

کرپشن کیس میں گرفتار شرجیل انعام میمن کو نیب حکام نے ہتھکڑی لگائے بغیر بکتر بند گاڑی میں انتہائی سخت سیکیورٹی میں کراچی کی احتساب عدالت پہنچایا تھا، اس موقع پر عدالت کے اطراف میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

احتساب عدالت میں ملزمان کے نام لے کر حاضری لگائی گئی، اس موقع پر شرجیل انعام میمن کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب نے ان کے موکل کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے جبکہ نیب کے چیئرمین نے شرجیل انعام میمن کے خلاف سیاسی طور پر بد عنوانی کے کیس قائم کیے۔

وکیل نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کے خلاف تفتیش مکمل ہوچکی ہے اس لیے انہیں ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی ضرورت نہیں۔

دوسری جانب نیب حکام کی جانب سے شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا بھی نہیں کی گئی۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کو 4 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

خیال رہے کہ سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کیس کی سماعت احتساب عدالت 4 نومبر کو کرے گی اور اسی روز تمام ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے ساتھ ہی نیب حکام کو ہدایات جاری کیں کہ مذکورہ ریفرنسز کے حوالے سے مزید تفصیلات عدالت کو مہیا کی جائیں۔

مزید پڑھیں: اربوں روپے کی کرپشن، شرجیل میمن کو نیب حکام نے گرفتار کرلیا

گذشتہ روز صوبائی محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے سابق صوبائی وزیر کو عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی کے رہنما سمیت 13 ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی۔

نیب کے مطابق ملزمان پر سندھ فیسٹول اور دیگر تشہیری مہم میں کرپشن کا الزام ہے، جیسا کہ سندھ فیسٹول میں پہلے اشتہارات دیئے گئے جبکہ کمپنیوں کی تفصیلات بعد میں جاری کی گئی اور اشتہار چھپنے سے پہلے رقم کی ادائیگی کے ریلیز آرڈر جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیب صرف سندھ کے ارکان اسمبلی کو نشانہ بنارہی ہے'

نیب کے مطابق ریفرنس میں 2 اشتہاری کمپنیاں رضا کارانہ طور پر رقم واپس کر چکی ہیں جبکہ احتساب عدالت میں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن و دیگر کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے۔

نیب کے مطابق دیگر ملزمان میں 14 ملزمان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کررکھی تھی جبکہ نیب نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزمان کی متوقع گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

مزید پڑھیں: 'شرجیل میمن کیخلاف کروڑوں کے غبن کی انکوائری'

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ رواں برس 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے، تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد نیب راولپنڈی کے اہلکاروں شرجیل میمن کو رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں