وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کووڈ-19 کے باعث ماہی گیری پر عائد کی گئی پابندی کو سائیکلونز سے متاثرہ ماہی گیروں کو ریلیف دینے کے لیے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ماہی گیروں کو ریلیف دینے کے لیے جون میں پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

مراد علی شاہ سے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی جہاں ماہی گیری پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ ہوا۔

مزید پڑھیں:سندھ میں لاک ڈاؤن میں 30 جون تک توسیع، کاروباری اوقات میں اضافہ

قادر پٹیل نے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ ماہی گیر گزشتہ 10 ماہ سے سائیکلونز کے باعث شدید مشکلات کا شکار تھے ایسے میں کورونا وائرس آیا اور اب دو ماہ سے پابندی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ماہی گیروں کو اپنی زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے جون اور جولائی میں مچھلی کے شکار پر پابندی ہوتی ہے لیکن ماہی گیر گزشتہ کئی ماہ سے بے روزگار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ حالات سے آگاہ ہیں اس لیے ماہی گیروں کے لیے ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے سیکریٹری ماہی گیری کو ہدایت کی کہ جون میں مچھلی کے شکار پر پابندی ختم کرنے کی سمری بنائیں تاکہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے ماہی گیر بھی اپنا کام شروع کرکے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ماہی گیروں کے مفاد کا تحفظ ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم ماہی گیروں سمیت معاشرے کے دیگر شعبوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہماری حکومت اس بحران سے نکلنے کے لیے ان سے تعاون کرے گی'۔

کراچی میں مزید 1035 کیسز رپورٹ

وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا وائرس کی یومیہ رپورٹ سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں مزید 1439 کیسز رپورٹ ہوئے اور 23 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک دن میں 5 ہزار 454 ٹیسٹ کے نمونے لیے گئے تھے جن میں سے ایک ہزار 439 مثبت آئے ہیں جو 26.4 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں کورونا وائرس انفکیشن ڈیزیز کے دو ہسپتال بنارہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 92 ہزار 546 ٹیسٹ کیے جن میں سے 31 ہزار 86 مثبت آئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا وائرس کے اب تک کی شرح 16.2 فیصد ہے۔

کورونا وائرس سے اموات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 23 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 526 ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کے مطابق اموات کی شرح 1.7 فیصد ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو پہلے 1.6 فیصد تھی جبکہ 358 افراد کی حالت تشویش ناک ہے، جن میں سے 64 اس وقت وینٹی لیٹر پر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 15 ہزار 22 افراد زیر علاج ہیں، 13 ہزار 813 افراد گھروں میں آئسولیشن کیے ہوئے ہیں، 111 آئسولیشن مراکز اور 1098 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

مزید پڑھیں:حکومت سندھ کراچی کے ہسپتالوں میں جگہ کے اضافے کیلئے کوشاں

ان کا کہنا تھا کہ 953 افراد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صحت یاب ہوکر ڈسچارج ہوئے ہیں جو حوصلہ افزا بات ہے اور اب تک 15 ہزار 538 متاثرین صحت یاب ہوچکے ہیں اور یہ شرح 50 فیصد ہے۔

کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1439 کیسز میں سے 1038 کراچی سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ 263 کیسز کورنگی، ضلع شرقی میں 242، وسطی میں 166، جنوبی میں 167، ملیر 139 اور غربی میں 58 کیسز سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سخت فیصلے لینے کے باوجود مقامی منتقلی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے عوام کو حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام ایس او پیز پر عمل کریں ورنہ اس وبا کو شکست نہیں دی جاسکتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں